ایف بی آر افسران نے پاکستان ریونیو اتھارٹی کے قیام کی مخالفت کردی
چیئرمین ایف بی آر کی سربراہی میں اجلاس کے دوران چیف کمشنروں کا اظہار مایوسی
وزیراعظم عمران خان کی ٹیکس مشینری میں اسٹیٹس کو توڑنے کے پلان کی راہ میں پہلی اہم رکاوٹ سامنے آگئی ہے۔
گزشتہ روز ( پیر ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) کے اعلیٰ افسران نے اجلاس میں وزیراعظم کی پاکستان ریونیو اتھارٹی ( پی آراے) قائم کرنے کی تجویز کی مخالفت کردی۔ ایف بی آر میں موجود ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی 23 فیلڈ فارمیشنز، اس کے اراکین اور دیگر اعلیٰ حکام نے حکومت کے جون 2020 تک پی آر اے کے قیام کے خلاف رائے دی ہے۔
چیف کمشنروں کے اجلاس میں اعلیٰ افسران نے ایف بی آر کے چیئرمین شبرزیدی کے سامنے فرسٹریشن کا اظہار کیا۔ شبرزیدی ڈیٹا کلیکشن اور آٹومیشن پر خاص توجہ دیتے ہوئے ایف بی آرکی جدید خطوط پر تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ اس اقدام سے ٹیکس مشینری کا اجارہ دارانہ کردار ختم ہوجائے گا اور بہت سی بے مصروف پوسٹیں بھی ختم ہوجائیں گی جن میں 21 گریڈ کے چیف کمشنر کی پوسٹ بھی شامل ہے جسے بہت پُرکشش سمجھا جاتا ہے۔ چیئرمین ٹیکس دہندگان اور ٹیکس وصولنے والوں کے درمیان فزکل کونٹیکٹ ختم کرنے کے متمنی ہیں۔
ایف بی آر کے ان لینڈ ریونیو کی ملک کے بڑے شہروں میں 23 فیلڈ فارمیشنز ہیں جن کی سربراہی گریڈ 21 کا چیف کمشنر کرتا ہے۔ چیف کمشنر کی پوسٹ انتظامی ہے جب کہ قانونی اختیارات گریڈ 20 کے کمشنر کے پاس ہوتے ہیں۔ نئے منصوبہ بندی کے تحت چیف کمشنر کی پوسٹ ختم کر کے کمشنر کو بااختیار بنایا جائے گا۔ اسی وجہ سے اعلیٰ افسران نئے ری اسٹرکچرنگ پلان کے خلاف ہوگئے ہیں اور اسے ایک اور نیا تجربہ قرار دے رہے ہیں جسے ہر صورت ناکام ہونا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان تین سالہ ٹیکس ایڈمنسٹریشن ری اسٹرکچرنگ پلان کی منظوری دے چکے ہیں جس کے تحت ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ اور پی آر اے کے قیام کے لیے آئندہ سال جون تک کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔
اس منصوبے میں ملک گیر سروے، اشیا و خدمات پر وفاقی اور صوبائی جنرل سیلز ٹیکس کو پی آر اے کے تحت لانا اور ویلیوایڈڈ ٹیکس کا نفاذ شامل ہیں۔ اس منصوبے کی منظوری ایک ماہ قبل وزیراعظم ہاؤس میں دی گئی صرف چیئرمین ایف بی آر کی موجودگی میں دی گئی تھی۔
ایف بی آر کے ایک افسر نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ منصوبے کی منظوری سے قبل شبر زیدی نے اپنی ٹیم کو اعتماد میں نہیں لیا تھا جس کی وجہ سے ٹیکس مشینری میں خفگی پائی جاتی ہے۔
ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکس جمع کرنے کے مجوزہ اتھارٹی کے قانونی مینڈیٹ اور چیف کمشنر کی پوسٹ ختم کرنے پر سوالات اٹھائے تاہم چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے کہا کہ پی آر اے پر گفت و شنید کا ابھی آغاز ہوا ہے اور مجھے امید ہے کہ میں ایف بی آر کے افسران کو قائل کرلوں گا۔
