بابر اعظم کو بھی غصہ آنے لگا
ٹیم مینجمنٹ ذہنی طور پر پہلے ہی یہ سوچ کر آئی ہے کہ آسٹریلیا میں جیت تو سکتے نہیں ٹائم پاس کرو اور گھر جاؤ۔
یار آسٹریلیا کو کینگروز کا دیس کہا جاتا ہے مگر یہاں نظر تو نہیں آتے، چند روز قبل جب میں نے سڈنی میں اپنے دوست فہد سے اس بارے میں پوچھا تو ان کا جواب تھا کہ کینبرا میں نظر آئیں گے،پھر جب ہم کار میں وہاں گئے اور واپس آئے تو زندہ تو کوئی کینگرو دکھائی نہ دیا البتہ دونوں جانب کے سفر میں 8 ایسے کینگروز کو سڑک پر دیکھا جنھیں کاروں نے کچل دیا تھا۔
میرے دوست نے بتایا کہ جنگل سے نکل کر یہ کینگروز اچانک سڑک پر آ جاتے ہیں ڈرائیور کو بریک لگانے کا موقع بھی نہیں مل پاتا یوں بیچارے جانور کچلے جاتے ہیں، یہ جان کر مجھے بیحد دکھ ہوا، افسوس تو خیر پاکستانی ٹیم کی دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں شکست کا بھی تھا، مہمان کھلاڑیوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا اور آسٹریلیا نے مقابلہ یکطرفہ بناتے ہوئے فتح حاصل کر لی، کینبرا سے ٹیم پہلے جہاز میں میلبورن گئی جہاں سے دوسری فلائٹ میں پرتھ روانہ ہوئی۔
طویل سفر سے تھکے ہوئے کھلاڑیوں نے آرام کیا اور اب جمعرات کو پریکٹس ہوگی، دوسرے میچ میں ناکامی سے زیادہ تشویش کی بات بابر اعظم کا انداز تھا، ابھی ان کی قیادت کا دوسرا ہی میچ تھا لیکن کئی بار واضح طور پر وہ غصے میں نظر آئے، رن آؤٹ ہونے پر تو وہ صبر کھو بیٹھے، ہم نے ان کا یہ روپ پہلے کبھی نہیں دیکھا، یہ کپتانی کا تحفہ ہے جو اچھے اچھوں کا مزاج بگاڑ دیتا ہے۔
راشد لطیف بھائی نے فیس بک پر بڑی اچھی بات لکھی کہ بابر اعظم تو ہر کپتان کیلیے اچھا پرفارم کرتا تھا اب کپتان بابر اعظم کے لیے کون عمدہ کھیل پیش کرے گا، واقعی ہمیں ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں سے بھی اچھی کارکردگی کی امید ہے، صرف ایک کھلاڑی پر انحصار نہیں کیا جا سکتا، آپ کو سرفراز احمد پسند نہیں تھا اسے نکال دیا چلیں ٹھیک ہیں، مگر شطرنج کی اس بساط پر مہرہ بنا کر بابر اعظم کو کیوں استعمال کیا، وہ ہماری ٹیم کا واحد میچ ونر ہے اسے بھی دباؤ کا شکار کر دیا۔
یہ ٹھیک ہے کہ آسٹریلیا کیخلاف دونوں میچز میں انھوں نے نصف سنچریاں بنائیں لیکن کب تک دہری ذمہ داریوں کا بوجھ سنبھال سکیں گے، مجھے یہی ڈر ہے کہ خدانخواستہ فارم متاثر ہوئی تو پاکستان ٹیم کے مسائل مزید بڑھ جائیں گے،خیر ابھی تو ایسا لگ رہا ہے کہ ٹیم مینجمنٹ ذہنی طور پر پہلے ہی یہ سوچ کر آئی ہے کہ آسٹریلیا میں جیت تو سکتے نہیں ٹائم پاس کرو اور گھر جاؤ، میڈیا شور مچائے گا تو کہہ دیں گے کہ نئے کھلاڑیوں اور کپتان کو سیکھنے کا موقع ملا، تھوڑا وقت دیں کارکردگی بھی بہتر ہو جائے گی۔
