آواران میں 176 اسکول 20 سال سے بند اساتذہ کو تنخواہیں ملنے کا انکشاف

صحافی برادری یا تحقیقاتی ٹیم علاقے کا دورہ کرے، اسکولوں کی نشاندہی کرنے کے لیے تیار ہیں، بی ای ایس

صحافی برادری یا تحقیقاتی ٹیم علاقے کا دورہ کرے، اسکولوں کی نشاندہی کرنے کے لیے تیار ہیں، بی ای ایس (فوٹو: فائل)

بلوچستان کے ضلع آواران میں 176 اسکول 20 سال سے بند ہونے اور اساتذہ کو برسوں سے تنخواہیں ملنے کا انکشاف ہوا ہے۔

بلوچستان ایجوکیشنل سوسائٹی (بی ای ایس) کی جاری کردہ پریس ریلیز میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ آواران میں گزشتہ ایک ہفتے کی مہم جوئی کے دوران 176 ایسے اسکولوں کا سرغ لگایا گیا ہے جو بند ہیں، 104 اسکول وہ ہیں جو 2018ء کو منظور ہوئے تھے مگر تعلیمی سلسلہ تاحال شروع نہیں کیا جاسکا جب کہ کئی اسکول ایسے ہیں جو 15 یا 20 سال سے بند ہیں۔


پریس ریلیز میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ کئی اسکول عمارات سے محروم ہیں لیکن جن اسکولوں کی عمارتیں خستہ حال ہونے کی وجہ سے درسی عمل سے محروم ہیں وہاں کے زیادہ تر اساتذہ آزاد گھوم رہے ہیں۔

مہم کے آرگنائزر شبیر رخشانی کا کہنا ہے کہ مہم کا آغاز جو ہم نے ایک بند اسکول سے کیا تھا، جوں جوں مہم جوئی کا عمل آگے بڑھتا گیا توں توں ایسے ریکارڈ سامنے آگئے کہ آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع بھر کے زیادہ تر اسکولز بند ہیں۔ اساتذہ گھر بیٹھے تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔ موجودہ صورتحال نے بچوں کو تعلیمی میدان سے دور کر دیا ہے۔

شبیر رخشانی نے کوئٹہ کی صحافی برادری سے بھی اپیل کی کہ وہ علاقے کا دورہ کرکے تعلیم سے متعلق حقائق کو سامنے لانے میں ہماری مدد کریں اور اس سلسلے میں اگر کوئی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جاتی ہے یا صحافی برادری علاقے کا دورہ کرتی ہے تو بلوچستان ایجوکیشن سسٹم کی ٹیم رضاکارانہ طور پر ان اسکولوں کی نشاندہی کرنے، معلومات فراہم کرنے اور ان کرداروں سے ملوانے کے لیے تیار ہے جو موجودہ نظام تعلیم اور اسکولوں کی بندش سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔
Load Next Story