قومی ہاکی کی تباہی دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے اصلاح الدین
اب بھی وقت ہے ارباب اختیار قومی کھیل کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں
سابق قومی کپتان وکوچ اصلاح الدین نے کہا ہے کہ آسٹریلیا کے شہر پرتھ میں جاری9 اے سائیڈ ٹورنامنٹ میں قومی ہاکی ٹیم کا فائنل کی دوڑ سے باہر ہونا انتہائی مایوس کن اورافسوسناک ہے۔
قومی ہاکی کی تباہی دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے،اب بھی وقت ہے ارباب اختیار قومی کھیل کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں،انھوں نے کہا کہ گذشتہ کئی برسوں سے قومی ہاکی محض 20 کھلاڑیوں کے گرد گھوم رہی ہے،پی ایچ ایف اپنی نااہلیت کے سبب 5 برسوں میںکوئی نیا کھلاڑی سامنے لانے میں بُری طرح ناکام رہی، اصلاح الدین نے کہا کہ مذکورہ ٹورنامنٹ میں شرکت محض سیر سپاٹے کا بہانہ تھا،پاکستان کو مستقبل کے بڑے ایونٹس کی تیاریوں پر بھر پور توجہ دینی چاہیے،اس کے لیے ملک ہی میں تربیتی کیمپ کا انعقاد کر کے خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کرنا مناسب ہوتا، شکست اور بدنامی کے خوف کی وجہ سے کامن ویلتھ گیمزکو بھی اہمیت نہیں دی گئی۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ 9 اے سائیڈ ٹورنامنٹ کے نتائج نے بُری طرح مایوس کیا لیکن اگر مناسب حکمت عملی اختیار کی جائے تو پاکستان تیسری پوزیشن کے میچ میں ملائشیا کو مات دے سکتا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے غیر ضروری مقابلوں کی بجائے مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کی جائے، اصلاح الدین نے کہا کہ اگر کارکردگی کا یہی معیار رہا تو پاکستان یکم نومبر سے جاپان میں ہونے والی ایشین چیمپئنز ٹرافی میں اپنے اعزاز کا دفاع نہیں کر سکے گا۔
قومی ہاکی کی تباہی دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے،اب بھی وقت ہے ارباب اختیار قومی کھیل کو بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں،انھوں نے کہا کہ گذشتہ کئی برسوں سے قومی ہاکی محض 20 کھلاڑیوں کے گرد گھوم رہی ہے،پی ایچ ایف اپنی نااہلیت کے سبب 5 برسوں میںکوئی نیا کھلاڑی سامنے لانے میں بُری طرح ناکام رہی، اصلاح الدین نے کہا کہ مذکورہ ٹورنامنٹ میں شرکت محض سیر سپاٹے کا بہانہ تھا،پاکستان کو مستقبل کے بڑے ایونٹس کی تیاریوں پر بھر پور توجہ دینی چاہیے،اس کے لیے ملک ہی میں تربیتی کیمپ کا انعقاد کر کے خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کرنا مناسب ہوتا، شکست اور بدنامی کے خوف کی وجہ سے کامن ویلتھ گیمزکو بھی اہمیت نہیں دی گئی۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ 9 اے سائیڈ ٹورنامنٹ کے نتائج نے بُری طرح مایوس کیا لیکن اگر مناسب حکمت عملی اختیار کی جائے تو پاکستان تیسری پوزیشن کے میچ میں ملائشیا کو مات دے سکتا ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے غیر ضروری مقابلوں کی بجائے مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کی جائے، اصلاح الدین نے کہا کہ اگر کارکردگی کا یہی معیار رہا تو پاکستان یکم نومبر سے جاپان میں ہونے والی ایشین چیمپئنز ٹرافی میں اپنے اعزاز کا دفاع نہیں کر سکے گا۔