واٹس ایپ کے ذریعے ہیکنگ وڈیو کال فیچر پر سوالات کھڑے ہوگئے
اسرائیلی کمپنی نے 4 بر اعظم کے سیکڑوں اہم شخصیات کے موبائل فون ہیک کیے، واٹس ایپ کا الزام
دنیا بھر کی خفیہ ایجنسیاں اہم شخصیات کی جاسوسی کے لیے نت نئی ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہیں، اس حوالے سے اب واٹس ایپ کے وڈیو کال فیچر پر سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق واٹس ایپ نے اسرائیل کی ٹیکنالوجی فرم این ایس او گروپ پر جاسوسی کے لیے موبائل فون ہیک کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
فیڈرل کورٹ سانس فرانسسکو میں دائر مقدمے میں واٹس ایپ نے کہا کہ اسرائیلی فرم نے حکومت کے لیے جاسوسی میں سہولت فراہم کرتے ہوئے قریباً 1400 صارفین کے موبائل ہیک کیے۔
اسرائیلی ہیکنگ کا نشانہ بننے والوں میں 4 براعظم کے 20 ممالک شامل ہیں، جن میں متحدہ عرب امارات، میکسیکو اور بحرین سرفہرست ہیں۔ اسرائیلی فرم نے ان ممالک کے اعلیٰ سرکاری افسران، سفارتکاروں اور اہم شخصیات کی جاسوسی کے لیے واٹس ایپ صارفین کے موبائل فون ہیک کیے۔
میسجنگ سروس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فرم نے واٹس ایپ کے کالنگ نظام کو بری طرح متاثر کیا اور صارف کی موبائل ڈیوائسز میں وائرس بھیجے ، اور اس عمل کا مقصد این ایس او کا اپنے کلائنٹس کو موبائل فون مالک کی جاسوسی کرکے خفیہ معلومات حکومت اور دیگر خفیہ ایجنسیوں کو بھیجنا تھا۔
دوسری جانب این ایس او نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے متنازع قرار دیا ہے اور ان الزامات کا بھرپور مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق واٹس ایپ نے اسرائیل کی ٹیکنالوجی فرم این ایس او گروپ پر جاسوسی کے لیے موبائل فون ہیک کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
فیڈرل کورٹ سانس فرانسسکو میں دائر مقدمے میں واٹس ایپ نے کہا کہ اسرائیلی فرم نے حکومت کے لیے جاسوسی میں سہولت فراہم کرتے ہوئے قریباً 1400 صارفین کے موبائل ہیک کیے۔
اسرائیلی ہیکنگ کا نشانہ بننے والوں میں 4 براعظم کے 20 ممالک شامل ہیں، جن میں متحدہ عرب امارات، میکسیکو اور بحرین سرفہرست ہیں۔ اسرائیلی فرم نے ان ممالک کے اعلیٰ سرکاری افسران، سفارتکاروں اور اہم شخصیات کی جاسوسی کے لیے واٹس ایپ صارفین کے موبائل فون ہیک کیے۔
میسجنگ سروس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فرم نے واٹس ایپ کے کالنگ نظام کو بری طرح متاثر کیا اور صارف کی موبائل ڈیوائسز میں وائرس بھیجے ، اور اس عمل کا مقصد این ایس او کا اپنے کلائنٹس کو موبائل فون مالک کی جاسوسی کرکے خفیہ معلومات حکومت اور دیگر خفیہ ایجنسیوں کو بھیجنا تھا۔
دوسری جانب این ایس او نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے متنازع قرار دیا ہے اور ان الزامات کا بھرپور مقابلہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