پارکنگ مافیا شہریوں سے کروڑوں روپے بٹورنے لگی
سڑکوں اور اندرونی گلیوں میں 200 سے زائد غیرقانونی پارکنگ سائڈ بنا دی گئیں
شہر میں پارکنگ مافیا سرگرم ہو گئی، شہریوں سے اضافہ رقم بٹورنے کاسلسلہ جاری ہے۔
ہفتہ اوراتوارکوتعطل کے باوجودپارکنگ فیس وصول کی جا رہی ہے شہر میں 200 سے زائد غیر قانو نی پارکنگ سائڈ چلائی جارہی ہے جس کا ریو نیو سرکارکے بجائے مافیاکے پاس جا رہا ہے، بلدیہ عظمیٰ کر اچی اورڈی ایم سیز کی جانب سے پارکنگ سائڈ پرائیویٹ ٹھیکیداروں کوالا ٹ کردی جاتی ہے لیکن ان لوگوں کوکنٹرول کرنے والا کو ئی نہیں ہے جس کا خمیازہ شہریوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔
شہر میں یو میہ بنیادوں پرشہری لاکھو ں نہیں بلکہ کروڑوں روپے پارکنگ مافیا کو دے رہے ہیں اور اس مافیا کو کنٹرول کر نے والا کوئی نہیں ہے، شہر میں 17 لینڈ کنٹرول ایجنسیاں ہیں جو اپنی حدود میں پا رکنگ فیس وصول کرتی ہیں، بلد یہ عظمیٰ کراچی کے ماتحت شہر کی بڑی شا ہراہیں ہے جبکہ اندرونی گلیوں میں چا رجڈ پا رکنگ ڈی ایم سیز وصول کر تی ہے اسی طر ح کنٹونمٹ بورڈ اپنی حدود میں پا رکنگ فیس وصول کر تی ہے ،سٹی کو نسل سے منظورہ شدہ پا رکنگ فیس مو ٹر سائیکل 5روپے جبکہ کارکے لیے 20رو پے مختص کیے گئے ہیں۔
بلد یہ عظمیٰ کراچی کی40سے زائدپارکنگ سائڈ ہیں جن کو ٹینڈرکے ذریعے پر ائیویٹ ٹھیکیداروں کودے دیاگیاہے اسی طر ح ڈی ایم سیز کی جانب سے بھی اپنی حدود میں پرائیویٹ ٹھیکیداروں کوٹھیکہ دیا گیا ہے لیکن شہر میں بڑے پیمانے پر چارجڈ پارکنگ فیس اضافی وصول کی جا رہی ہے ،شہریوں نے شکایت کی ہے کہ موٹر سائیکل 10 روپے سے 20روپے تک وصول کیے جار ہے ہیں اسی طر ح کار کے 30 سے 50 روپے تک وصول کیے جا رہے ہیں شہریوں سے اضافی رقم وصول کی جارہی ہے، کنٹونمنٹ بورڈ میں بھی اضافہ فیس وصول کی جارہی ہے، ذرا ئع کاکہنا ہے کہ شہر میں مرکز ی سڑکوں اور اندرونی گلیوں میں200 سے زائدغیرقانی پارکنگ سائڈبنا دی گئی ہیں۔
ان کاریکارڈ نہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس ہے اور نہ ہی ڈی ایم سیز کے پاس ہے اور اسی طرح دیگر لینڈ کنٹرول ایجنسیوں کے حدود میں بھی یہی شکایت موصول ہورہی ہے ،شہرمیں اضافی پارکنگ کی فیس میں شہریوں سے یومیہ کروڑوں روپے بٹورے جارہے ہیں لیکن اس مافیا کو کنٹرول کرنے والاکو ئی نہیں ہے ،شہر میں سب زیادہ مافیا ایسٹ ، سائوتھ اور سینٹرل میں سرگر م ہے ان تینو ں اضلاع میں تجارتی مراکزاورسرکاری دفاترہے جہاں یو میہ ہزاروںکی تعداد میں شہری آ تے ہیں،غیر قانونی پارکنگ سائڈکے ساتھ قانونی طورپرالاٹ کی گئی پارکنگ سائڈمیں اضافی رقم وصول کی جارہی ہے یونیورسٹی ، سوک سینٹر کے اطر اف ، طار ق روڈ، حیدری مارکیٹ ، صدر کے مختلف تجارتی مراکز، سمیت مختلف ایسے مقامات ہے جہاں شہر یو ں سے اضا فی رقم وصول کی جارہی ہے لیکن اس ما فیا کو روکنے والے کو ئی نہیں ہے۔
شہر میں لا کھو ں کی تعداد میں گا ڑیاں ہے ، زرا ئع کا کہنا ہے کہ یہ ما فیا اتنی با اثر ہے کہ اگر کوئی شہری اضافی رقم نہیں دیتا تواس کی گا ڑی لفٹر کے ذریعے اٹھوالی جاتی ہے ، ہفتہ اور اتوارکو پا رکنگ فیس وصول کر نے کا اختیار نہیں لیکن ان دنوں میں بھی شہریو ں سے پا رکنگ کی فیس وصول کی جارہی ہے دوسری جا نب سے رات گیا رہ بجے کے بعد کسی کو اختیار نہیں ہے پارکنگ فیس وصول کر نے کا لیکن شہر میں رات گئے تک پا رکنگ فیس وصول کی جا رہی ہے جو کو نسل کی منظور قرار داد کی نفی ہے ،بلد یہ عظمیٰ کراچی کے اعلیٰ افسران کا کہنا تھا کہ جس مقام سے اضافی رقم کی شکایت موصول ہوتی ہے وہاں کارروائی کی جاتی ہے جبکہ غیر قانی سائڈکی اطلاع ملنے پروہا ں بھی کاررو ائی کی جاتی ہے۔
