آزادی مارچ سے نتائج نہ ملے پھر بھی تحریک نہیں رکے گی مولانا فضل الرحمان
آزادی مارچ ایک تحریک کا نام ہے یہ کوئی دھرنا نہیں، مولانا فضل الرحمان
KARACHI:
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ ایک تحریک ہے دھرنا نہیں اور یہ تحریک ضرور کامیاب ہوگی۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ فضل الرحمان نے لاہور میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اگراسلام آباد پہنچنے پرعوام کی رائے کا احترام نہ کیا گیا تو اس تحریک مزید سخت کریں گے، یہ تحریک ہے یہ کوئی دھرنا نہیں ہے، ہم نے اسکے لئے دھرنے کا لفظ استعمال نہیں کیا، یہ ایک عوامی تحریک ہے اوراس سے نتائج نہیں ملتے تواس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ تحریک رک جائے گی۔ کراچی سے لاہور اور اسلام آباد تک عوام نے طے کرلیا ہے کہ اس حکومت کی مزید گنجائش نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں، کراچی سے اسلام آباد تک قوم یکسو ہے کہ عمران خان استعفی دیں اور بھیانک انجام سے بچیں، اس حکومت نے کشمیر کو بیچا ہے، کشمیر کو بیچنے والے ملک میں حکومت نہیں کرسکتے۔
فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت کے احتساب کے ڈراموں کے اختتام کا وقت آگیا ہے، آج مزدور، کسان اورغریب روزگارکے لئے پریشان ہے، نوجوان مستقبل کو اندھیرے میں دیکھ رہا ہے، مذہبی طبقی اس لئے فکرمند ہیں کہ اس حکومت میں ختم نبوت اورمعیشت بھی غیر محفوظ ہے، تمام جماعتوں نے آزادی مارچ میں شرکت کر کے قومی یکجہتی کا ثبوت دیا ہے جس کے لیے مسلم لیگ (ن) ،پیپلز پارٹی اور دیگر تمام تنظیموں کے دوستوں کا شکرگزارہوں۔
بعد ازاں اسلام آباد روانگی سے قبل مینار پاکستان آزادی چوک میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گزشتہ 9 ماہ میں 15 ملین مارچ کیے جو پرامن تھے، ہمارے کارکن ملک کے امن کو سب پر مقدم رکھتا ہے، یہ قافلہ کوئٹہ اور کراچی سے چلا تھا، راستے میں کسی شہری کو خراش تک نہیں آئی۔ اس آزادی مارچ کو پاکستان کے ہر شہری کی حمایت کی ہے، ہمارا مطالبہ اب بھی یہی ہے، 25 جولائی کے انتخابات ہوئے ان میں بدترین دھاندلی ہوئی، اس کے نتائج قبول نہیں کرتے، ہم نے پہلے ہی دن سے حکومت کو تسلیم نہیں کیا، اس کے خلاف مارچ خروج نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ووٹ کی امانت میں خیانت کی گئی، یہ حکومت ناجائز ہے اور ایک سال کی کارکردگی میں نااہل ثابت ہوئی ہے، یہ پاکستان کی آزادی اور بقا کے لیے مارچ ہے۔ تاجر برادری کے لیے کاروبار کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں، 50 لاکھ گھربنانے کا وعدہ کرنے والوں نے تجاوزات کے نام پر 50 لاکھ گھر گرا دیئے ہیں۔ روزگار دینے کی بجائے 26 سے 30 لاکھ نوجوان بیروزگار ہوچکے ہیں۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ ایک تحریک ہے دھرنا نہیں اور یہ تحریک ضرور کامیاب ہوگی۔
جے یو آئی (ف) کے سربراہ فضل الرحمان نے لاہور میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ اگراسلام آباد پہنچنے پرعوام کی رائے کا احترام نہ کیا گیا تو اس تحریک مزید سخت کریں گے، یہ تحریک ہے یہ کوئی دھرنا نہیں ہے، ہم نے اسکے لئے دھرنے کا لفظ استعمال نہیں کیا، یہ ایک عوامی تحریک ہے اوراس سے نتائج نہیں ملتے تواس کا یہ مطلب نہیں کہ یہ تحریک رک جائے گی۔ کراچی سے لاہور اور اسلام آباد تک عوام نے طے کرلیا ہے کہ اس حکومت کی مزید گنجائش نہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں، کراچی سے اسلام آباد تک قوم یکسو ہے کہ عمران خان استعفی دیں اور بھیانک انجام سے بچیں، اس حکومت نے کشمیر کو بیچا ہے، کشمیر کو بیچنے والے ملک میں حکومت نہیں کرسکتے۔
فضل الرحمن نے کہا کہ حکومت کے احتساب کے ڈراموں کے اختتام کا وقت آگیا ہے، آج مزدور، کسان اورغریب روزگارکے لئے پریشان ہے، نوجوان مستقبل کو اندھیرے میں دیکھ رہا ہے، مذہبی طبقی اس لئے فکرمند ہیں کہ اس حکومت میں ختم نبوت اورمعیشت بھی غیر محفوظ ہے، تمام جماعتوں نے آزادی مارچ میں شرکت کر کے قومی یکجہتی کا ثبوت دیا ہے جس کے لیے مسلم لیگ (ن) ،پیپلز پارٹی اور دیگر تمام تنظیموں کے دوستوں کا شکرگزارہوں۔
بعد ازاں اسلام آباد روانگی سے قبل مینار پاکستان آزادی چوک میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ گزشتہ 9 ماہ میں 15 ملین مارچ کیے جو پرامن تھے، ہمارے کارکن ملک کے امن کو سب پر مقدم رکھتا ہے، یہ قافلہ کوئٹہ اور کراچی سے چلا تھا، راستے میں کسی شہری کو خراش تک نہیں آئی۔ اس آزادی مارچ کو پاکستان کے ہر شہری کی حمایت کی ہے، ہمارا مطالبہ اب بھی یہی ہے، 25 جولائی کے انتخابات ہوئے ان میں بدترین دھاندلی ہوئی، اس کے نتائج قبول نہیں کرتے، ہم نے پہلے ہی دن سے حکومت کو تسلیم نہیں کیا، اس کے خلاف مارچ خروج نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا ووٹ کی امانت میں خیانت کی گئی، یہ حکومت ناجائز ہے اور ایک سال کی کارکردگی میں نااہل ثابت ہوئی ہے، یہ پاکستان کی آزادی اور بقا کے لیے مارچ ہے۔ تاجر برادری کے لیے کاروبار کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں، 50 لاکھ گھربنانے کا وعدہ کرنے والوں نے تجاوزات کے نام پر 50 لاکھ گھر گرا دیئے ہیں۔ روزگار دینے کی بجائے 26 سے 30 لاکھ نوجوان بیروزگار ہوچکے ہیں۔