توہین عدالت کیس میں فردوس عاشق اعوان کی معافی قبول

فردوس عاشق اعوان کو توہین عدالت کا نیا نوٹس جاری، منگل تک تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت

عدلیہ مخالف بات کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی، فردوس عاشق اعوان۔ فوٹو: فائل

عدلیہ مخالف پریس کانفرنس پر فردوس عاشق اعوان نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی جس کو عدالت نے قبول کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدلیہ مخالف پریس کانفرنس پر فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان روسٹرم پر آئیں تو چیف جسٹس ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ آپ بڑی پوزیشن پر ہیں وزیراعظم کی معاون خصوصی ہیں، آپ نے اپنی پریس کانفرنس کے ذریعے زیر سماعت مقدمہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، میرے بارے میں جو کچھ کہیں مجھے کوئی مسئلہ نہیں، میری ذات کے حوالے سے جو کچھ کہاجاتا ہے میں پروا نہیں کرتا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ آپ حکومت کی ترجمان بھی ہیں اور اہم ذمہ داری آپ کے پاس ہے، ہم نے حلف لیا ہوا ہے، حکومت کی عزت کرتے ہیں لیکن پریس کانفرنس نہیں کرسکتے، کبھی کوئی کہتا ہے ڈیل ہوگئی ہے آپ حکومت ہیں ذمہ داری دکھائیں جب کہ میں توقع کرتا ہوں کہ جو کچھ آپ نے کہا وہ وزیراعظم نے آپ کو نہیں کہا ہوگا۔


فردوس عاشق اعوان نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتے ہوئے کہا کہ شکرگزار ہوں کہ آپ نے کچھ باتوں کی نشاندہی کی، میں سوچ بھی نہیں سکتی کہ میرے الفاظ سے عدلیہ کی توقیر میں کمی ہو، میں آپ کی ذات کو اچھی طرح جانتی ہوں جس پر چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ میری ذات پر نہ جائیں جو مسئلہ ہے اس پربات کریں، فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ میرے کہنے سے عدلیہ کی توہین ہوئی تو معذرت چاہتی ہوں تاہم کبھی بھی جان بوجھ کرعدلیہ مخالف بات کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتی۔

عدالت نے فردوس عاشق اعوان کی جانب سے غیر مشروط معافی مانگے جانے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سنایا گیا، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ آپ نے زیر التواء کیس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے تاہم عدالت نے عدلیہ مخالف پریس کانفرنس پر فردوس عاشق اعوان کی غیر مشروط معافی قبول کرتے ہوئے منگل ساڑھے نو بجے تک تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت آپ کی معافی قبول کرتی ہے لیکن توہین عدالت کا نیا شوکاز نوٹس جاری کر رہے ہیں، اہم معاملہ ہے عدالت کو مطمئن کریں کہ آپ کا مقصد عدالت کی توہین نہیں تھا، آپ نئے توہین عدالت کے شوکاز نوٹس کا تحریری جواب دیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جج پرذاتی تنقید پرعدالتیں ہمیشہ تحمل کا مظاہرہ کرتی ہیں، عدالت اس حوالے سے آپ کی معافی قبول کرتی ہے، فردوس عاشق اعوان نے عدالت سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ منگل کو کابینہ کی میٹنگ ہوتی ہے اس دن سماعت نہ رکھیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت کی تاریخ تبدیل نہیں کی جائے گی، آپ ڈسٹرکٹ کورٹس میں ہی کابینہ میٹنگ رکھوائیں تاکہ وہ وہاں کے حالات دیکھیں۔
Load Next Story