بنگال ٹائیگرز کیویز پر تاریخی فتح کے سہانے خواب دیکھنے لگے

دونوں ممالک میں سیریز کادوسرا اور آخری ٹیسٹ آج شروع ہوگا، مارٹن کی جگہ گلیسپی یا ویگنر کو موقع ملنے کا امکان

پہلے معرکے میں عمدہ پرفارمنس نے میزبان سائیڈ کے حوصلے بلند کردیے۔ فوٹو: فائل

بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے درمیان دوسرے اور آخری ٹیسٹ کا آغاز پیر سے ہورہا ہے، بنگال ٹائیگرز کیویز پر تاریخی فتح کے سہانے خواب دیکھنے لگے۔

پہلے معرکے میں عمدہ پرفارمنس نے میزبان سائیڈ کے حوصلے بلند کردیے، سینئرز بھی اپنا حصہ ڈالنے کیلیے بے چین ہیں، دوسری جانب نیوزی لینڈ نے بھی بنگلہ دیشی سائیڈ کی خوش فہمی دور کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا، بروس مارٹن کی جگہ مارک گلیسپی یا نیل ویگنر کو میدان میں اتارنے پر غور کیا جارہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق دونوں ٹیموں کے درمیان چٹاگانگ میں کھیلا جانے والا سیریز کا پہلا ٹیسٹ ڈرا ہوگیا تھا مگر اس میں عمدہ کھیل کی وجہ سے بنگلہ دیش کو نئی تاریخ رقم کرنے کا امکان روشن دکھائی دینے لگا، اس کو اس بات کا بھی افسوس ہے کہ وہ پہلا ٹیسٹ جیتے کیوں نہیں؟بنگلہ دیش نے کبھی بھی نیوزی لینڈ سے کوئی ٹیسٹ میچ نہیں جیتااب ان کے پاس نہ صرف ٹیسٹ بلکہ دو میچز کی یہ سیریز بھی جیتنے کا نادر موقع موجود ہے۔




پہلے ٹیسٹ میں سوہاگ غازی اور مومن الحق نے سنچریاں اسکور کی تھی تاہم سینئر پلیئرز شکیب الحسن اور تمیم اقبال زیادہ بڑا حصہ نہیں ڈال پائے تھے اس بار وہ بھی اپنا کردار ادا کرنے کو بے چین ہیں، میزبان سائیڈ کی جانب سے پہلے ٹیسٹ کی الیون میں کسی تبدیلی کا امکان نہیں ہے۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ بھی اس معرکے کی اہمیت سے اچھی طرح آگاہ اور اپنا نام منفی وجہ کی بنیاد پر تاریخ میں لکھوانے کو کسی صورت تیار نہیں، اس کا ہدف بھی صرف ٹیسٹ جیتنا ہے، پیٹرفلٹن پہلے ہی کہہ چکے ہیںان کی ٹیم ڈرا کے لیے نہیں بلکہ سیریز میں فتح کیلیے میدان سنبھالے گی۔ مہمان ٹیم کی جانب سے بولنگ اٹیک میں تبدیلی کا امکان ہے، بروس مارٹن کی جگہ نیل ویگنر یا پھر مارک گلیسپی کو میدان میں اتارا جاسکتا ہے، کورے اینڈرسن کا ڈیبیو متاثر کن نہیں رہا مگر انھیں ڈین برائونلی پر ترجیح مل سکتی ہے۔ وکٹ اسپنرز کے لیے موزوں جبکہ بیٹسمین بھی فائدہ اٹھائیں گے فاسٹ بولرز کو زیادہ مدد نہیں ملے گی مگر اچھی لائن اور لینتھ انھیں وکٹیں دلوا سکتی ہے۔ گذشتہ میچ میں سوہاگ غازی نے ہیٹ ٹرک کی تھی وہ ایسا کرنے والے دوسرے بنگلہ دیشی اسپنر تھے، ان سے قبل الوک کپالی نے پاکستان کے خلاف 2003 میں یہ کارنامہ انجام دیا تھا۔
Load Next Story