لہسن ہے یا پیاز

ماہرین نے ایک ہی جَو پر مشتمل نئی قسم کا لہسن دریافت کر لیا ہے۔

خواتین کو ہانڈی بنانے کے لیے لہسن کے کئی کئی جو نہیں چھیلنے پڑیں گے۔ فوٹو : فائل

کھانا پکانے کی تیاری کے دوران لہسن چھیلنا کچھ خواتین کے لیے ایک مشکل کام ہوتا ہے، اور اپنے ناخنوں کے بارے میں حساس خواتین تو واقعی اس کام کو ایک مصیبت خیال کرتی ہیں۔

ان خواتین کے لیے یہ یقیناً ایک بڑی خوش خبری ہوگی کہ اب انھیں ایک ہانڈی بنانے کے لیے لہسن کے کئی کئی جو نہیں چھیلنے پڑیں گے۔ وجہ یہ ہے کہ لہسن کی ایسی قسم دریافت ہوگئی ہے جس کی پوتھی میں ایک ہی جو ہوتا ہے، یعنی لہسن کی گٹھی ایک ہی جو پر مشتمل ہوتا ہے۔ دیکھنے میں یہ پیاز کی گٹھی کی طرح لگتا ہے، اور بالکل پیاز ہی کی طرح اس کا چھلکا اتارا جاسکتا ہے۔


لہسن کی یہ انوکھی قسم کسی سائنس داں کا کارنامہ نہیں ہے بلکہ چین کے جنوبی علاقے میں ، کوہ ہمالیہ کی کہرآلود ترائیوں میں بسنے والے کسان برسوں سے لہسن کی یہ قسم کاشت کر رہے ہیں۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ لہسن کی اس قسم کا کوئی علیٰحدہ بیج نہیں ہوتا ۔ کاشت کار عام لہسن کے جو ہی بہ طور بیج بوتے ہیں۔ لہسن کی جڑوں میں عام لہسن ہی کی طرح کئی جو پر مشتمل پوتھی بننا شروع ہوتی ہے، مگر صوبہYunnan کی معتدل آب و ہوا میں لہسن کے جو آپس میں جڑ کر ایک ہی جو کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔ لہسن کی پوتھی یا جو کا قطر دو انچ تک ہوتا ہے۔

اس علاقے میں لہسن کی دو اقسام کاشت کی جاتی ہیں، سفید اور گلابی۔ یہ فصل فروری اور مارچ میں تیار ہوجاتی ہے اور ان کا ذائقہ عام لہسن کے مقابلے میں ہلکا اور خوشبو دار ہوتا ہے۔ زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ لہسن کی یہ قسم جنوب مغربی چین کے صوبے Yunnan کے پہاڑی علاقے میں کاشت کی جاتی ہے جو سطح سمندر سے دو ہزار میٹر کی بلندی پر ہے۔ اس علاقے میں درجۂ حرارت قدرے گرم ہوتا ہے اور لہسن کے بیج ان دنوں بوئے جاتے ہیں جب کھل کر دھوپ پڑتی ہو ۔ دل چسپ بات یہ ہے کہ کاشت کیے گئے تمام بیج واحد جو والے لہسن میں تبدیل نہیں ہوتے، بلکہ بیجوں کی نصف تعداد مخصوص موسمی حالات میں ایک ہی جو والی پوتھی میں تبدیل ہوتی ہے۔
Load Next Story