چیف جسٹس افتخار چوہدری کیخلاف ریفرنس جوڈیشل کونسل کو بھیج دیا گیا

لاہور ہائیکورٹ بار کا اقدام، چیف جسٹس اور ساتھی ججوں پر قانون کے غلط استعمال کا الزام

ریفرنس آئین کے آرٹیکل 209کی ذیلی شق 5کے تحت سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو بھیجا گیا ہے۔ فوٹو: فائل

لاہور ہائیکورٹ بار ایسو سی ایشن نے چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری، جسٹس جواد ایس خواجہ، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس خلجی عارف حسین کے خلاف سپریم جو ڈیشل کونسل کو ریفرنس بھیج دیا۔

اس امر کا اعلان جمعے کو لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر عابد ساقی نے اپنے دیگر عہدے داروں کے ہمراہ بار کے کمیٹی روم میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عابد ساقی نے بتایا کہ 384 صفحات پر مشتمل دستاویزی مواد میں 30صفحات ریفرنس کا مواد بھی شامل ہے اور یہ ریفرنس آئین کے آرٹیکل 209کی ذیلی شق 5کے تحت سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو بھیجا گیا ہے۔ انھوں نے چیف جسٹس اور ان کے ساتھی ججوں پر الزام عائد کیا کہ انھوں نے مختلف طریقوں سے آئینی روایات کو نہ صرف پامال کیا بلکہ توہین عدالت کے قانون کا غلط استعمال کیا ہے، جن ججوں کے خلاف ریفرنس بھیجا گیا کہ انھوں نے قوانین کو اپنے ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں عدالت نہیں بلکہ سیاست کی ہے۔




ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرار قانونی طور پر اس کے پابند ہیں کہ وہ آئین کے تحت اس ریفرنس کو سپریم جو ڈیشل کونسل کے ارکان کے سامنے پیش کریں۔ بار کی طرف سے پہلی بار اس نو عیت کے ریفرنس بھیجے جانے کے سوال پر عابد ساقی نے کہا کہ بار کا کام ججوں کی شان میں قصیدے پڑھنا نہیں بلکہ اس کا کردار واچ ڈاگ کا ہے، جہاں بینچ غلطی کرتا ہے بار کا کام اس کی نشاندہی کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عدالتیں آئین و قانون کے تحت اپنا کاکام کریں۔ ریفرنس میں ججوں کو مس کنڈکٹ سمیت دیگر الزامات پر برطرف کرنے کی استدعا کی گئی ہے ۔

الزامات میں یوسف رضا گیلانی نااہلی کیس، ارسلان افتخار کیس، پی سی او ججزکیس سمیت دیگر مقدمات میں اپنے اختیارات سے تجاوز، ذاتی پسند و ناپسندکی بنیاد پر ججوں کی تقرری اور حکومتی اداروں کو دبا کرخود کو سپر سینئر ظاہر کرنے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ دریں اثنا جوڈیشل ایکٹوازم پینل نے لاہور ہائیکورٹ بار کی طرف سے چیف جسٹس سمیت یگر ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے اور قانون چارہ جوئی کا اعلان کیا ہے۔ اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی زیر صدارت اجلاس میں 30 صفحات پر مشتمل ریفرنس کے مطالعے کے بعد سامنے آیا کہ یہ ریفرنس پیپلز پارٹی کے سرکردہ لیڈر نے تحریر کیا ہے اوراس کے ساتھ جتنا مواد لگایا گیا وہ سینیٹر فیصل رضا عابدی اور دیگر اہم شخصیات نے فراہم کیا ہے۔
Load Next Story