15 20 ہزارافراد بٹھاکر کروڑوں ووٹ لینےوالے سے استعفیٰ مانگنا خام خیالی ہے نورالحق

بے بنیاد پروپیگنڈے پر عوام کو اسلام آباد میں جمع کیا گیا، وزیر مذہبی امور

چاہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان کا اجتماع پرامن طریقے سے ختم ہو، وفاقی وزیر فوٹو: فائل

وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری کا کہنا ہے کہ پندرہ بیس ہزار افراد کو دھرنے میں بٹھا کر اس بات کی خواہش کہ کروڑوں ووٹ لینے والا وزیر اعظم مستعفی ہو جائے گا خام خیالی ہے۔



اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران پیر نورالحق قادری کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف ایک روایتی دینی جماعت نہیں ہے لیکن یہ بھی وثوق سے کہہ سکتا ہوں کہ تحریک انصاف دین دشمن یا دین بیزار جماعت بھی نہیں ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے بار بار ریاست مدینہ کی بات ہے۔ ان سے یہ توقع کرنا کہ وہ ختم نبوت کے قوانین میں ترمیم کریں گے یا کوئی سمجھوتہ کریں گے محض خام خیالی ہے۔ عمران خان نے جس طرح اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر اسلام فوبیا کو پیش کیا اور اسلام کے پیغام کو اجا گر کیا ان کی اس تقریر کو سراہنے کی بجائے اور تعریف کرنے کی بجائے الٹا ان پر قادیانیت نوازی کا الزام عائد کرنا یا اسرائیل کو تسلیم کرنے کے الزامات عائد کیے گے وزیر اعظم عمران خان نے مغرب میں بیٹھ کر واضح کیاکہ اسرائیل ایک جابر ، قابض اور غاصب ریاست ہے اسے اس وقت تک تسلیم نہیں کیا جاسکتا جب تک فلسطینوں کو ان کا حق نہیں دیا جاتا۔

نور الحق قادری نے کہا ہے کہ ناموس رسالت کے حساس معاملے پر سیاست نہ کی جائے۔ بے بنیاد پراپیگنڈے پر عوام کو اسلام آباد میں جمع کیا گیا تاہم دھرنا عمائدین سے درخواست ہے کہ وہ ماحول کو خراب نہ کریں ۔ پاکستان کا اسلامی و دینی ماحول ہے اور ناموس رسالت کے نام پر یہ غلامان رسالت کا ملک ہے اور ناموس رسالت پر لوگ کٹ مرنے کو تیار ہوجاتے ہیں ، لہٰذا اس معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے اس پر سیاست نہ کی جائے، اس مذہبی کارڈ کو استعمال نہ کیا جائے۔ اگر مولانا فضل الرحمٰن کو اگر ایسی کوئی اطلاعات ہیں تو میں بطور وزیرمذہبی امور، کابینہ رکن کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ یہ سب غلط معلومات ہیں جبکہ اگر یہ صرف مولانا کا وہم ہے تو پھر وہم کا کوئی علاج نہیں ہے۔پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اور عمران خان جو بار بار ریاست مدینہ کا ذکر کرتے ہیں، ریاست مدینہ عمران خان کی روح اور فکر پر سوار ہے اور ان سے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ وہ ختم نبوت یا ناموس رسالت پر کوئی سمجھوتہ کریں گے یا مجھ جیسے لوگ جو ان کے ساتھ بیٹھے ہیں وہ اس پر خاموش رہیں گے۔اس معاملے پر اگر کوئی افواہ پھیلائی جارہی ہے تو اس میں کوئی حقیقت نہیں۔

وزیرمذہبی امور کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ کی بنیاد قرآن و سنت پر ہے، جب عمران خان ریاست مدینہ کا ذکر کرتے ہیں تو اس کا مطلب قرآن و سنت ہے۔ پاکستان کے کسی حکمران نے اس طرح ریاست مدینہ کا ذکر نہیں کیا جیسے عمران خان کرتے ہیں ، وہ شاید حکومت میں آنے سے پہلے اس کا اتنا ذکر نہیں کرتے تھے اگر ان کا مقصد صرف ووٹ لینا ہوتا تو وہ اس کا انتخابات میں ذکر کرتے لیکن ایسا نہیں کیا۔ پندرہ بیس ہزار افراد کو دھرنے میں بٹھا کر اس بات کی خواہش کہ کروڑوں ووٹ لینے والا وزیر اعظم مستعفی ہو جائے گا خام خیالی ہے۔
Load Next Story