بلدیہ عظمیٰ کا صفائی مہم سے انکار
فنڈز کی عدم دستیابی کا یہ جواز پیشہ وارانہ غفلت کی سنگینی کو کم نہیں کرسکتا۔
اخباری اطلاعات کے مطابق گزشتہ دنوں ہونے والے بلدیہ عظمیٰ کے اجلاس میں تمام اضلاع کے ایڈمنسٹریٹرز نے مالی بحران کے باعث صفائی مہم شروع کرنے سے انکار کردیا ہے، ضلعی انتظامیہ نے مون سون میں برساتی نالوں کی صفائی و دیگر انتظامات اور بارشوں کے بعد پھیلنے والے وبائی امراض پر قابو پانے کیلیے اقدامات سے بھی معذوری کا اظہار کیا ہے۔ یہ صورت حال نہایت تشویش کی حامل ہے کیوں کہ شہر میں بارشوں کی ابتدا ہوچکی ہے اور آنے والے دنوں میں اس کی شدت میں اضافہ ہوتا جائے گا، کراچی جس کے بیشتر علاقے نشیب میں واقع ہیں اور ذرا سی بارش میں جھیل کا منظر پیش کرتے ہیں برساتی نالوں کی صفائی نہ ہونے کے باعث زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ایڈمنسٹریٹر کراچی نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی ہدایت پرکراچی میں صفائی مہم منعقد کرنے پر زور دیا تھا تاہم تمام ضلعی ایڈمنسٹریٹرز و میونسپل کمشنرز نے نہ صرف صفائی مہم چلانے سے معذوری کا اظہار کیا بلکہ سندھ حکومت پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کی مد میں گزشتہ سال سے ایک پائی وصول نہیں ہوئی ہے، ضلعی ایڈمنسٹریٹرز کے مطابق بلدیاتی اداروں نے دو ماہ بڑی مشکل سے اپنے ریزرو فنڈز استعمال کرتے ہوئے ملازمین کی تنخواہوں کا اجرا کیا تاہم اگر سندھ حکومت کا یہی رویہ رہا تو اگلے ماہ ملازمین کو تنخواہیں کو ادائیگی ممکن نہ ہوگی۔
فنڈز کی عدم دستیابی کا یہ جواز پیشہ وارانہ غفلت کی سنگینی کو کم نہیں کرسکتا۔ حقیقت تو یہی ہے کہ مختلف علاقوں میں ریگولر صفائی بھی نہیں ہوپارہی، اکثر علاقوں میں کچرا اٹھانے والی گاڑیاں نہیں پہنچ پاتیں، محض چند علاقوں سے کچرا اٹھایا جارہا ہے جبکہ شہر کے مختلف علاقے صفائی کی انتہائی ناقص کارکردگی کا مظہر بنے ہوئے ہیں۔ شہری حکومت کو ایڈمنسٹریٹرز کی شکایات دور کرتے ہوئے صفائی مہم جلد از جلد شروع کرنے پر راغب کرنا چاہیے تاکہ شہری متوقع بارشوں کے موسم سے لطف اندوز ہوسکیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں ایڈمنسٹریٹر کراچی نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کی ہدایت پرکراچی میں صفائی مہم منعقد کرنے پر زور دیا تھا تاہم تمام ضلعی ایڈمنسٹریٹرز و میونسپل کمشنرز نے نہ صرف صفائی مہم چلانے سے معذوری کا اظہار کیا بلکہ سندھ حکومت پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس کی مد میں گزشتہ سال سے ایک پائی وصول نہیں ہوئی ہے، ضلعی ایڈمنسٹریٹرز کے مطابق بلدیاتی اداروں نے دو ماہ بڑی مشکل سے اپنے ریزرو فنڈز استعمال کرتے ہوئے ملازمین کی تنخواہوں کا اجرا کیا تاہم اگر سندھ حکومت کا یہی رویہ رہا تو اگلے ماہ ملازمین کو تنخواہیں کو ادائیگی ممکن نہ ہوگی۔
فنڈز کی عدم دستیابی کا یہ جواز پیشہ وارانہ غفلت کی سنگینی کو کم نہیں کرسکتا۔ حقیقت تو یہی ہے کہ مختلف علاقوں میں ریگولر صفائی بھی نہیں ہوپارہی، اکثر علاقوں میں کچرا اٹھانے والی گاڑیاں نہیں پہنچ پاتیں، محض چند علاقوں سے کچرا اٹھایا جارہا ہے جبکہ شہر کے مختلف علاقے صفائی کی انتہائی ناقص کارکردگی کا مظہر بنے ہوئے ہیں۔ شہری حکومت کو ایڈمنسٹریٹرز کی شکایات دور کرتے ہوئے صفائی مہم جلد از جلد شروع کرنے پر راغب کرنا چاہیے تاکہ شہری متوقع بارشوں کے موسم سے لطف اندوز ہوسکیں۔