حکمرانوں کے غلط اقدامات جمہوریت کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں نواز شریف
حکومت کو مشورہ دیتے ہیں کہ اب بھی وقت ہے،فوری انتخابات کرادیے جائیں، اگر نیا مینڈیٹ ملتا ہے تو ضرور حاصل کرے،انٹرویو
مسلم لیگ (ن) کے صدر نوازشریف نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی اور اس کے اتحادیوں کی ناکامیوںکوجمہوریت کی ناکامی نہیںکہاجاسکتا، وفاق میں بیٹھے حکمرانوںکے ناکام طرزحکومت نے ملک وقوم کو اندھیروں میں دھکیل دیاہے اور عوام ان سے بیزار ہیں، آئندہ انتخابات ملک کے مستقبل کا تعین کریں گے اس لیے عوام کو اپنے ووٹ کی طاقت سے اپنا بھرپورکردار ادا کرنا ہوگا، گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) جرمنی اور سعودی عرب کے صدر رانا لیاقت اور مرزا الطاف سے ملاقات کے دوران انھوں نے کہا کہ حکمران اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلیے ملک کی سلامتی کودائو پر لگا رہے ہیں ۔
آئین و قانون کی حکمرانی کیلیے عدلیہ کے فیصلوں پر عمل کیا جائے ۔ حکمرانوں کے غلط اقدامات ہی جمہوریت کیلیے خطرہ بنے ہوئے ہیں لیکن (ن) لیگ جمہوریت کی مضبوطی اور آئین و قانون کی بالادستی کیلیے کسی قربانی سے دریغ نہیںکرے گی ۔ انھوں نے کہا کہ بیرون ممالک مقیم پاکستانی بھی ملک کے حالات کی وجہ سے شدید پریشان ہیں لیکن انھیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، اگر اللہ نے موقع دیاتوترقی کا سفر وہیں سے شروع کریںگے جہاں آمر نے اس میں رکاوٹ ڈالی تھی اوروہ دن بھی آئے گاجب پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوگا اورعوام خوشحال ہوںگے۔ نوازشریف نے نماز جمعہ کے بعداپنے والدمیاں محمد شریف کی قبر پر بھی حاضری دی اورفاتحہ خوانی کی جبکہ پارٹی کارکنوںسے بھی ملاقات کی۔
لیگی کارکنوں نے نوازشریف کو وفاقی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا ۔ دریں اثنا ایک ٹی وی انٹرویو میں مسلم لیگ ( ن ) کے صدرنے کہامیرا حکومت کو مشورہ ہے کہ وہ نیا مینڈیٹ حاصل کرنے کیلیے ملک میں فوری انتخابات کرائے کیونکہ عوام موجودہ حکومت سے جلد چھٹکارا چاہتے ہیں مگر حکومت دوبارہ مینڈیٹ حاصل کرنے کی خوش فہمی میں مبتلا ہے، لہٰذا حکومت کوہمارا یہی مشورہ ہے ۔ وہ جلدانتخابات کراکے اپنی خوشی فہمی دورکرلے ۔ حکومت اپنی ساڑھے چارسالہ بدتر کارکردگی کے باوجود خوش فہمی میںمبتلاہے ۔ اگر موجودہ حکومت شروع سے ہی ہماری بات مان کر چلتی تو آج اتنے بحران نہ پیدا ہوتے۔
حکمران مسائل حل کرنے کے بجائے اپنی جیبیں بھرنے پر توجہ دے رہے ہیں، اگر آج وزارت عظمٰی کی کنجی میرے ہاتھ میں ہوتی توملکی حالات کچھ اور ہوتے۔ نواز شریف نے کہا یہ تاثر غلط ہے کہ میں آصف زرداری سے ملا ہواہوں، میں نے آصف زرداری کے ہر اقدام کی مخالفت کی ہے، اگر میں ملا ہواہوتا تو زرداری کی ڈوگر کورٹ سے نااہل نہ قرار پاتا، اگر میں جمہوریت کو سپورٹ کرتاہوں تو ا س کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ میں پیپلزپارٹی کی سپورٹ کررہا ہوں۔ ملک کی یہ بڑی خوش قسمتی ہے کہ یہاں آزاد عدلیہ ہے، سپریم کورٹ نے عوام کے لوٹے گئے اربوں روپے واپس لے کر خزانے میں جمع کرائے ہیں ۔
