صدر ورلڈ بینک کے امید افزا خیالات
معیشت کو پاؤں پرکھڑا کرنے کے اقدامات حکومت جنگی بنیادوں پرکرے
ورلڈ بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس نے وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اقتصادی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی اصلاحات کا مقصد معیشت کا استحکام ہے۔
اس سے کاروباری طبقے اور حکومت کے درمیان دوری کم ہوگی۔ سرمایہ کاری بورڈ کے زیر اہتمام جمعرات کو منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران انھوں نے جن خیالات کا اظہار کیا وہ پاکستانی معیشت کے حوالے سے انتہائی امید افزاء ہیں، کیونکہ پاکستان کی شرح نمو انتہائی کم ہوچکی ہے، جوکہ ایک الارمنگ صورتحال ہے ،البتہ پاکستان میں کاروبارکوآسان بنانے سے ملازمتوں کے نئے مواقعے پیدا کرنے، سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور زیادہ محصولات کے حصول میں مدد ملے گی۔ جنوبی ایشیاء میں پاکستان نے سب سے زیادہ اصلاحات کی ہیں۔ گزشتہ سال پاکستان جو 136 ویں نمبر پر تھا، اب 108 ویں نمبر پر آگیا ہے۔
یہ بات انتہائی صائب ہے کہ ورلڈ بینک نے پاکستان کو مزید اصلاحات کی حوصلہ افزائی کی نوید بھی سنائی ہے۔ ورلڈ بینک پاکستان سے مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے پرعزم ہے۔ سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین زبیرگیلانی نے کہا کہ غیرملکی سرمایہ کاری سے معیشت مضبوط ہوگی،1971کے بعد ملک میں سرمایہ کاری کی شرح کم ہوئی، سابق حکومتوں نے سرمایہ کاری نظام بہتر نہیں بنایا تھا۔ ایک جانب تو ورلڈ بینک کے صدر کے مثبت خیالات ہیںجن کی وجہ سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو تیزی رہی اور کے ایس ای 100 انڈیکس 442 پوائنٹس کے اضافے سے34203 ہوگیا۔ یہ مثبت اشاریہ ہے تو دوسری جانب پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف)سے ٹیکس محصولات کا ہدف 300 ارب روپے کم کرکے 52کھرب روپے کرنے کی درخواست کی ہے کیوں کہ رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ کے دوران شارٹ فال 167 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ یہ اطلاعات بھی آرہی ہیں کہ ٹیکس محصولات ممکنہ تخفیف شدہ ہدف سے کم رہنے کی صورت میں آئی ایم ایف جنوری میں منی بجٹ لانے پر زور دے گا۔
یہ خبر حوصلہ شکن بلکہ اعصاب شکن کہی جاسکتی ہے کیونکہ عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دبتے جا رہے ہیں ، دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ترین ہوچکا ہے بے روزگاری کی شرح بھی بڑھ رہی ہے لہذا معیشت کو پاؤں پرکھڑا کرنے کے اقدامات حکومت جنگی بنیادوں پرکرے۔
اس سے کاروباری طبقے اور حکومت کے درمیان دوری کم ہوگی۔ سرمایہ کاری بورڈ کے زیر اہتمام جمعرات کو منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران انھوں نے جن خیالات کا اظہار کیا وہ پاکستانی معیشت کے حوالے سے انتہائی امید افزاء ہیں، کیونکہ پاکستان کی شرح نمو انتہائی کم ہوچکی ہے، جوکہ ایک الارمنگ صورتحال ہے ،البتہ پاکستان میں کاروبارکوآسان بنانے سے ملازمتوں کے نئے مواقعے پیدا کرنے، سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور زیادہ محصولات کے حصول میں مدد ملے گی۔ جنوبی ایشیاء میں پاکستان نے سب سے زیادہ اصلاحات کی ہیں۔ گزشتہ سال پاکستان جو 136 ویں نمبر پر تھا، اب 108 ویں نمبر پر آگیا ہے۔
یہ بات انتہائی صائب ہے کہ ورلڈ بینک نے پاکستان کو مزید اصلاحات کی حوصلہ افزائی کی نوید بھی سنائی ہے۔ ورلڈ بینک پاکستان سے مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے پرعزم ہے۔ سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین زبیرگیلانی نے کہا کہ غیرملکی سرمایہ کاری سے معیشت مضبوط ہوگی،1971کے بعد ملک میں سرمایہ کاری کی شرح کم ہوئی، سابق حکومتوں نے سرمایہ کاری نظام بہتر نہیں بنایا تھا۔ ایک جانب تو ورلڈ بینک کے صدر کے مثبت خیالات ہیںجن کی وجہ سے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو تیزی رہی اور کے ایس ای 100 انڈیکس 442 پوائنٹس کے اضافے سے34203 ہوگیا۔ یہ مثبت اشاریہ ہے تو دوسری جانب پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف)سے ٹیکس محصولات کا ہدف 300 ارب روپے کم کرکے 52کھرب روپے کرنے کی درخواست کی ہے کیوں کہ رواں مالی سال کے ابتدائی چار ماہ کے دوران شارٹ فال 167 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ یہ اطلاعات بھی آرہی ہیں کہ ٹیکس محصولات ممکنہ تخفیف شدہ ہدف سے کم رہنے کی صورت میں آئی ایم ایف جنوری میں منی بجٹ لانے پر زور دے گا۔
یہ خبر حوصلہ شکن بلکہ اعصاب شکن کہی جاسکتی ہے کیونکہ عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دبتے جا رہے ہیں ، دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ترین ہوچکا ہے بے روزگاری کی شرح بھی بڑھ رہی ہے لہذا معیشت کو پاؤں پرکھڑا کرنے کے اقدامات حکومت جنگی بنیادوں پرکرے۔