اپوزیشن کے مطالبے پر استعفیٰ نہیں دوں گا وزیراعظم عمران خان
لگتا ہے کہ مولانافضل الرحمان کے پیچھے بیرونی قوتیں ہیں، وزیراعظم عمران خان
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ واضح الفاظ میں کہتا ہوں کہ اپوزیشن کے مطالبے پر میں استعفیٰ نہیں دوں گا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے سینر اینکرز نے ملاقات کی، ملاقات کے موقع پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے مولانا فضل الرحمان کے پیچھے بیرونی قوتیں ہیں، ان کا چارٹر آف ڈیمانڈ واضح نہیں پھر بھی ہم آزادی مارچ کی اجازت دیں گے، لیکن میں واضح الفاظ میں کہتا ہوں کہ اپوزیشن کے کہنے پر استعفیٰ نہیں دوں گا۔
پی ٹی آئی اور اپوزیشن کے دھرنے میں فرق
اپوزیشن کے دھرنے کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دھرنے اور مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں بڑا فرق ہے، ہم نے تمام آپشن استعمال کرنے کے بعد سٹرکوں کارخ کیا ، مولانا نے سٹرکوں پر آنے سے پہلے کون سافورم استعمال کیا؟ مولانا کے مارچ کی وجہ سے توجہ کشمیر سے ہٹ رہی ہے، سوچنا چاہئے اس میں کس کا فائدہ ہے، ابھی مذاکرات کررہے ہیں باقی آپشن بعد میں دیکھیں گے۔
'اپوزیشن کا ایک ہی مسئلہ'
وزیر اعظم کا ایک سوال پر کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آرہا کہ اپوزیشن چاہتی کیاہے، ان کا ایک ہی مسئلہ ہے، اور وہ این آر او ہے، گرفتار رہنماؤں کو آج باہر جانے کی اجازت دوں تو زندگی اور حکومت آسان ہو جائے گی۔
'آرمی چیف کو کہا ہے فوج کو تیار رکھیں'
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت پلوامہ جیسا ایک اور ڈرامہ رچاسکتا ہے، اس حوالے سے آرمی چیف کو کہا ہے کہ فوج کو مکمل طور پر تیار رکھیں، بھارت نے کوئی بھی جارحیت کی تو بھرپور جواب دیں گے۔
'مسئلہ کشمیر'
مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر دنیا کی طرف سے تاریخی ردعمل آرہاہے، بھارت اب کشمیر میں بری طرح پھنس چکاہے، شروع میں ہمیں کشمیر کے معاملے پر عالمی سپورٹ نہیں ملی لیکن آج کشمیر کامسئلہ انٹرنیشلائز ہوچکاہے، یہ معاملہ مغربی میڈیا میں آنے کے بعد زیادہ نمایاں ہوا، ہم کشمیر کے حوالے سے میڈیا سنٹر بنارہے ہیں۔
نوازشریف کی بیماری
نوازشریف کی طبیعت کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کہتے ہیں نوازشریف کو کچھ ہوا تو ذمہ دار عمران خان ہوں گے، نوازشریف کی صحت کا معاملہ میرے ہاتھ میں نہیں اور نہ ہی میں کوئی عدالت یا ڈاکٹر ہوں، نوازشریف کے بیرون ملک علاج کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے، اور اگر مریم نواز نے ملاقات کرنی ہے تو وہ فیصلہ بھی عدالت کرے گی، میں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو ہدایت کردی ہے کہ نوازشریف کو بہترین سہولیات فراہم کریں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے سینر اینکرز نے ملاقات کی، ملاقات کے موقع پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے مولانا فضل الرحمان کے پیچھے بیرونی قوتیں ہیں، ان کا چارٹر آف ڈیمانڈ واضح نہیں پھر بھی ہم آزادی مارچ کی اجازت دیں گے، لیکن میں واضح الفاظ میں کہتا ہوں کہ اپوزیشن کے کہنے پر استعفیٰ نہیں دوں گا۔
پی ٹی آئی اور اپوزیشن کے دھرنے میں فرق
اپوزیشن کے دھرنے کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دھرنے اور مولانا فضل الرحمان کے مارچ میں بڑا فرق ہے، ہم نے تمام آپشن استعمال کرنے کے بعد سٹرکوں کارخ کیا ، مولانا نے سٹرکوں پر آنے سے پہلے کون سافورم استعمال کیا؟ مولانا کے مارچ کی وجہ سے توجہ کشمیر سے ہٹ رہی ہے، سوچنا چاہئے اس میں کس کا فائدہ ہے، ابھی مذاکرات کررہے ہیں باقی آپشن بعد میں دیکھیں گے۔
'اپوزیشن کا ایک ہی مسئلہ'
وزیر اعظم کا ایک سوال پر کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آرہا کہ اپوزیشن چاہتی کیاہے، ان کا ایک ہی مسئلہ ہے، اور وہ این آر او ہے، گرفتار رہنماؤں کو آج باہر جانے کی اجازت دوں تو زندگی اور حکومت آسان ہو جائے گی۔
'آرمی چیف کو کہا ہے فوج کو تیار رکھیں'
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت پلوامہ جیسا ایک اور ڈرامہ رچاسکتا ہے، اس حوالے سے آرمی چیف کو کہا ہے کہ فوج کو مکمل طور پر تیار رکھیں، بھارت نے کوئی بھی جارحیت کی تو بھرپور جواب دیں گے۔
'مسئلہ کشمیر'
مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر دنیا کی طرف سے تاریخی ردعمل آرہاہے، بھارت اب کشمیر میں بری طرح پھنس چکاہے، شروع میں ہمیں کشمیر کے معاملے پر عالمی سپورٹ نہیں ملی لیکن آج کشمیر کامسئلہ انٹرنیشلائز ہوچکاہے، یہ معاملہ مغربی میڈیا میں آنے کے بعد زیادہ نمایاں ہوا، ہم کشمیر کے حوالے سے میڈیا سنٹر بنارہے ہیں۔
نوازشریف کی بیماری
نوازشریف کی طبیعت کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کہتے ہیں نوازشریف کو کچھ ہوا تو ذمہ دار عمران خان ہوں گے، نوازشریف کی صحت کا معاملہ میرے ہاتھ میں نہیں اور نہ ہی میں کوئی عدالت یا ڈاکٹر ہوں، نوازشریف کے بیرون ملک علاج کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے، اور اگر مریم نواز نے ملاقات کرنی ہے تو وہ فیصلہ بھی عدالت کرے گی، میں نے وزیراعلیٰ پنجاب کو ہدایت کردی ہے کہ نوازشریف کو بہترین سہولیات فراہم کریں۔