چین ہانگ کانگ کے نظام میں تبدیلی برداشت نہیں کرے گا
ہانگ کانگ کے معاملات میں کسی قسم کی بیرونی مداخلت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔
PARIS:
ہانگ کانگ میں گزشتہ کافی عرصے سے احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں اور مظاہرین اس جزیرے کے نظام میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں جب کہ بیجنگ یا چینی حکومت نے انتباہ کیا ہے کہ وہ ہانگ کانگ کے نظام میں کسی تبدیلی کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔
چینی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ ہانگ کانگ کے معاملات میں کسی قسم کی بیرونی مداخلت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس حوالے سے بیجنگ میں صدر شی جن پنگ کی صدارت میں ہانگ کانگ کے مسئلہ پر کمیونسٹ پارٹی کا چار روزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں مظاہرین کو انتباہ کیا گیا۔
اجلاس میں پارٹی کی سینئر قیادت نے بھی شرکت کی۔ چینی دارالحکومت بیجنگ میں مرکزی حکومت نے اب تک ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو کیری لیم (Carrie Lam) اور پولیس چیف کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ وہ ہانگ کانگ کے بحران پر کامیابی کے ساتھ قابو پا لیں گے اور پرتشدد مظاہرے ختم ہو جائیں گے تاہم تمام نگاہیں اس امید پر لگی ہیں کہ اگر مظاہرے اس کے باوجود قابو سے باہر ہونے لگیں گے تو کیا لیڈرشپ کو ان پر کنٹرول کرنے کے لیے اضافی اختیارات دیے جائیں گے۔
ہانگ کانگ برطانیہ کی سابق کالونی رہا ہے جہاں کے عوام اس ترقی یافتہ جزیرے پر جمہوریت کے بجائے کوئی دوسرا نظام نافذ کرنے کی سختی سے مخالف کر رہے ہیں۔ اس وجہ سے وہاں کئی مہینوں سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ جزیرے کے عوام کا اصرار ہے کہ وہ بنیادی انسانی حقوق کے منافی کوئی اقدامات قبول نہیں کریں گے۔
ہانگ کانگ اور میکاؤ کے ڈائریکٹر شن چنیاؤ (Chen Chunyao) نے بتایا کہ بیجنگ میں پارٹی لیڈر مرکزی حکومت کے نظام کو مزید بہتر بنانے پر رضامند ہو گئے ہیں اور ہانگ کانگ میں طویل مدتی ترقی اور استحکام کو ہر صورت میں مقدم رکھا جائے گا۔
انھوں نے کہا چین ایسی کوئی حرکت برداشت نہیں کرے گا جو ہانگ کانگ کو تقسیم کرنے والی ہو یا جس سے قومی سلامتی کو کوئی ضعف پہنچنے کا احتمال ہو۔ پیپلز آرمڈ پولیس کے عناصر کو ہانگ کانگ کی سرحد پر واقع چینی شہر شین زین میں تعینات کر دیا گیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چین کسی ہنگامی صورت حال میں اس جزیرے پر مداخلت کر سکتا ہے۔ پیرا ملٹری گروپ کو اسالٹ رائفلوں کے ذریعے ڈرل کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ مشقیں Shenzhen کے نیشنل اسٹیڈیم میں جاری ہیں۔
ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو کو براہ راست عوامی ووٹ سے منتخب نہیں کیا گیا۔ شہر کے لیڈر کو 1200 ارکان پر مشتمل کمیٹی نے مقرر کیا ہے جو چین کے ساتھ وفاداری کا دم بھرتے ہیں۔ شین نے بتایا کہ پارٹی لیڈروں نے ہانگ کانگ کا چیف ایگزیکٹو مقرر کرنے اور اس کو ہٹانے کے طریقوں پر غور کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کلیدی افسروں کے تقرر پر بھی غور وخوض کیا گیا ہے۔ شہر کے قانونی نظام کو بھی زیادہ بہتر بنانے کی تجاویز زیرغور لائی جا رہی ہیں۔
