مریم نواز کی ضمانت منظور رہائی کا حکم
مریم نواز کو عدالت میں پاسپورٹ جمع کرانے کی ہدایت
ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر مل منی لانڈرنگ کیس میں مریم نواز کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے چوہدری شوگر مل منی لانڈرنگ کیس میں فریقین کا موقف سننے کے بعد 31 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آج سنایا گیا۔
عدالت نے درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے مریم نواز کو ایک ایک کروڑ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے مریم نواز کے خاتون ہونے کی استدعا پر ضمانت منظور کرنے سے اتفاق کیا۔
عدالت کی مریم نواز کو ڈپٹی رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کو پاسپورٹ جمع کرانے کی بھی ہدایت کردی، پاسپورٹ جمع نہ کرانے کی صورت میں 7 کروڑ روپے زرضمانت جمع کرانا ہو گا۔
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں قرار دیا ہے کہ یہ سچ ہے کہ معاشرے میں کرپشن اور کرپٹ پریکٹس پھیلی ہوئی ہے اور اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے، نیب کی جانب سے مریم نواز کے فرار ہونے خدشہ ظاہر کیا گیا، مریم نواز نہ تو کبھی مفرور ہوئی ہیں اور نہ انہوں نے قانون کی راہ میں کوئی رکاوٹ پیدا کی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت قانونی نکات کو مدنظر رکھتے اپنی آنکھیں نہیں موند سکتی، عدالت ثبوتوں کے معاملے میں ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتی، مریم نواز کے اکاؤنٹ سے نکلوائے گئے 7 کروڑ روپے کے الزام میں استغاثہ کے موقف کو تقویت نہیں ملتی، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی جرم ہو چکا ہے، یہ دفعہ یہ معاملہ مزید چھان بین کا متقاضی ہے، ٹرائل کورٹ 2 متوازی قوانین کے اطلاق کے بارے فیصلہ کرے گی۔
عدالت عالیہ کے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ کا مدعا نہیں تھا کہ یہ رقم غیر قانونی طور پر آئی، پراسکیوشن کی جانب سے نصیر عبداللہ لوتھا کا پیش کیا گیا بیان وزارت خارجہ سے تصدیق شدہ نہیں تھا، جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو قلمبند کروائے گئے نصیر عبداللہ لوتھا کے بیان کے دوران ملزم کا موقف نہیں جانا گیا،چوہدری شوگر ملز میں دیگر غیر ملکیوں کے بیانات تاحال ریکارڈ نہیں کئے گئے۔
عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد عدالت کے احاطے میں موجود (ن) لیگی کارکنوں کی جانب سے بھرپور خوشی کا اظہار کیا گیا۔
واضح رہے کہ 8 اگست کو مریم نواز کو کوٹ لکھپت جیل سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کے بعد واپس جارہی تھیں۔ مریم نواز نے 24 اکتوبر کو اپنے والد نواز شریف کی تیمارداری کے لیے ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے چوہدری شوگر مل منی لانڈرنگ کیس میں فریقین کا موقف سننے کے بعد 31 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آج سنایا گیا۔
عدالت نے درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے مریم نواز کو ایک ایک کروڑ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے مریم نواز کے خاتون ہونے کی استدعا پر ضمانت منظور کرنے سے اتفاق کیا۔
عدالت کی مریم نواز کو ڈپٹی رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کو پاسپورٹ جمع کرانے کی بھی ہدایت کردی، پاسپورٹ جمع نہ کرانے کی صورت میں 7 کروڑ روپے زرضمانت جمع کرانا ہو گا۔
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں قرار دیا ہے کہ یہ سچ ہے کہ معاشرے میں کرپشن اور کرپٹ پریکٹس پھیلی ہوئی ہے اور اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے، نیب کی جانب سے مریم نواز کے فرار ہونے خدشہ ظاہر کیا گیا، مریم نواز نہ تو کبھی مفرور ہوئی ہیں اور نہ انہوں نے قانون کی راہ میں کوئی رکاوٹ پیدا کی ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت قانونی نکات کو مدنظر رکھتے اپنی آنکھیں نہیں موند سکتی، عدالت ثبوتوں کے معاملے میں ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتی، مریم نواز کے اکاؤنٹ سے نکلوائے گئے 7 کروڑ روپے کے الزام میں استغاثہ کے موقف کو تقویت نہیں ملتی، اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ 3 کے تحت ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی جرم ہو چکا ہے، یہ دفعہ یہ معاملہ مزید چھان بین کا متقاضی ہے، ٹرائل کورٹ 2 متوازی قوانین کے اطلاق کے بارے فیصلہ کرے گی۔
عدالت عالیہ کے جاری کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ کا مدعا نہیں تھا کہ یہ رقم غیر قانونی طور پر آئی، پراسکیوشن کی جانب سے نصیر عبداللہ لوتھا کا پیش کیا گیا بیان وزارت خارجہ سے تصدیق شدہ نہیں تھا، جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو قلمبند کروائے گئے نصیر عبداللہ لوتھا کے بیان کے دوران ملزم کا موقف نہیں جانا گیا،چوہدری شوگر ملز میں دیگر غیر ملکیوں کے بیانات تاحال ریکارڈ نہیں کئے گئے۔
عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے بعد عدالت کے احاطے میں موجود (ن) لیگی کارکنوں کی جانب سے بھرپور خوشی کا اظہار کیا گیا۔
واضح رہے کہ 8 اگست کو مریم نواز کو کوٹ لکھپت جیل سے اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کے بعد واپس جارہی تھیں۔ مریم نواز نے 24 اکتوبر کو اپنے والد نواز شریف کی تیمارداری کے لیے ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