معاہدے پرعمل نہیں ہوا تو مہلت ختم ہوتے ہی کردوں پر حملہ کردیں گے ترک صدر
ترکی نے امریکی مداخلت پر 5 دنوں کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا
ترک صدر رجب طیب اردگان نے متنبہ کیا ہے کہ اگر کردوں نے معاہدے کی پاسداری نہیں کی تو مہلت ختم ہوتے ہی ان پر حملہ کردیں گے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق استنبول میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر طیب اردگان نے وضاحت کی کہ ترکی نے کرد جنگجوؤں سے نہیں بلکہ امریکا سے معاہدہ کیا ہے۔ اس حوالے سے مخالفین بے سروپا الزامات سے گریز کریں۔
یہ خبر پڑھیں: ترکی نے امریکا سے مذاکرات کے بعد کردوں کے خلاف فوجی آپریشن روک دیا
ترک صدر نے مزید کہا کہ شمالی شام میں کردوں کے خلاف فوجی آپریشن کا مقصد زمین کے ٹکڑے کا قبضہ نہیں بلکہ دہشت گردوں سے نجات حاصل کرنا ہے تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم ہو۔ ہم نے 9 دن میں 1500 مربع کلو میٹر علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کیا جس کے دوران 765 جنگجو مارے گئے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: شام میں ترک فوج کی کارروائی میں درجنوں کرد جنگجو ہلاک
طیب اردگان نے فوجی آپریشن میں اپنی کامیابیوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے راس العین اور تل ابیض سمیت کُل 111 رہائشی علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ جہاں امدادی تنظیموں کو بھی متحرک کر دیا گیا ہے تاکہ ریسکیو کا کام جلد از جلد مکمل کرلیا جائے۔
واضح رہے کہ 11 اکتوبر کو ترکی نے شمالی شام میں کردوں کے علاقے میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا تاہم امریکی مداخلت کے نتیجے میں 20 اکتوبر کو ترک صدر نے فوجی کارروائی کو 5 دنوں کے لیے مشروط طور پر معطل کردی تھی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق استنبول میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر طیب اردگان نے وضاحت کی کہ ترکی نے کرد جنگجوؤں سے نہیں بلکہ امریکا سے معاہدہ کیا ہے۔ اس حوالے سے مخالفین بے سروپا الزامات سے گریز کریں۔
یہ خبر پڑھیں: ترکی نے امریکا سے مذاکرات کے بعد کردوں کے خلاف فوجی آپریشن روک دیا
ترک صدر نے مزید کہا کہ شمالی شام میں کردوں کے خلاف فوجی آپریشن کا مقصد زمین کے ٹکڑے کا قبضہ نہیں بلکہ دہشت گردوں سے نجات حاصل کرنا ہے تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم ہو۔ ہم نے 9 دن میں 1500 مربع کلو میٹر علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کیا جس کے دوران 765 جنگجو مارے گئے۔
یہ خبر بھی پڑھیں: شام میں ترک فوج کی کارروائی میں درجنوں کرد جنگجو ہلاک
طیب اردگان نے فوجی آپریشن میں اپنی کامیابیوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہم نے راس العین اور تل ابیض سمیت کُل 111 رہائشی علاقوں کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ جہاں امدادی تنظیموں کو بھی متحرک کر دیا گیا ہے تاکہ ریسکیو کا کام جلد از جلد مکمل کرلیا جائے۔
واضح رہے کہ 11 اکتوبر کو ترکی نے شمالی شام میں کردوں کے علاقے میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا تاہم امریکی مداخلت کے نتیجے میں 20 اکتوبر کو ترک صدر نے فوجی کارروائی کو 5 دنوں کے لیے مشروط طور پر معطل کردی تھی۔