قومی اسمبلی میں اپوزیشن کے شور شرابے میں کئی بل منظور

منظور کئے گئے بل میں میڈیکل بل 2019 اور رہن ضمانتیں آرڈیننس 2019 شامل تھے

پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے میڈیکل ٹربیونل آرڈیننس پیش کیا فوٹو: فائل

حکومت نے قومی اسمبلی میں ایک گھنٹے میں ریکارڈ قانون سازی کرلی جبکہ اپوزیشن احتجاج کرتی رہ گئی۔

حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے جائیداد میں خواتین کا حق،وراثت، اعلی عدلیہ میں ضابطہ لباس اور انسداد بے نامی لین دین ترمیمی بل 2019 ء سمیت11بل منظورکئے۔ان میں 9صدارتی آرڈیننسوں کو بل کے طور پر پیش کیا گیا۔

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے جمعرات کواپوزیشن کے شدید احتجاج کے باوجود اجلاس کی کارروائی جا ری رکھی اور کسی کو بولنے کا موقع نہ دیا۔اپوزیشن ارکان نے گو نیازی گوکے نعرے لگائے، اس دوران پاکستان طبی کمیشن بل 2019 ء منظور کر لیا گیا۔ اپوزیشن نے ''آرڈیننس فیکٹری''کے نعرے بھی لگائے اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔


بلوں کی منظوری کے دوران اپوزیشن نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤکر لیا ۔ وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے مختلف بل منظوری کیلیے پیش کیے۔اسمبلی نے وراثت بل، پسماندہ طبقات کیلیے قانونی معاونت و انصاف اتھارٹی بل منظور کرلیے۔قومی احتساب بیورو ترمیمی بل 2019 ء کی بھی منظوری دی گئی جس کے تحت احتساب آرڈیننس1999 ء میں ترمیم کی گئی ۔

ایوان میں مجموعی طور پر 15 بل پیش کئے گئے،جن میں سے 11 کی منظوری دی گئی۔ 9 آرڈیننسوں کو بھی بل کا حصہ بنایا گیا،جن میں سے 7 حالیہ جاری ہوئے۔ 3 آرڈیننسوں میں 120 دن کی توسیع دی گئی۔اجلاس میں وزیر اعظم یااپوزیشن لیڈر شریک نہ ہوئے ۔ڈپٹی سپیکر نے 4بجکر 22منٹ پر شروع ہونے والے اجلاس میں ساڑھے پانچ بجے وقفہ نما زکیا،بعدازںاپوزیشن کے احتجاج کے پیش نظر اجلاس آج صبح 11بجے تک ملتوی کر دیا۔

قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلیے سابق صدر آصف زرداری، خورشید شاہ اورسعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیے گئے۔اسپیکر اسد قیصر نے انھیں اجلاس میں لانے کی ہدایت کر دی۔حیران کن طور پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ ن کے سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کیے گئے۔آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس ،خورشید شاہ آمدن سے زائد اثاثے اور سعد رفیق ہاؤسنگ سوسائٹی کیس میں گرفتار ہیں۔
Load Next Story