ڈسٹرکٹ سینٹرل کے بعد ڈسٹرکٹ ویسٹ سے بھی 2 افراد اغوا
واقعے کو ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود پولیس دونوں مغویوں کا سراغ نہیں لگا سکی
ڈسٹرکٹ سینٹرل کے بعد ڈسٹرکٹ ویسٹ سے بھی 2 افراد کو اغوا کرلیا گیا جب کہ پولیس دونوں افراد کا تاحال سراغ لگانے میں ناکام ہے۔
پاک کالونی کے علاقے سے گزشتہ ایک ہفتے سے اغوا کیے جانے والے 2 افراد کا پولیس تاحال سراغ لگانے میں ناکام رہی، اس حوالے سے مغوی محمد عرفان کے بھائی سلمان نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس کا بھائی 20 اکتوبر بروز اتوار کی شب 8 بجے کے قریب گھر سے اپنے سالے فواد رضا کے ہمراہ کھانا لینے کے لیے نکلا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی بھابھی نے رات 9 بجے شوہر عرفان کو فون کیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ ریکسر پل پر ہیں اور بس تھوڑی ہی دیر میں گھر پہنچ رہے ہیں جس کے بعد سے وہ دونوں تاحال لاپتہ ہیں اور ان کے موبائل فون بھی بند مل رہے ہیں۔
سلمان نے بتایا کہ ان کا بھائی محمد عرفان نفسیاتی مسائل کا شکار ہے جس کا علاج بھی چل رہا ہے اور وہ ایک گارمنٹس فیکٹری میں ملازمت کرتا ہے جب کہ اس کے 4 بچے ہیں جن میں 2 بیٹیاں اور 2 بیٹے ہیں، ہماری نہ تو کسی سے کوئی دشمنی ہے اور نہ ہی کوئی سیاسی وابستگی تاہم ہمیں شبہ ہے کہ ریکسر پل کے قریب مایا نامی منشیات فروش کا اڈا ہے اور اسی نے میرے بھائی اور اس کے سالے کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر اغوا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نیو کراچی میں گڑھے سے ملنے والی لاشیں اغوا کیے گئے 2 بھائیوں کی نکلیں
سلمان نے مزید بتایا کہ پاک کالونی پولیس نے واقعے کے 6 روز کے بعد 26 اکتوبر کو مغوی بھائی عرفان کی اہلیہ فضا کی مدعیت میں شوہر اور بھائی کے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا ہے جب کہ اہلخانہ بھی اپنے طور پر دونوں مغویوں کو تلاش کر رہے ہیں تاہم مقدمہ درج ہونے کے باوجود پاک کالونی انویسٹی گیش پولیس مغویوں کی بازیابی کے لیے عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے جس سے ان دونوں کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں، مغوی عرفان کے بھائی نے کراچی پولیس چیف سے اپیل کی ہے کہ دونوں مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرانے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔
واضح رہے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں بھی اغوا کیے گئے 2 کمسن بھائیوں کو پولیس بازیاب نہ کراسکی تھی جن کی لاشیں 2 روز قبل نیو کراچی قبرستان سے ملیں تھیں۔
پاک کالونی کے علاقے سے گزشتہ ایک ہفتے سے اغوا کیے جانے والے 2 افراد کا پولیس تاحال سراغ لگانے میں ناکام رہی، اس حوالے سے مغوی محمد عرفان کے بھائی سلمان نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس کا بھائی 20 اکتوبر بروز اتوار کی شب 8 بجے کے قریب گھر سے اپنے سالے فواد رضا کے ہمراہ کھانا لینے کے لیے نکلا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ان کی بھابھی نے رات 9 بجے شوہر عرفان کو فون کیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ ریکسر پل پر ہیں اور بس تھوڑی ہی دیر میں گھر پہنچ رہے ہیں جس کے بعد سے وہ دونوں تاحال لاپتہ ہیں اور ان کے موبائل فون بھی بند مل رہے ہیں۔
سلمان نے بتایا کہ ان کا بھائی محمد عرفان نفسیاتی مسائل کا شکار ہے جس کا علاج بھی چل رہا ہے اور وہ ایک گارمنٹس فیکٹری میں ملازمت کرتا ہے جب کہ اس کے 4 بچے ہیں جن میں 2 بیٹیاں اور 2 بیٹے ہیں، ہماری نہ تو کسی سے کوئی دشمنی ہے اور نہ ہی کوئی سیاسی وابستگی تاہم ہمیں شبہ ہے کہ ریکسر پل کے قریب مایا نامی منشیات فروش کا اڈا ہے اور اسی نے میرے بھائی اور اس کے سالے کو نامعلوم وجوہات کی بنا پر اغوا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:نیو کراچی میں گڑھے سے ملنے والی لاشیں اغوا کیے گئے 2 بھائیوں کی نکلیں
سلمان نے مزید بتایا کہ پاک کالونی پولیس نے واقعے کے 6 روز کے بعد 26 اکتوبر کو مغوی بھائی عرفان کی اہلیہ فضا کی مدعیت میں شوہر اور بھائی کے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا ہے جب کہ اہلخانہ بھی اپنے طور پر دونوں مغویوں کو تلاش کر رہے ہیں تاہم مقدمہ درج ہونے کے باوجود پاک کالونی انویسٹی گیش پولیس مغویوں کی بازیابی کے لیے عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے جس سے ان دونوں کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں، مغوی عرفان کے بھائی نے کراچی پولیس چیف سے اپیل کی ہے کہ دونوں مغویوں کو بحفاظت بازیاب کرانے میں اپنا اہم کردار ادا کریں۔
واضح رہے ڈسٹرکٹ سینٹرل میں بھی اغوا کیے گئے 2 کمسن بھائیوں کو پولیس بازیاب نہ کراسکی تھی جن کی لاشیں 2 روز قبل نیو کراچی قبرستان سے ملیں تھیں۔