گزشتہ روز ( پیر ) فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر ) کے اعلیٰ افسران نے اجلاس میں وزیراعظم کی پاکستان ریونیو اتھارٹی ( پی آراے) قائم کرنے کی تجویز کی مخالفت کردی۔ ایف بی آر میں موجود ذرائع کے مطابق ایف بی آر کی 23 فیلڈ فارمیشنز، اس کے اراکین اور دیگر اعلیٰ حکام نے حکومت کے جون 2020 تک پی آر اے کے قیام کے خلاف رائے دی ہے۔
چیف کمشنروں کے اجلاس میں اعلیٰ افسران نے ایف بی آر کے چیئرمین شبرزیدی کے سامنے فرسٹریشن کا اظہار کیا۔ شبرزیدی ڈیٹا کلیکشن اور آٹومیشن پر خاص توجہ دیتے ہوئے ایف بی آرکی جدید خطوط پر تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ اس اقدام سے ٹیکس مشینری کا اجارہ دارانہ کردار ختم ہوجائے گا اور بہت سی بے مصروف پوسٹیں بھی ختم ہوجائیں گی جن میں 21 گریڈ کے چیف کمشنر کی پوسٹ بھی شامل ہے جسے بہت پُرکشش سمجھا جاتا ہے۔ چیئرمین ٹیکس دہندگان اور ٹیکس وصولنے والوں کے درمیان فزکل کونٹیکٹ ختم کرنے کے متمنی ہیں۔
ایف بی آر کے ان لینڈ ریونیو کی ملک کے بڑے شہروں میں 23 فیلڈ فارمیشنز ہیں جن کی سربراہی گریڈ 21 کا چیف کمشنر کرتا ہے۔ چیف کمشنر کی پوسٹ انتظامی ہے جب کہ قانونی اختیارات گریڈ 20 کے کمشنر کے پاس ہوتے ہیں۔ نئے منصوبہ بندی کے تحت چیف کمشنر کی پوسٹ ختم کر کے کمشنر کو بااختیار بنایا جائے گا۔ اسی وجہ سے اعلیٰ افسران نئے ری اسٹرکچرنگ پلان کے خلاف ہوگئے ہیں اور اسے ایک اور نیا تجربہ قرار دے رہے ہیں جسے ہر صورت ناکام ہونا ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان تین سالہ ٹیکس ایڈمنسٹریشن ری اسٹرکچرنگ پلان کی منظوری دے چکے ہیں جس کے تحت ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ اور پی آر اے کے قیام کے لیے آئندہ سال جون تک کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔
اس منصوبے میں ملک گیر سروے، اشیا و خدمات پر وفاقی اور صوبائی جنرل سیلز ٹیکس کو پی آر اے کے تحت لانا اور ویلیوایڈڈ ٹیکس کا نفاذ شامل ہیں۔ اس منصوبے کی منظوری ایک ماہ قبل وزیراعظم ہاؤس میں دی گئی صرف چیئرمین ایف بی آر کی موجودگی میں دی گئی تھی۔
ایف بی آر کے ایک افسر نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ منصوبے کی منظوری سے قبل شبر زیدی نے اپنی ٹیم کو اعتماد میں نہیں لیا تھا جس کی وجہ سے ٹیکس مشینری میں خفگی پائی جاتی ہے۔
ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے وفاقی حکومت کی جانب سے ٹیکس جمع کرنے کے مجوزہ اتھارٹی کے قانونی مینڈیٹ اور چیف کمشنر کی پوسٹ ختم کرنے پر سوالات اٹھائے تاہم چیئرمین ایف بی آر شبرزیدی نے کہا کہ پی آر اے پر گفت و شنید کا ابھی آغاز ہوا ہے اور مجھے امید ہے کہ میں ایف بی آر کے افسران کو قائل کرلوں گا۔