لبنانی وزیراعظم نے احتجاجی مظاہروں کے بعد استعفیٰ دیدیا
طرابلس میں بہت بڑا مجمع اکٹھا ہو گیا جنھوں نے لبنانی پرچم اٹھا رکھے تھے
لبنان میں دو ہفتوں کے احتجاجی مظاہروں کے نتیجے میں وزیراعظم سعد الحریری کی حکومت نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ لبنانی عوام کرپشن اور فرقہ پرستی کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کر رہے تھے۔ عوام نے 17 اکتوبر سے احتجاج شروع کر رکھا تھا۔ وزیر اعظم حریری نے کہا کہ احتجاجی مظاہروں کے جواب میں صدارتی محل میں جا کر صدر کو اپنی حکومت کا استعفیٰ جمع کرا رہا ہوں تاکہ بحران پر قابو پایا جا سکے۔
وزیراعظم سعد الحریری خود بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کے اہل وطن ملکی حالات میں تبدیلی کے لیے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں لہٰذا اس بحران پر قابو پانے کے لیے عملی قدم لازمی ہو گیا تھا، اسی وجہ سے استعفیٰ جمع کرا دیا گیا۔ لبنانی وزیراعظم کا استعفیٰ مظاہرین کی جیت کا اعلان ہے تاہم اس استعفیٰ کے بعد پارلیمنٹ کے ذریعے نئی حکومت کے قیام کا خاصا مشکل اور پیچیدہ مرحلہ شروع ہو جائے گا۔
لبنان کی حکومت اتحادی جماعتوں نے مل کر بنائی تھی۔ اب نئی حکومت کے قیام کے لیے بہت ردوبدل کرنا پڑے گا۔ ملک کو بزنس کے لیے کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ سعدی حریری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مسائل کے حل کے لیے دروازہ کھولنے میں خصوصی مہارت رکھتے ہیں لیکن انھوں نے ملکی بحران کے حل کے لیے نہایت مہذب انداز سے اپنا استعفیٰ پیش کر دیا حالانکہ ان کے جانے کے بعد ملک کو زیادہ مشکل درپیش آئے گی۔
فرانس حریری کا چوٹی کا اتحادی ہے اور لبنان کو 11ارب ڈالر کی امداد دینے کے منصوبے کا حصہ دار ہے چنانچہ فرانس نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ سعد الحریری کے جانے کے بعد ملک کا بحران حل نہیں ہو گا بلکہ اس میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ لبنان میں احتجاجی مظاہروں کے باعث بینک اور اسکول بند ہو گئے تھے، حکومت نے معیشت کی بحالی کے لیے ایک ایمرجنسی پلان بنا لیا تھا لیکن وزیراعظم کے استعفیٰ کے بعد صورتحال تبدیل ہو گئی ہے۔
وزیراعظم سعد الحریری کے استعفیٰ کے اعلان کا احتجاجی مظاہرین نے تالیاں بجا کر خیرمقدم کیا۔ شمالی شہر طرابلس میں ہزاروں افراد اکٹھے ہوگئے جو کہ وزیراعظم کا مضبوط گڑھ ہے تاہم سعدون شہر میںحریری کے استعفیٰ پر شدید ردعمل ظاہر کیا گیا ہے جہاں حراری کی فیملی قیام پذیر ہے۔
طرابلس میں بہت بڑا مجمع اکٹھا ہو گیا جنھوں نے لبنانی پرچم اٹھا رکھے تھے، یہ اجتماع شہر کے النور اسکوائر میں ہوا، وہاں استعفے کا خیرمقدم کیا گیا۔ طرابلس میں جشن کا سا منظر نظر آتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نئی حکومت کیسے بنتی ہے اور عوام کے مسائل کا کیا حل نکالتی ہے۔
وزیراعظم سعد الحریری خود بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کے اہل وطن ملکی حالات میں تبدیلی کے لیے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں لہٰذا اس بحران پر قابو پانے کے لیے عملی قدم لازمی ہو گیا تھا، اسی وجہ سے استعفیٰ جمع کرا دیا گیا۔ لبنانی وزیراعظم کا استعفیٰ مظاہرین کی جیت کا اعلان ہے تاہم اس استعفیٰ کے بعد پارلیمنٹ کے ذریعے نئی حکومت کے قیام کا خاصا مشکل اور پیچیدہ مرحلہ شروع ہو جائے گا۔
لبنان کی حکومت اتحادی جماعتوں نے مل کر بنائی تھی۔ اب نئی حکومت کے قیام کے لیے بہت ردوبدل کرنا پڑے گا۔ ملک کو بزنس کے لیے کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ سعدی حریری کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مسائل کے حل کے لیے دروازہ کھولنے میں خصوصی مہارت رکھتے ہیں لیکن انھوں نے ملکی بحران کے حل کے لیے نہایت مہذب انداز سے اپنا استعفیٰ پیش کر دیا حالانکہ ان کے جانے کے بعد ملک کو زیادہ مشکل درپیش آئے گی۔
فرانس حریری کا چوٹی کا اتحادی ہے اور لبنان کو 11ارب ڈالر کی امداد دینے کے منصوبے کا حصہ دار ہے چنانچہ فرانس نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ سعد الحریری کے جانے کے بعد ملک کا بحران حل نہیں ہو گا بلکہ اس میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔ لبنان میں احتجاجی مظاہروں کے باعث بینک اور اسکول بند ہو گئے تھے، حکومت نے معیشت کی بحالی کے لیے ایک ایمرجنسی پلان بنا لیا تھا لیکن وزیراعظم کے استعفیٰ کے بعد صورتحال تبدیل ہو گئی ہے۔
وزیراعظم سعد الحریری کے استعفیٰ کے اعلان کا احتجاجی مظاہرین نے تالیاں بجا کر خیرمقدم کیا۔ شمالی شہر طرابلس میں ہزاروں افراد اکٹھے ہوگئے جو کہ وزیراعظم کا مضبوط گڑھ ہے تاہم سعدون شہر میںحریری کے استعفیٰ پر شدید ردعمل ظاہر کیا گیا ہے جہاں حراری کی فیملی قیام پذیر ہے۔
طرابلس میں بہت بڑا مجمع اکٹھا ہو گیا جنھوں نے لبنانی پرچم اٹھا رکھے تھے، یہ اجتماع شہر کے النور اسکوائر میں ہوا، وہاں استعفے کا خیرمقدم کیا گیا۔ طرابلس میں جشن کا سا منظر نظر آتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نئی حکومت کیسے بنتی ہے اور عوام کے مسائل کا کیا حل نکالتی ہے۔