بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر نیپرا اور حکومت سے جواب طلب

ڈی سی اوز اور پولیس ایم این ایزکے نوکر بن گئے، ہائیکورٹ‘ دیہاتی کا مکان گرانے پر نوٹس جاری

کمپنیوں میں 30فیصد تک بجلی چوری ہوتی ہے اور کئی جگہ یہ 70فیصد تک ہے،درخواست گزار۔ فوٹو: فائل

چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال نے بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ کے خلاف درخواست پر وفاقی حکومت، نیپرا اور متعلقہ اداروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

درخواست گزار نے بتایا کہ تقریباً کئی کمپنیوں میں 30فیصد تک بجلی چوری ہوتی ہے اور کئی جگہ یہ 70فیصد تک ہے، یہ بوجھ عوام پر منتقل نہیں کیا جاسکتا۔حکومت سبسڈی مجبوراً دیتی ہے کیونکہ وہ اِس پر قابو نہیں پا سکتی اور وفاقی حکومت کی طرف سے سبسڈی کو کم کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ نیپرا بجلی کے نرخ کا تعین کر سکتی ہے۔ دریں اثناجسٹس خالد محمود نے منڈی بہاؤالدین میں ایک مکان گرانے کے خلاف درخواست پر قراردیا ہے کہ ڈی سی اوز اور پولیس اہلکار ایم این ایزکے نوکر بن گئے ہیں۔


 

منڈی بہاؤالدین کے نواحی گاؤں رکن کے رہائشی حاجی نور محمد نے درخواست میں الزام لگایا تھا کہ مخالف پارٹی کے ایم این اے نے انکا گھر مسمار کردیا اورجھوٹے مقدمات درج کراکے جیلوںمیں بند کرادیا، فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ ڈی سی اوز اور پولیس اہلکارایم این ایز کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے رہتے ہیں اور کہتے ہیں مائی باپ آپ نے ہمیں نوکریاں دلائی ہیں۔

اس سے عام آدمی کا بیڑہ غرق ہوگیا ہے۔ عدالت نے مدعا علیہان سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت 2ہفتوں تک ملتوی کردی۔ عدالت نے سیاسی بنیادوں پر ترقیاں دینے کیخلاف درخواست پر چیف ایگزیکٹولیسکو، جنرل منیجرپیپکو اور منیجر ایچ آر کو طلب کرتے ہوئے مزید کارروائی4نومبرتک ملتوی کردی۔ درخواست گزارسب انجینئر اور واپڈا ڈپلومہ انجینئرز کے صدر حافظ سیف اللہ نے موقف اختیارکیا کہ عدالت کے حکم امتناع کے باوجود کچھ افراد کو ترقیاں دی گئیں۔
Load Next Story