نیب کی نوازشریف کے علاج میں کوتاہی کی تردید
نوازشریف بذات خود نیب کی فراہم کردہ طبی سہولیات سے انکاری رہے، نیب
نیب نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے علاج معالجے میں مبینہ کوتاہی اور انہیں تاخیر سے اسپتال منتقل کرنے کے بیانات کی تردید کی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے چوہدری شوگر ملز کیس میں زیرحراست سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاج و معالجے میں مبینہ کوتاہی اور انہیں تاخیر سے اسپتال منتقل کرنے کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ نیب ایک انسان دوست قومی ادارہ ہے جہاں تمام ملزمان کے ساتھ عزت و احترام کو یقینی بنانے اور انہیں میڈیکل کی بہترین سہولیات فراہم کرنے پر سختی سے یقین رکھتا ہے۔
نیب کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی کوٹ لکھپت جیل سے سب جیل لاہور میں منتقلی کے ساتھ ہی باقاعدہ طور پر کسی بھی ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے زیرانتظام پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پی ای سی لاہور سے جدید کارڈیک ایمبولینس اور تین ڈیوٹی ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کر لی گئیں تھیں، تاہم نوازشریف بذات خود نیب کی فراہم کردہ طبی سہولیات سے انکاری رہے، یہاں تک کہ خون کے نمونے حاصل کرنے کے لیے بھی پیرامیڈیکل اسٹاف شریف میڈیکل کمپلیکس کی طرف پر منگوایا جاتا رہا۔
نیب نے اس حوالے سے بھی تردید کی ہے کہ نواز شریف کو ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان سے ملنے اور علاج معالجہ سے روکا گیا، بلکہ اس کے برعکس نوازشریف سے ان کے معالج ڈاکٹرعدنان نے 11 اکتوبر کو ملاقات کی، ان کا طبی معائنہ بھی کیا اور اس دوران سابق وزیراعظم کے مختلف نمونے بھی حاصل کیے جاتے رہے، جن میں الٹرا ساؤنڈ، ای سی جی اور لیب ٹیسٹ شامل ہیں جب کہ نواز شریف اپنے ذاتی معالج کی ہی تجویز کردہ ادویات بھی استعمال کرتے رہے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور نے چوہدری شوگر ملز کیس میں زیرحراست سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاج و معالجے میں مبینہ کوتاہی اور انہیں تاخیر سے اسپتال منتقل کرنے کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ نیب ایک انسان دوست قومی ادارہ ہے جہاں تمام ملزمان کے ساتھ عزت و احترام کو یقینی بنانے اور انہیں میڈیکل کی بہترین سہولیات فراہم کرنے پر سختی سے یقین رکھتا ہے۔
نیب کا کہنا ہے کہ نواز شریف کی کوٹ لکھپت جیل سے سب جیل لاہور میں منتقلی کے ساتھ ہی باقاعدہ طور پر کسی بھی ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے زیرانتظام پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی پی ای سی لاہور سے جدید کارڈیک ایمبولینس اور تین ڈیوٹی ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کر لی گئیں تھیں، تاہم نوازشریف بذات خود نیب کی فراہم کردہ طبی سہولیات سے انکاری رہے، یہاں تک کہ خون کے نمونے حاصل کرنے کے لیے بھی پیرامیڈیکل اسٹاف شریف میڈیکل کمپلیکس کی طرف پر منگوایا جاتا رہا۔
نیب نے اس حوالے سے بھی تردید کی ہے کہ نواز شریف کو ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان سے ملنے اور علاج معالجہ سے روکا گیا، بلکہ اس کے برعکس نوازشریف سے ان کے معالج ڈاکٹرعدنان نے 11 اکتوبر کو ملاقات کی، ان کا طبی معائنہ بھی کیا اور اس دوران سابق وزیراعظم کے مختلف نمونے بھی حاصل کیے جاتے رہے، جن میں الٹرا ساؤنڈ، ای سی جی اور لیب ٹیسٹ شامل ہیں جب کہ نواز شریف اپنے ذاتی معالج کی ہی تجویز کردہ ادویات بھی استعمال کرتے رہے ہیں۔