ملاعمر نے امریکا اور افغان حکومت میں سلامتی کے دوطرفہ معاہدے کو مسترد کردیا
افغان طالبان کے سربراہ ملاعمر نے افغان حکومت اور امریکا کے درمیان طے پانے والے دوطرفہ سلامتی کے معائدے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان عوام اس معائدے کو کسی بھی صورت قبول نہیں کریں گے۔
ایکسپریس ٹریبیون موصول ہونے والے ایک پیغام میں ملا عمر نے کہا کہ افغانستان پر حملہ کرنے والے اور ان کے اتحادیوں کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ اس قسم کے سمجھوتے کے ان پر گہرے تنائج مرتب ہوں گے۔ انہوں نے بی ایس اے نامی سمجھوتے پر دستخط کرنے والے لویہ جرگہ کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھوتا افغان عوام قبول نہیں کریں گے کیونکہ افغانستان کی تاریخ میں کبھی بھی ملک کے حقیقی نمائندوں اور لویہ جرگوں نے غلامی کو قبول نہیں کیا۔
ملا عمر نے مزید کہا کہ افغان حکومت اور امریکا کا سمجھوتا کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، افغانستان پر حملہ کرنے والوں کے علم میں یہ بات ہونی چاہیے کہ یہاں ان کی چھاؤنیاں برداشت نہيں کی جائیں گی اور ان کے خلاف مسلح جہاد زیادہ شدت سے جاری رہے گا۔ انہوں نے آئندہ ملکی انتخابات کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغان عوام کے ووٹ کی کوئی اہمیت ہیں ہے، انتخابات میں ایسی قوتیں سرگرم عمل ہیں جن کے یا تو ذاتی مفادات ہیں یا وہ افغانستان پر چڑھائی کرنے والی قوتوں کے مفادات کو آگے بڑھا رہی ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکا اور افغانستان کے درمیان سلامتی کے دوطرفہ معاہدے پر اتفاق ہو گیا تھا تاہم اب بھی 2014 کے بعد افغانستان میں رہنے والے امریکی فوجیوں کیلئے افغان عدالتوں سے استثنیٰ کا معاملے پر اختلاف قائم ہے۔