جھوٹے گواہوں نے نظام عدل کو خراب کردیا چیف جسٹس

سپریم کورٹ نے قتل کیس میں دو گواہوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا

سپریم کورٹ نے قتل کیس میں دو گواہوں کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے طلب کرلیا فوٹو:فائل

چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ جھوٹے گواہوں نے نظام عدل کو خراب کردیا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے قتل کے مجرم کی عمر قید کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے جھوٹی گواہی کی بنا پر ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم ذولفقار حسین شاہ کو بری کردیا۔

ذولفقار حسین شاہ پر 2011 میں اقرار حسین شاہ کو ڈسٹرکٹ سرگودھا میں قتل کرنے کا الزام تھا۔ ٹرائل کورٹ نے ذولفقار حسین شاہ کو سزائے موت سنائی اور ہائیکورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔


چیف جسٹس نے کہا کہ جھوٹے گواہوں نے نظام عدل کو خراب کر دیا ہے، دونوں گواہان موقع پر موجود نہیں تھے، انہوں نے عدالت کو گمراہ کیا اور خود سے کہانی بنا کر پیش کی۔

عدالت نے قرار دیا کہ جھوٹے گواہوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، انہیں نہیں چھوڑیں گے، قانون میں قتل کے مقدمے میں جھوٹی گواہی کی سزا عمر قید ہے۔

عدالت نے نوٹسز جاری کرتے ہوئے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سرگودھا کو دونوں گواہوں کو 28 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
Load Next Story