انسداد دہشت گردی فورس وقت کا تقاضا
وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ ریاست کوشہریوںکے تحفظ کے لیے پیشگی اقدام کاحق حاصل ہے۔
ISLAMABAD:
وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ ریاست کوشہریوںکے تحفظ کے لیے پیشگی اقدام کاحق حاصل ہے۔ پنجاب انسداددہشت گردی فورس نئے انتظامی ڈھانچے کے ساتھ جلدقائم کی جائے، نئے قوانین کے نفاذسے دہشت گردوں کو آزادی کی قدرمعلوم ہوگی۔ گزشتہ روز پنجاب انسداد دہشت گردی فورس کے قیام کے حوالے سے بریفنگ اجلاس سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ نئی فورس میں اعلیٰ پیشہ ورانہ معیارقائم کیا جائے اور بہترین تنخواہیں دی جائیں ۔حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی ، ٹارگٹ کلنگ ،اسٹریٹ کرائم اور دیگر بہیمانہ جرائم مثلاً بھتہ خوری ، اغوا برائے تاوان اور سرکاری اراضی پر قبضہ مافیا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کی مستقل روک تھام کے لیے اضافی صوبائی انسداد دہشت گردی فورس کے قیام سے یقیناً صورتحال کو ابتر ہونے سے نہ صرف بچایا جاسکے گا بلکہ نئی فورس خود پولیس کے مورال کو بلند کرنے کا باعث بنے گی اور یہ منفی تاثر ختم ہوسکے گا کہ پولیس کے مقابل مجرمانہ عناصر کی قوت ایک متوازی حکومت کی طرح ہے۔
انسداد دہشت گردی فورس کے انتظام کو پولیس سے علیٰحدہ کرنے کی مصلحت تقاضائے وقت ہے ، تاہم فورس میں پولیس سے ہی بھرتیاںکرنے کا عمل نتیجہ خیز بھی ہوگا اور باصلاحیت ،کمیٹڈ نوجوان اس فورس کا حصہ بن کر معاشرے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرسکیں گے۔خوش آئند امر یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے بعد اب سندھ حکومت نے بھی نئی فورس قائم کرنے کا اعلان کیا ہے،وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے انسداد دہشتگردی فورس بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دس ہزار پولیس اہلکار بھرتی کیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں آپریشن کامیابی سے جاری ہے اور جرائم پیشہ افراد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔ اس فورس میں سات ہزار پولیس اہلکار اور تین ہزار سب انسپکٹر ہوںگے۔ بھرتی کیے جانے والے پولیس اہلکاروں کو بیرونی ممالک سے ٹریننگ دلائی جائے گی تاکہ وہ دہشتگردوں کو مقابلہ کر سکیں۔
وزیراعظم کے مطابق کراچی میں سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر امن کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں اور کراچی کے لوگ حکومتی اقدام سے مطمئن ہیں۔ حکومتی کوششوں سے کراچی میں جرائم، بھتہ خوری میں خاطرخواہ کمی آئی ہے۔وزیراعظم کے اس انداز نظر سے شاید ہی کوئی انکار کرے کہ ماضی کی حکومتوں نے دہشت گردی اورانتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ قانون شکنی کے پودے کو جڑ سے اکھاڑنے میں مجرمانہ غفلت ، جرائم پیشہ عناصر کی مصلحت آمیز سرپرستی اور مفاہمت کا نتیجہ پوری قوم آج بھگت رہی ہے۔انسداد دہشت گردی فورس چاروں صوبوں میں بیک وقت قائم کرکے اسے جلد موثر طریقے سے استعمال کیا جائے تاکہ دہشت گردی اور بدامنی کے ناسور کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوجائے ۔ تاہم اس تلخ حقیقت کو ارباب اختیار پیش نظر رکھیں کہ ہمارے معاشرے میں قانون کے احترام یا قانون سے فطری خوف کی فضا دم توڑ چکی ہے، جب کہ بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلرز نے سماج کو یرغمال بنالیا ہے۔
قانون سازی ضرور کی جائے مگر قانون پر عمل کی بھی ایسی روایت قائم ہونی چاہیے کہ دہشت گرد کان پکڑ لیں تب ہی انھیں آزادی کی قدرمعلوم ہوگی اور انسانیت کے خلاف جرائم سے تائب ہونے کا موقع مل سکے گا۔کراچی کی ابتر صورتحال کے حوالہ سے سابق صدرآصف زرداری کا بیان قابل غور ہے ، ان کا کہنا ہے کہ افغان جنگ کے باعث بلوچستان اورخیبر پختونخوا کے حالات انتہائی خراب ہیں ،اگر کراچی آپریشن کی فوری حمایت نہ کرتے تو حالات خراب اورکنٹرول سے باہر ہوجاتے ،وفاق کودہشت گردی کے خاتمے کے لیے مکمل اختیارات دیے ، جو ہم اپنی سابقہ حکومت میں نہ کرسکے موجودہ حکومت کو کہتے ہیں وہ کرے ۔ یہ اعتراف احساس زیاں کا مظہر ہے ،اب پولیس کا فرض ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف چٹان بن کر دکھائے۔
وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ ریاست کوشہریوںکے تحفظ کے لیے پیشگی اقدام کاحق حاصل ہے۔ پنجاب انسداددہشت گردی فورس نئے انتظامی ڈھانچے کے ساتھ جلدقائم کی جائے، نئے قوانین کے نفاذسے دہشت گردوں کو آزادی کی قدرمعلوم ہوگی۔ گزشتہ روز پنجاب انسداد دہشت گردی فورس کے قیام کے حوالے سے بریفنگ اجلاس سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ نئی فورس میں اعلیٰ پیشہ ورانہ معیارقائم کیا جائے اور بہترین تنخواہیں دی جائیں ۔حقیقت یہ ہے کہ دہشت گردی ، ٹارگٹ کلنگ ،اسٹریٹ کرائم اور دیگر بہیمانہ جرائم مثلاً بھتہ خوری ، اغوا برائے تاوان اور سرکاری اراضی پر قبضہ مافیا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کی مستقل روک تھام کے لیے اضافی صوبائی انسداد دہشت گردی فورس کے قیام سے یقیناً صورتحال کو ابتر ہونے سے نہ صرف بچایا جاسکے گا بلکہ نئی فورس خود پولیس کے مورال کو بلند کرنے کا باعث بنے گی اور یہ منفی تاثر ختم ہوسکے گا کہ پولیس کے مقابل مجرمانہ عناصر کی قوت ایک متوازی حکومت کی طرح ہے۔
انسداد دہشت گردی فورس کے انتظام کو پولیس سے علیٰحدہ کرنے کی مصلحت تقاضائے وقت ہے ، تاہم فورس میں پولیس سے ہی بھرتیاںکرنے کا عمل نتیجہ خیز بھی ہوگا اور باصلاحیت ،کمیٹڈ نوجوان اس فورس کا حصہ بن کر معاشرے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرسکیں گے۔خوش آئند امر یہ ہے کہ خیبر پختونخوا کے بعد اب سندھ حکومت نے بھی نئی فورس قائم کرنے کا اعلان کیا ہے،وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے انسداد دہشتگردی فورس بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دس ہزار پولیس اہلکار بھرتی کیے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی میں آپریشن کامیابی سے جاری ہے اور جرائم پیشہ افراد کے خاتمے تک جاری رہے گا۔ اس فورس میں سات ہزار پولیس اہلکار اور تین ہزار سب انسپکٹر ہوںگے۔ بھرتی کیے جانے والے پولیس اہلکاروں کو بیرونی ممالک سے ٹریننگ دلائی جائے گی تاکہ وہ دہشتگردوں کو مقابلہ کر سکیں۔
وزیراعظم کے مطابق کراچی میں سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر امن کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں اور کراچی کے لوگ حکومتی اقدام سے مطمئن ہیں۔ حکومتی کوششوں سے کراچی میں جرائم، بھتہ خوری میں خاطرخواہ کمی آئی ہے۔وزیراعظم کے اس انداز نظر سے شاید ہی کوئی انکار کرے کہ ماضی کی حکومتوں نے دہشت گردی اورانتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ قانون شکنی کے پودے کو جڑ سے اکھاڑنے میں مجرمانہ غفلت ، جرائم پیشہ عناصر کی مصلحت آمیز سرپرستی اور مفاہمت کا نتیجہ پوری قوم آج بھگت رہی ہے۔انسداد دہشت گردی فورس چاروں صوبوں میں بیک وقت قائم کرکے اسے جلد موثر طریقے سے استعمال کیا جائے تاکہ دہشت گردی اور بدامنی کے ناسور کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوجائے ۔ تاہم اس تلخ حقیقت کو ارباب اختیار پیش نظر رکھیں کہ ہمارے معاشرے میں قانون کے احترام یا قانون سے فطری خوف کی فضا دم توڑ چکی ہے، جب کہ بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلرز نے سماج کو یرغمال بنالیا ہے۔
قانون سازی ضرور کی جائے مگر قانون پر عمل کی بھی ایسی روایت قائم ہونی چاہیے کہ دہشت گرد کان پکڑ لیں تب ہی انھیں آزادی کی قدرمعلوم ہوگی اور انسانیت کے خلاف جرائم سے تائب ہونے کا موقع مل سکے گا۔کراچی کی ابتر صورتحال کے حوالہ سے سابق صدرآصف زرداری کا بیان قابل غور ہے ، ان کا کہنا ہے کہ افغان جنگ کے باعث بلوچستان اورخیبر پختونخوا کے حالات انتہائی خراب ہیں ،اگر کراچی آپریشن کی فوری حمایت نہ کرتے تو حالات خراب اورکنٹرول سے باہر ہوجاتے ،وفاق کودہشت گردی کے خاتمے کے لیے مکمل اختیارات دیے ، جو ہم اپنی سابقہ حکومت میں نہ کرسکے موجودہ حکومت کو کہتے ہیں وہ کرے ۔ یہ اعتراف احساس زیاں کا مظہر ہے ،اب پولیس کا فرض ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف چٹان بن کر دکھائے۔