سوچی سرمائی اولمپکس شوقیہ کھلاڑی بھی شریک ہوں گے

کھلاڑیوں کا کہنا ہے کہ فتح پانے کی نسبت سوچی گیمز میں شرکت کرنا اہم ہے۔

اولمپک اقدار کی تشہیر کرنے والے افراد کو کوالیفائنگ راؤنڈ میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ فوٹو : فائل

سرمائی اولمپکس کے مقابلے آئندہ برس روس کے شہر سوچی میں منعقد ہوں گے۔

دل چسپ بات یہ ہے کہ سرمائی اولمپکس میں پیشہ ور کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ شوقیہ کھلاڑی بھی حصہ لیں گے۔ یاد رہے کہ ان سرمائی اولمپکس کا سلوگن ہے''فتح پانے کی نسبت شرکت کرنا اہم ہے''۔ وائلن بجانے والی موسیقار ونیسا مے، جن کا تعلق برطانیہ سے ہے، سوچی اولمپکس میں سلیلم مقابلے میں حصہ لینا چاہتی تھیں لیکن انھیں مقابلے میں حصہ لینے کا حق حاصل کرنے کے لیے ضروری پوائنٹس نہیں مل سکے۔

یہ افسوس کی بات ہے کہ اولمپک اقدار کی تشہیر کرنے والے افراد کو کوالیفائنگ راؤنڈ میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اولمپک تحریک کے بانی پیئر ڈی کوبرٹین کا منصوبہ تھا کہ اس تحریک میں شوقیہ کھلاڑی شامل ہوں۔ تاہم شعبہ کھیل ترقی کرتا رہا اور پیشہ ور کھلاڑیوں کا کردار بڑھتا رہا۔ بہر حال شوقیہ کھلاڑیوں کی سرگرمیوں سے ہی کھیل کی مقبولیت بڑھانے میں مدد ملتی ہے۔




یہ بات قابل ذکر ہے کہ موناکو کے شہزداہ البرٹ نے اپنے زمانے میں اولمپک کھیلوں میں حصہ لیا تھا۔ انھوں نے1988 ء میں کینیڈا کے شہر کیلگری میں منعقدہ سرمائی اولمپک کھیلوں کے دوران bobsleigh کے مقابلے میں شرکت کی تھی۔ برطانوی شاہی خاندان کے اراکین کو بھی کھیلوں کا بہت شوق ہے۔ 1976ء میں مونٹریال اولمپکس میں شہزادی این نے گھڑ سواری مقابلے میں چوبیسواں درجہ حاصل کیا تھا۔

ان کی بیٹی نے اپنی والدہ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے گذشتہ سال لندن اولمپکس میں گھڑ سواری مقابلے میں حصہ لیا تھا۔ مشہور شخصیات کے لیے ایسے مقابلوں میں شرکت ایک نیا چیلنج ہوتا ہے، وہ اپنی زندگی کو نیا رنگ دینے کے لیے مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں، جب کہ ایسے لوگوں کی شرکت سے ناظرین کے لیے مقابلوں میں کشش بڑھ جاتی ہے۔

جہاں تک سرمائی اولمپک کھیلوں کا تعلق ہے تو سب سے زیادہ شوقیہ کھلاڑی ماؤنٹن اسکی انگ مقابلوں میں حصہ لیتے ہیں۔ بین الاقوامی مقابلوں میں شرکاء کی کل تعداد ایک سو سے زیادہ ہوتی ہے۔ سوچی اولمپکس میں بھی زیادہ کھلاڑی ماؤنٹن اسکی انگ مقابلوں میں شرکت کریں گے۔
Load Next Story