معذوری اچھے کاموں میں آڑے نہ آسکی معذور شخص بنا مسیحا

ضلع بینظر آباد کے38سالہ عابد حسین گھر میں لگی آگ سے دونوں ہاتھ کی انگلیاں گنوا بیٹھا تھا

دماغی فالج سے متاثرہ بچوں کی زندگی بہتر بنانے کیلیے 2005میں این ڈی ایف کی بنیاد رکھی۔ فوٹو: فائل

اسٹیفن ہاکنگ سے متاثر ہوکر عابد حسین لاشاری ان چیزوں پر توجہ دینے پر یقین رکھتے ہیں جن کی معذوری انھیں اچھے کاموں سے نہیں روک سکتی تھی۔

ضلع بینظیر آباد کے چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھنے والے 38 سالہ عابد حسین لاشاری نے اپنے دونوں ہاتھ گھر میں لگنے والی آگ کے باعث کھودیے ۔ لاشاری نے اپنے اسکول کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ میرے والدین کو یقین تھا کہ میں کبھی نہیں لکھ سکتا، لیکن اپنے پرائمری اسکول کے استاد بچل صاحب کا مقروض ہوں جنھوں نے کبھی مجھے تنہا نہیں چھوڑا، میرے دائیں ہاتھ کی 4 انگلیاں مڑھی ہوئی ہیں لیکن میرے استاد نے مجھے تربیت دی کہ اپنے بائیں بازو کی مدد سے قلم کو کیسے پکڑوں۔

قلم کی طاقت سے لیس لاشاری پھر رکے نہیں ،ماسٹر کی ڈگری لینے کے بعد ایک صحافی کی حیثیت سے زندگی کا سفر شروع کیا اور کچھ عرصے تک ضلعی رپورٹر کی حیثیت سے مختلف روزناموں میں کام کیا۔ تاہم معاشرے کی خدمت کے جذبے سے کے باعث انھوں نے 1999میں رضاکار کی حیثیت سے ایک مقامی غیر سرکاری تنظیم میں شمولیت اختیار کی اور جلد ہی تنظیم کے سیکریٹری جنرل کے عہدے پر فائز ہوگئے،عابد لاشاری نے 2005 میں اپنے آبائی علاقے ضلع بینظیر آباد میں اپنی ایک تنظیم 'نیشنل ڈس ایبلٹی اینڈ ڈیولپمنٹ فورم (این ڈی ایف) کی بنیاد رکھی۔

وہ سندھ حکومت کی معذور افراد کو بااختیار بنانے کی صوبائی مشاورتی کونسل کے ممبر بھی ہیں اور متعدد قومی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی ایوارڈز بھی حاصل کرچکے ہیں۔ جب ان سے اپنے گاؤں میں این ڈی ایف کی بنیاد رکھنے کے انتخاب کے بارے میں پوچھا گیا تو لاشاری نے کہا کہ وہ دیہی علاقوں میں کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں جو پاکستان کی 70 فیصد معذور آبادی کا حامل ہے ،این ڈی ایف تنظیم میں فی الحال 200 بچے رجسٹرڈ ہیں۔


لاشاری کا خیال ہے کہ بہت ساری معذوری جیسے دماغی فالج ٹھیک ہونے کے قابل ہے بشرطیکہ بچے مناسب علاج معالجے تک رسائی ملے،لاشاری نے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا "ہم بنیادی طور پر دماغی فالج کے لیے فزیوتھراپی ، سائیکو تھراپی ، اسپیچ تھراپی ، اور پٹھوں کی مشقوں کے ذریعے ان بچوں کو زندگی کی مہارتیں سکھاتے ہیں۔

اپنی زندگی کے نشیب و فراز بتاتے ہوئے لاشاری بتاتے ہیں کہ این ڈی ایف کا قیام سیکھنے کا تجربہ رہا ۔ ہم نے آغاز کیا تو میں معذور افراد کے لیے بنیادی تربیت اور علاج کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا ، لیکن میں نے اپنے تجربات کی بنیاد اور انٹرنیٹ پر موجود وسائل کو بروئے کار لایا۔

عابد لاشاری نے کہا کہ حکومت سندھ ،منصوبہ بندی اور ترقیاتی بورڈ کے کمیونٹی ڈیولپمنٹ پروگراموں کی مدد سے ، ہم نے اس سے پہلے ایک پروجیکٹ شروع کیا تھا جس میں اس مسئلے پر توجہ دی جارہی تھی جس کی تخمینی لاگت 2018 میں 24 ملین روپے تھی ،انھوں نے مزید کہا ، اب ہم نے کرایے پر ایک عمارت حاصل کی، ضروری سامان خریدا ہے اور لوگوں کو ذہنی بیماریوں کا مناسب علاج تلاش کرنے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔

 
Load Next Story