لال مسجد کیس مشرف کی درخواست ضمانت پر پولیس ریکارڈ طلب
عدالت نے تمام فریقوں کو دوبارہ نوٹس جاری کردیے، کیس کی سماعت 23اکتوبرتک ملتوی
لال مسجد کے نائب خطیب علامہ عبدالرشیدغازی قتل کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کی درخواست ضمانت پرعدالت نے پولیس سے مقدمے کاریکارڈ طلب کرلیا۔
عدالت نے درخواست ضمانت پرتمام فریقوں کودوبارہ نوٹس بھی جاری کردیے اور کیس کی سماعت 23اکتوبرتک ملتوی کردی۔ عدالت میں مقدمے کے مدعی ہارون رشیدکی جانب سے طارق اسدایڈووکیٹ نے وکالت نامہ بھی جمع کرایا۔ دریں اثنالال مسجد شہدا فاوئڈیشن کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیزمیں بتایا گیاکہ ایڈیشنل اینڈسیشن جج واجدعلی نے پرویزمشرف کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ پرویزمشرف کی طرف سے الیاس صدیقی اورہارون الرشیدغازی کی طرف سے طارق اسد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہاکہ اسلام آبادپولیس نے اب تک علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میںانتہائی جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے، اسلام آباد پولیس کے حکام 2 دفعہ فارم ہائوس میں پرویزمشرف کابیان ریکارڈکرچکے ہیں جس میں پرویزمشرف نے کہاکہ میں نے لال مسجد آپریشن کاکوئی حکم نہیں دیا۔
ہمارے پاس پرویزمشرف کے خلاف اس کیس میں بہت مضبوط ثبوت ہیں مگر پولیس نے ہارون الرشیدغازی کاسیکشن 161کے تحت تاحال بیان ریکارڈنہیںکیا، ہارون الرشیدغازی 14اکتوبرکوپرویزمشرف کے خلاف قتل کے مقدمے میں سیکشن 161کے تحت پولیس کواپنابیان اورپرویزمشرف کے خلاف ثبوت ریکارڈکرانے تھانہ آب پارہ گئے توایس ایچ اوغلام قاسم بیان ریکارڈکرنے کے بجائے چلے گئے، اسلام آبادپولیس معززعدالت کو گمراہ کررہی ہے، پولیس پرویزمشرف کو بچا نا چاہتی ہے لہٰذا پرویز مشرف کی درخواست ضمانت پربحث کرنے سے پہلے ہمیںکچھ وقت دیاجائے کہ ہم پولیس کوپرویزمشرف کے خلاف ثبوت فراہم کرسکیں اور ہارون الرشیدغازی اوران کے گواہان سیکشن161کے تحت اپنا بیان پولیس کو ریکارڈکرسکیں۔
سابق صدر پرویزمشرف کے وکیل الیاس صدیقی نے عدالت میں اپنا موقف اختیارکیا کہ سابق صدر پرویز مشرف غازی عبدالرشید یا ان کی والدہ کے قتل کیس میں ملوث نہیں اور نہ ہی پولیس کے پاس اس کیس سے متعلق ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ آئی این پی کے مطابق قبل ازیں ہارون الرشید غازی کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ کے دلائل کے دوران پرویزمشرف کے وکیل الیاس صدیقی نے با آواز بلند اعتراض کیا کہ میں نے ابھی تک دلائل نہیں دیے تو عدالت کیسے ہارون الرشید غازی کے وکیل کو سن رہی ہے؟جس پر طارق اسد ایڈووکیٹ اور الیاس صدیقی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ جس پر ایڈیشنل اینڈ سیشن جج واجد علی نے پرویزمشرف کے وکیل الیاس صدیقی کو بات کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے درخواست ضمانت پرتمام فریقوں کودوبارہ نوٹس بھی جاری کردیے اور کیس کی سماعت 23اکتوبرتک ملتوی کردی۔ عدالت میں مقدمے کے مدعی ہارون رشیدکی جانب سے طارق اسدایڈووکیٹ نے وکالت نامہ بھی جمع کرایا۔ دریں اثنالال مسجد شہدا فاوئڈیشن کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیزمیں بتایا گیاکہ ایڈیشنل اینڈسیشن جج واجدعلی نے پرویزمشرف کی درخواست ضمانت کی سماعت کی۔ پرویزمشرف کی طرف سے الیاس صدیقی اورہارون الرشیدغازی کی طرف سے طارق اسد ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت کے آغاز پر طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہاکہ اسلام آبادپولیس نے اب تک علامہ عبدالرشید غازی قتل کیس میںانتہائی جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے، اسلام آباد پولیس کے حکام 2 دفعہ فارم ہائوس میں پرویزمشرف کابیان ریکارڈکرچکے ہیں جس میں پرویزمشرف نے کہاکہ میں نے لال مسجد آپریشن کاکوئی حکم نہیں دیا۔
ہمارے پاس پرویزمشرف کے خلاف اس کیس میں بہت مضبوط ثبوت ہیں مگر پولیس نے ہارون الرشیدغازی کاسیکشن 161کے تحت تاحال بیان ریکارڈنہیںکیا، ہارون الرشیدغازی 14اکتوبرکوپرویزمشرف کے خلاف قتل کے مقدمے میں سیکشن 161کے تحت پولیس کواپنابیان اورپرویزمشرف کے خلاف ثبوت ریکارڈکرانے تھانہ آب پارہ گئے توایس ایچ اوغلام قاسم بیان ریکارڈکرنے کے بجائے چلے گئے، اسلام آبادپولیس معززعدالت کو گمراہ کررہی ہے، پولیس پرویزمشرف کو بچا نا چاہتی ہے لہٰذا پرویز مشرف کی درخواست ضمانت پربحث کرنے سے پہلے ہمیںکچھ وقت دیاجائے کہ ہم پولیس کوپرویزمشرف کے خلاف ثبوت فراہم کرسکیں اور ہارون الرشیدغازی اوران کے گواہان سیکشن161کے تحت اپنا بیان پولیس کو ریکارڈکرسکیں۔
سابق صدر پرویزمشرف کے وکیل الیاس صدیقی نے عدالت میں اپنا موقف اختیارکیا کہ سابق صدر پرویز مشرف غازی عبدالرشید یا ان کی والدہ کے قتل کیس میں ملوث نہیں اور نہ ہی پولیس کے پاس اس کیس سے متعلق ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔ آئی این پی کے مطابق قبل ازیں ہارون الرشید غازی کے وکیل طارق اسد ایڈووکیٹ کے دلائل کے دوران پرویزمشرف کے وکیل الیاس صدیقی نے با آواز بلند اعتراض کیا کہ میں نے ابھی تک دلائل نہیں دیے تو عدالت کیسے ہارون الرشید غازی کے وکیل کو سن رہی ہے؟جس پر طارق اسد ایڈووکیٹ اور الیاس صدیقی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ جس پر ایڈیشنل اینڈ سیشن جج واجد علی نے پرویزمشرف کے وکیل الیاس صدیقی کو بات کرنے سے روک دیا۔