اے پی سی کے فیصلوں پرعملدر آمد ضروری ہے فضل الرحمن
وقت آگیا کہ حکمراں غیرملکی ڈکٹیشن کے بجائے ملک اور قوم کے مفادات میں فیصلے کر یں
جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے کہاہے کہ جے یوآئی خطے میں امن کیلیے کوشاں ہے۔
عالمی طاقتوں کو بھی خطے میں ہی نہیں دنیا میں امن کیلیے اپناکردار اداکرناہوگا،آئی ایم ایف کی پا لیسیاں جاری رہیں توپھرعوام کوسکون نہیں مل سکتا، بیرونی پالیسوں سے جان چھڑائے بغیرملک سے بحران ختم نہیں ہوسکتے۔ پارٹی رہنمائوں ملک سکندرخان ایڈووکیٹ،مو لانا امجد خان،حاجی شمس الرحمٰن شمسی سے ٹیلیفو نک گفتگومیں انھوںنے کہا کہ حالات کی بہتری کیلیے اے پی سی کے فیصلوں پرعملدر آمد ضروری ہے، دونوں جانب کومختاط اندازمیں آگے بڑھنا ہوگا۔
قبائلی قومی جرگہ مو جودہ حالات میں اہم رول اداکرسکتاہے، تاخیرمناسب نہیں، بجلی کے نرخوں میں اضافے کا حا لیہ فیصلہ توآئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کاحصہ لگتا ہے، ارباب اقتدار سے بات کروں گاکہ وہ اس فیصلے کوواپس لیں اور عوا م کوریلیف دینے کیلیے اقداما ت کریں ۔آئی این پی کے مطابق ایک انٹرویومیں فضل الر حمٰن نے کہا کہ حکومت اورطالبان کومذاکرات ناکام بنانے کیلیے سرگرم ملکی ہاتھوں پرنظررکھنا ہوگی، وقت آگیا کہ حکمراں غیرملکی ڈکٹیشن کے بجائے ملک اور قوم کے مفادات میں فیصلے کر یں، طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے اے پی سی کے فیصلوں پرجلداورمکمل عمل ہوناچاہیے ورنہ مسائل میں مزیداضافہ ہوگا۔
عالمی طاقتوں کو بھی خطے میں ہی نہیں دنیا میں امن کیلیے اپناکردار اداکرناہوگا،آئی ایم ایف کی پا لیسیاں جاری رہیں توپھرعوام کوسکون نہیں مل سکتا، بیرونی پالیسوں سے جان چھڑائے بغیرملک سے بحران ختم نہیں ہوسکتے۔ پارٹی رہنمائوں ملک سکندرخان ایڈووکیٹ،مو لانا امجد خان،حاجی شمس الرحمٰن شمسی سے ٹیلیفو نک گفتگومیں انھوںنے کہا کہ حالات کی بہتری کیلیے اے پی سی کے فیصلوں پرعملدر آمد ضروری ہے، دونوں جانب کومختاط اندازمیں آگے بڑھنا ہوگا۔
قبائلی قومی جرگہ مو جودہ حالات میں اہم رول اداکرسکتاہے، تاخیرمناسب نہیں، بجلی کے نرخوں میں اضافے کا حا لیہ فیصلہ توآئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کاحصہ لگتا ہے، ارباب اقتدار سے بات کروں گاکہ وہ اس فیصلے کوواپس لیں اور عوا م کوریلیف دینے کیلیے اقداما ت کریں ۔آئی این پی کے مطابق ایک انٹرویومیں فضل الر حمٰن نے کہا کہ حکومت اورطالبان کومذاکرات ناکام بنانے کیلیے سرگرم ملکی ہاتھوں پرنظررکھنا ہوگی، وقت آگیا کہ حکمراں غیرملکی ڈکٹیشن کے بجائے ملک اور قوم کے مفادات میں فیصلے کر یں، طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے اے پی سی کے فیصلوں پرجلداورمکمل عمل ہوناچاہیے ورنہ مسائل میں مزیداضافہ ہوگا۔