اسلحہ امپورٹ پر پابندی سے اسمگلنگ میں غیر معمولی اضافہ
مقامی اسلحے کی ناقص کوالٹی سے سالانہ 3 سے 4 ارب کا غیر ملکی ساختہ اسلحہ اسمگل ہو رہا ہے
ISLAMABAD:
وفاقی وزارت داخلہ اور تجارت کے درمیان گزشتہ 4برس سے جاری اختیارات کی رسہ کشی کے نتیجہ میں اسلحے کی قانونی درآمد (امپورٹ) پر عائد پابندی کی وجہ سے ملک میں غیر قانونی اسلحہ کی اسمگلنگ اور خریدوفروخت میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق سالانہ 3 سے 4 ارب روپے کا غیر ملکی ساختہ اسلحہ پاکستان میں اسمگل ہو رہا ہے۔ جس میں ہینڈ گنز، شارٹ گنز اور رائفلز شامل ہیں،ڈالر کی قدر میں اضافہ کے سبب غیر ملکی ساختہ ہتھیاروں اور ایمونیشن کی قیمتوں میں 300 سے 400 فیصد اضافہ ہوچکا ہے ،حکومت کو بھی ٹیکسز اور کسٹم ڈیوٹی کی مد میں نمایاں ریونیو وصول ہورہا ۔
پاکستان بالخصوص خیبر پختونخواہ میں مقامی اسلحہ ساز کمپنیوں کے تیار کردہ اسلحہ کی ناقص کوالٹی کی وجہ سے شکار یا ذاتی حفاظت کیلیے اسلحہ رکھنے والے افراد غیر ملکی ساختہ اسلحہ کی خریداری کو ترجیح دیتے ہیں۔
دوسری جانب قانونی طریقے سے اسلحہ امپورٹ کر کے فروخت کرنے والے اسلحہ ڈیلرز شدید مالی بحران کا شکار ہونے سے ملک بھر میں 1700 سے زائد اسلحہ شاپس بند ہو گئی ہیں جبکہ 80 سے زائد اسلحہ ساز کارخانے بھی گزشتہ کئی ماہ سے بند پڑے ہیں۔
ملک بھر بالخصوص پنجاب میں نئے اسلحہ لائسنسوں کے اجراء پر طویل عرصہ سے عائد پابندی کی وجہ سے مختلف شہروں میں جعلی لائسنس بنانے کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوچکا ہے۔
وفاقی وزارت داخلہ اور تجارت کے درمیان گزشتہ 4برس سے جاری اختیارات کی رسہ کشی کے نتیجہ میں اسلحے کی قانونی درآمد (امپورٹ) پر عائد پابندی کی وجہ سے ملک میں غیر قانونی اسلحہ کی اسمگلنگ اور خریدوفروخت میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق سالانہ 3 سے 4 ارب روپے کا غیر ملکی ساختہ اسلحہ پاکستان میں اسمگل ہو رہا ہے۔ جس میں ہینڈ گنز، شارٹ گنز اور رائفلز شامل ہیں،ڈالر کی قدر میں اضافہ کے سبب غیر ملکی ساختہ ہتھیاروں اور ایمونیشن کی قیمتوں میں 300 سے 400 فیصد اضافہ ہوچکا ہے ،حکومت کو بھی ٹیکسز اور کسٹم ڈیوٹی کی مد میں نمایاں ریونیو وصول ہورہا ۔
پاکستان بالخصوص خیبر پختونخواہ میں مقامی اسلحہ ساز کمپنیوں کے تیار کردہ اسلحہ کی ناقص کوالٹی کی وجہ سے شکار یا ذاتی حفاظت کیلیے اسلحہ رکھنے والے افراد غیر ملکی ساختہ اسلحہ کی خریداری کو ترجیح دیتے ہیں۔
دوسری جانب قانونی طریقے سے اسلحہ امپورٹ کر کے فروخت کرنے والے اسلحہ ڈیلرز شدید مالی بحران کا شکار ہونے سے ملک بھر میں 1700 سے زائد اسلحہ شاپس بند ہو گئی ہیں جبکہ 80 سے زائد اسلحہ ساز کارخانے بھی گزشتہ کئی ماہ سے بند پڑے ہیں۔
ملک بھر بالخصوص پنجاب میں نئے اسلحہ لائسنسوں کے اجراء پر طویل عرصہ سے عائد پابندی کی وجہ سے مختلف شہروں میں جعلی لائسنس بنانے کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوچکا ہے۔