ہفتہ اوراتوارکوتعطل کے باوجودپارکنگ فیس وصول کی جا رہی ہے شہر میں 200 سے زائد غیر قانو نی پارکنگ سائڈ چلائی جارہی ہے جس کا ریو نیو سرکارکے بجائے مافیاکے پاس جا رہا ہے، بلدیہ عظمیٰ کر اچی اورڈی ایم سیز کی جانب سے پارکنگ سائڈ پرائیویٹ ٹھیکیداروں کوالا ٹ کردی جاتی ہے لیکن ان لوگوں کوکنٹرول کرنے والا کو ئی نہیں ہے جس کا خمیازہ شہریوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔
شہر میں یو میہ بنیادوں پرشہری لاکھو ں نہیں بلکہ کروڑوں روپے پارکنگ مافیا کو دے رہے ہیں اور اس مافیا کو کنٹرول کر نے والا کوئی نہیں ہے، شہر میں 17 لینڈ کنٹرول ایجنسیاں ہیں جو اپنی حدود میں پا رکنگ فیس وصول کرتی ہیں، بلد یہ عظمیٰ کراچی کے ماتحت شہر کی بڑی شا ہراہیں ہے جبکہ اندرونی گلیوں میں چا رجڈ پا رکنگ ڈی ایم سیز وصول کر تی ہے اسی طر ح کنٹونمٹ بورڈ اپنی حدود میں پا رکنگ فیس وصول کر تی ہے ،سٹی کو نسل سے منظورہ شدہ پا رکنگ فیس مو ٹر سائیکل 5روپے جبکہ کارکے لیے 20رو پے مختص کیے گئے ہیں۔
بلد یہ عظمیٰ کراچی کی40سے زائدپارکنگ سائڈ ہیں جن کو ٹینڈرکے ذریعے پر ائیویٹ ٹھیکیداروں کودے دیاگیاہے اسی طر ح ڈی ایم سیز کی جانب سے بھی اپنی حدود میں پرائیویٹ ٹھیکیداروں کوٹھیکہ دیا گیا ہے لیکن شہر میں بڑے پیمانے پر چارجڈ پارکنگ فیس اضافی وصول کی جا رہی ہے ،شہریوں نے شکایت کی ہے کہ موٹر سائیکل 10 روپے سے 20روپے تک وصول کیے جار ہے ہیں اسی طر ح کار کے 30 سے 50 روپے تک وصول کیے جا رہے ہیں شہریوں سے اضافی رقم وصول کی جارہی ہے، کنٹونمنٹ بورڈ میں بھی اضافہ فیس وصول کی جارہی ہے، ذرا ئع کاکہنا ہے کہ شہر میں مرکز ی سڑکوں اور اندرونی گلیوں میں200 سے زائدغیرقانی پارکنگ سائڈبنا دی گئی ہیں۔
ان کاریکارڈ نہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے پاس ہے اور نہ ہی ڈی ایم سیز کے پاس ہے اور اسی طرح دیگر لینڈ کنٹرول ایجنسیوں کے حدود میں بھی یہی شکایت موصول ہورہی ہے ،شہرمیں اضافی پارکنگ کی فیس میں شہریوں سے یومیہ کروڑوں روپے بٹورے جارہے ہیں لیکن اس مافیا کو کنٹرول کرنے والاکو ئی نہیں ہے ،شہر میں سب زیادہ مافیا ایسٹ ، سائوتھ اور سینٹرل میں سرگر م ہے ان تینو ں اضلاع میں تجارتی مراکزاورسرکاری دفاترہے جہاں یو میہ ہزاروںکی تعداد میں شہری آ تے ہیں،غیر قانونی پارکنگ سائڈکے ساتھ قانونی طورپرالاٹ کی گئی پارکنگ سائڈمیں اضافی رقم وصول کی جارہی ہے یونیورسٹی ، سوک سینٹر کے اطر اف ، طار ق روڈ، حیدری مارکیٹ ، صدر کے مختلف تجارتی مراکز، سمیت مختلف ایسے مقامات ہے جہاں شہر یو ں سے اضا فی رقم وصول کی جارہی ہے لیکن اس ما فیا کو روکنے والے کو ئی نہیں ہے۔
شہر میں لا کھو ں کی تعداد میں گا ڑیاں ہے ، زرا ئع کا کہنا ہے کہ یہ ما فیا اتنی با اثر ہے کہ اگر کوئی شہری اضافی رقم نہیں دیتا تواس کی گا ڑی لفٹر کے ذریعے اٹھوالی جاتی ہے ، ہفتہ اور اتوارکو پا رکنگ فیس وصول کر نے کا اختیار نہیں لیکن ان دنوں میں بھی شہریو ں سے پا رکنگ کی فیس وصول کی جارہی ہے دوسری جا نب سے رات گیا رہ بجے کے بعد کسی کو اختیار نہیں ہے پارکنگ فیس وصول کر نے کا لیکن شہر میں رات گئے تک پا رکنگ فیس وصول کی جا رہی ہے جو کو نسل کی منظور قرار داد کی نفی ہے ،بلد یہ عظمیٰ کراچی کے اعلیٰ افسران کا کہنا تھا کہ جس مقام سے اضافی رقم کی شکایت موصول ہوتی ہے وہاں کارروائی کی جاتی ہے جبکہ غیر قانی سائڈکی اطلاع ملنے پروہا ں بھی کاررو ائی کی جاتی ہے۔