ہانگ کانگ میں گزشتہ کافی عرصے سے احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں اور مظاہرین اس جزیرے کے نظام میں تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں جب کہ بیجنگ یا چینی حکومت نے انتباہ کیا ہے کہ وہ ہانگ کانگ کے نظام میں کسی تبدیلی کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔
چینی حکومت نے یہ بھی کہا ہے کہ ہانگ کانگ کے معاملات میں کسی قسم کی بیرونی مداخلت ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس حوالے سے بیجنگ میں صدر شی جن پنگ کی صدارت میں ہانگ کانگ کے مسئلہ پر کمیونسٹ پارٹی کا چار روزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں مظاہرین کو انتباہ کیا گیا۔
اجلاس میں پارٹی کی سینئر قیادت نے بھی شرکت کی۔ چینی دارالحکومت بیجنگ میں مرکزی حکومت نے اب تک ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو کیری لیم (Carrie Lam) اور پولیس چیف کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ وہ ہانگ کانگ کے بحران پر کامیابی کے ساتھ قابو پا لیں گے اور پرتشدد مظاہرے ختم ہو جائیں گے تاہم تمام نگاہیں اس امید پر لگی ہیں کہ اگر مظاہرے اس کے باوجود قابو سے باہر ہونے لگیں گے تو کیا لیڈرشپ کو ان پر کنٹرول کرنے کے لیے اضافی اختیارات دیے جائیں گے۔
ہانگ کانگ برطانیہ کی سابق کالونی رہا ہے جہاں کے عوام اس ترقی یافتہ جزیرے پر جمہوریت کے بجائے کوئی دوسرا نظام نافذ کرنے کی سختی سے مخالف کر رہے ہیں۔ اس وجہ سے وہاں کئی مہینوں سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ جزیرے کے عوام کا اصرار ہے کہ وہ بنیادی انسانی حقوق کے منافی کوئی اقدامات قبول نہیں کریں گے۔
ہانگ کانگ اور میکاؤ کے ڈائریکٹر شن چنیاؤ (Chen Chunyao) نے بتایا کہ بیجنگ میں پارٹی لیڈر مرکزی حکومت کے نظام کو مزید بہتر بنانے پر رضامند ہو گئے ہیں اور ہانگ کانگ میں طویل مدتی ترقی اور استحکام کو ہر صورت میں مقدم رکھا جائے گا۔
انھوں نے کہا چین ایسی کوئی حرکت برداشت نہیں کرے گا جو ہانگ کانگ کو تقسیم کرنے والی ہو یا جس سے قومی سلامتی کو کوئی ضعف پہنچنے کا احتمال ہو۔ پیپلز آرمڈ پولیس کے عناصر کو ہانگ کانگ کی سرحد پر واقع چینی شہر شین زین میں تعینات کر دیا گیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چین کسی ہنگامی صورت حال میں اس جزیرے پر مداخلت کر سکتا ہے۔ پیرا ملٹری گروپ کو اسالٹ رائفلوں کے ذریعے ڈرل کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ مشقیں Shenzhen کے نیشنل اسٹیڈیم میں جاری ہیں۔
ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو کو براہ راست عوامی ووٹ سے منتخب نہیں کیا گیا۔ شہر کے لیڈر کو 1200 ارکان پر مشتمل کمیٹی نے مقرر کیا ہے جو چین کے ساتھ وفاداری کا دم بھرتے ہیں۔ شین نے بتایا کہ پارٹی لیڈروں نے ہانگ کانگ کا چیف ایگزیکٹو مقرر کرنے اور اس کو ہٹانے کے طریقوں پر غور کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کلیدی افسروں کے تقرر پر بھی غور وخوض کیا گیا ہے۔ شہر کے قانونی نظام کو بھی زیادہ بہتر بنانے کی تجاویز زیرغور لائی جا رہی ہیں۔