امریکا ایران مذاکرات تعطل دورکیا جائے

امریکا ایران کو دہشتگردوں کا سرپرست قرار دے کر پروپیگنڈا کرتاہے

امریکا ایران کو دہشتگردوں کا سرپرست قرار دے کر پروپیگنڈا کرتاہے۔ فوٹو: فائل

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکا سے مذاکرات کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے دونوں ممالک کو مذاکراتی میز پرلانے کا بیڑہ اْٹھایا ہے۔

امریکا اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے کے خاتمے کے بعد تناؤکی فضا ایک طویل عرصے سے قائم ہے۔ جلتی پر تیل ڈالنے کا کام تو امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات بھی کرتے رہتے ہیں۔جواب آں غزل کے طور ایرانی رہنما بھی بیانات دیتے رہتے ہیں۔ جیسے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے تازہ بیان میں کہا ہے کہ جو لوگ امریکا کے ساتھ مذاکرات کو مسائل کا حل سمجھتے ہیں، انھیں حالات کا درست ادراک نہیں جس کی وجہ سے یہ لوگ ایک سنگین غلط فہمی کا شکار ہیں، امریکا سے مذاکراتی عمل کوئی بہتری نہیں لائے گا۔


ہم ان سطورمیں پہلے بھی لکھ چکے ہیں، جنگ مسائل کا حل نہیں، بلکہ مذاکرات سے ہپی امریکا اور ایران کسی بھی مسئلے کا پر امن حل نکال سکتے ہیں۔ اس عالمی منظر نامے اور تناظر میں اگر فرانس کے صدرآگے آئے ہیں اوروہ چاہتے ہیں کہ فریقین مذاکرات کی میز پر بیٹھ جائیں تو یہ ایک صائب عمل ہے، اس کی پذیرائی کی جانی چاہئیں۔ یہ بات درست ہے کہ ایران اور امریکا کوایک دوسرے سے حد درجہ گلے، شکوے اور شکایات ہیں۔ ایرانی موقف کے مطابق امریکا اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے شام کی سرزمین پر جارحیت کے ذریعے تیل کی تنصیبات پر قبضہ کرنا چاہتا ہے جب کہ امریکا نے ایران کی تنصیبات اور بنیادی ڈھانچے کے خلاف سائبر جنگ کا آغاز کردیا ہے۔

امریکا ایران کو دہشتگردوں کا سرپرست قرار دے کر پروپیگنڈا کرتاہے،اس وقت صورتحال انتہائی کشیدہ اور دونوںممالک آبنائے ہرموس میں بھی ایک دوسرے کے سامنے صف آرا ہیں۔کوئی چھوٹی سی چنگاری بھی آگ بھڑکانے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے، دونوں ممالک کی قیادت کو سوچنا چاہیے کہ جنگ تباہی و بربادی کا دوسرا نام ہے، خطے کا امن نیست ونابود کرنے سے بہتر ہے کہ اپنی اپنی انا کے خول سے باہر نکل کر عالمی امن کا سوچا جائے، بنی نوع انسان کے بارے میں سوچا جائے، دونوں ممالک کے سربراہان اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں۔

مذاکرات کے عمل جو تعطل آرہا ہے اسے دورکرنا چاہیے، اگر یورپی ممالک اورفرانس کے صدر نے ایک قدم اٹھایا ہے تو ایران کو دو قدم اٹھانے چاہئیں۔ یہ وقت جذبات کا نہیں بلکہ فہم وفراست سے معاملات کو مذاکرات سے حل کرنے کا ہے یہی تاریخ کا فیصلہ اور وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔
Load Next Story