آج کم ازکم سپریم کورٹ میں انصاف مل رہاہے، ہم حکومت کو مشورہ دیتے ہیں کہ اب بھی وقت ہے، ملک میں فوری انتخابات کرادیے جائیں، اگر اسے نیا مینڈیٹ ملتا ہے توضرور حاصل کرے ۔ انھوںنے کہاکہ فوج میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جومحب وطن ہیں، جب میں جیل میں تھا تو باہرکھڑے گارڈزمیں سے اکثر کی آنکھوں میں آنسو ہوتے تھے اوروہ میرے لیے دعائیں کرتے تھے ۔ فوج کی اکثریت مشرف کے1999 کے اقدام سے خوش نہیں تھی۔
آئین و قانون کی حکمرانی کیلیے عدلیہ کے فیصلوں پر عمل کیا جائے ۔ حکمرانوں کے غلط اقدامات ہی جمہوریت کیلیے خطرہ بنے ہوئے ہیں لیکن (ن) لیگ جمہوریت کی مضبوطی اور آئین و قانون کی بالادستی کیلیے کسی قربانی سے دریغ نہیںکرے گی ۔ انھوں نے کہا کہ بیرون ممالک مقیم پاکستانی بھی ملک کے حالات کی وجہ سے شدید پریشان ہیں لیکن انھیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، اگر اللہ نے موقع دیاتوترقی کا سفر وہیں سے شروع کریںگے جہاں آمر نے اس میں رکاوٹ ڈالی تھی اوروہ دن بھی آئے گاجب پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں شامل ہوگا اورعوام خوشحال ہوںگے۔ نوازشریف نے نماز جمعہ کے بعداپنے والدمیاں محمد شریف کی قبر پر بھی حاضری دی اورفاتحہ خوانی کی جبکہ پارٹی کارکنوںسے بھی ملاقات کی۔
لیگی کارکنوں نے نوازشریف کو وفاقی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا ۔ دریں اثنا ایک ٹی وی انٹرویو میں مسلم لیگ ( ن ) کے صدرنے کہامیرا حکومت کو مشورہ ہے کہ وہ نیا مینڈیٹ حاصل کرنے کیلیے ملک میں فوری انتخابات کرائے کیونکہ عوام موجودہ حکومت سے جلد چھٹکارا چاہتے ہیں مگر حکومت دوبارہ مینڈیٹ حاصل کرنے کی خوش فہمی میں مبتلا ہے، لہٰذا حکومت کوہمارا یہی مشورہ ہے ۔ وہ جلدانتخابات کراکے اپنی خوشی فہمی دورکرلے ۔ حکومت اپنی ساڑھے چارسالہ بدتر کارکردگی کے باوجود خوش فہمی میںمبتلاہے ۔ اگر موجودہ حکومت شروع سے ہی ہماری بات مان کر چلتی تو آج اتنے بحران نہ پیدا ہوتے۔
حکمران مسائل حل کرنے کے بجائے اپنی جیبیں بھرنے پر توجہ دے رہے ہیں، اگر آج وزارت عظمٰی کی کنجی میرے ہاتھ میں ہوتی توملکی حالات کچھ اور ہوتے۔ نواز شریف نے کہا یہ تاثر غلط ہے کہ میں آصف زرداری سے ملا ہواہوں، میں نے آصف زرداری کے ہر اقدام کی مخالفت کی ہے، اگر میں ملا ہواہوتا تو زرداری کی ڈوگر کورٹ سے نااہل نہ قرار پاتا، اگر میں جمہوریت کو سپورٹ کرتاہوں تو ا س کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ میں پیپلزپارٹی کی سپورٹ کررہا ہوں۔ ملک کی یہ بڑی خوش قسمتی ہے کہ یہاں آزاد عدلیہ ہے، سپریم کورٹ نے عوام کے لوٹے گئے اربوں روپے واپس لے کر خزانے میں جمع کرائے ہیں ۔
آج کم ازکم سپریم کورٹ میں انصاف مل رہاہے، ہم حکومت کو مشورہ دیتے ہیں کہ اب بھی وقت ہے، ملک میں فوری انتخابات کرادیے جائیں، اگر اسے نیا مینڈیٹ ملتا ہے توضرور حاصل کرے ۔ انھوںنے کہاکہ فوج میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جومحب وطن ہیں، جب میں جیل میں تھا تو باہرکھڑے گارڈزمیں سے اکثر کی آنکھوں میں آنسو ہوتے تھے اوروہ میرے لیے دعائیں کرتے تھے ۔ فوج کی اکثریت مشرف کے1999 کے اقدام سے خوش نہیں تھی۔