ٹیم مینجمنٹ کے بعض ارکان بھی اعلیٰ افسران کی خدمت میں لگے ہیں، انھیں کھلاڑیوں کی خاص پروا نہیں ہے، تیسرا ٹی ٹوئنٹی تو نکل جائے گا مجھے اصل خطرہ دونوں ٹیسٹ میچز میں ہے، ہمارا ٹیسٹ اسکواڈ مضبوط نہیں اور اس کے لیے پانچ دن پورے کرنا سخت دشوار ہوگا، خیر امید پر دنیا قائم ہے دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔
میرے دوست نے بتایا کہ جنگل سے نکل کر یہ کینگروز اچانک سڑک پر آ جاتے ہیں ڈرائیور کو بریک لگانے کا موقع بھی نہیں مل پاتا یوں بیچارے جانور کچلے جاتے ہیں، یہ جان کر مجھے بیحد دکھ ہوا، افسوس تو خیر پاکستانی ٹیم کی دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں شکست کا بھی تھا، مہمان کھلاڑیوں نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا اور آسٹریلیا نے مقابلہ یکطرفہ بناتے ہوئے فتح حاصل کر لی، کینبرا سے ٹیم پہلے جہاز میں میلبورن گئی جہاں سے دوسری فلائٹ میں پرتھ روانہ ہوئی۔
طویل سفر سے تھکے ہوئے کھلاڑیوں نے آرام کیا اور اب جمعرات کو پریکٹس ہوگی، دوسرے میچ میں ناکامی سے زیادہ تشویش کی بات بابر اعظم کا انداز تھا، ابھی ان کی قیادت کا دوسرا ہی میچ تھا لیکن کئی بار واضح طور پر وہ غصے میں نظر آئے، رن آؤٹ ہونے پر تو وہ صبر کھو بیٹھے، ہم نے ان کا یہ روپ پہلے کبھی نہیں دیکھا، یہ کپتانی کا تحفہ ہے جو اچھے اچھوں کا مزاج بگاڑ دیتا ہے۔
راشد لطیف بھائی نے فیس بک پر بڑی اچھی بات لکھی کہ بابر اعظم تو ہر کپتان کیلیے اچھا پرفارم کرتا تھا اب کپتان بابر اعظم کے لیے کون عمدہ کھیل پیش کرے گا، واقعی ہمیں ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں سے بھی اچھی کارکردگی کی امید ہے، صرف ایک کھلاڑی پر انحصار نہیں کیا جا سکتا، آپ کو سرفراز احمد پسند نہیں تھا اسے نکال دیا چلیں ٹھیک ہیں، مگر شطرنج کی اس بساط پر مہرہ بنا کر بابر اعظم کو کیوں استعمال کیا، وہ ہماری ٹیم کا واحد میچ ونر ہے اسے بھی دباؤ کا شکار کر دیا۔
یہ ٹھیک ہے کہ آسٹریلیا کیخلاف دونوں میچز میں انھوں نے نصف سنچریاں بنائیں لیکن کب تک دہری ذمہ داریوں کا بوجھ سنبھال سکیں گے، مجھے یہی ڈر ہے کہ خدانخواستہ فارم متاثر ہوئی تو پاکستان ٹیم کے مسائل مزید بڑھ جائیں گے،خیر ابھی تو ایسا لگ رہا ہے کہ ٹیم مینجمنٹ ذہنی طور پر پہلے ہی یہ سوچ کر آئی ہے کہ آسٹریلیا میں جیت تو سکتے نہیں ٹائم پاس کرو اور گھر جاؤ، میڈیا شور مچائے گا تو کہہ دیں گے کہ نئے کھلاڑیوں اور کپتان کو سیکھنے کا موقع ملا، تھوڑا وقت دیں کارکردگی بھی بہتر ہو جائے گی۔
ٹیم مینجمنٹ کے بعض ارکان بھی اعلیٰ افسران کی خدمت میں لگے ہیں، انھیں کھلاڑیوں کی خاص پروا نہیں ہے، تیسرا ٹی ٹوئنٹی تو نکل جائے گا مجھے اصل خطرہ دونوں ٹیسٹ میچز میں ہے، ہمارا ٹیسٹ اسکواڈ مضبوط نہیں اور اس کے لیے پانچ دن پورے کرنا سخت دشوار ہوگا، خیر امید پر دنیا قائم ہے دیکھتے ہیں آگے کیا ہوتا ہے۔