پنجاب حکومت نئی حلقہ بندیوں میں کسی قسم کی مداخلت نہ کرے لاہورہائی کورٹ
حلقہ بندی کرنے والے افسرکسی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر شفاف اندازمیں اپنے فرائض انجام دیں، عدالت عالیہ کی ہدایت
ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ صوبے میں بلدیاتی ابتخابات کے لئے کی جانے والی حلقہ بندی آئین اورقانون کے مطابق کی جائے اور اس سلسلے میں سرکاری حکام کوئی بھی دباؤ خاطرمیں نہ لائیں۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عمر عطا بندیال نے پنجاب حکومت کی جانب سے منظور کرائے گئے بلدیاتی قانون کے خلاف متفرق درخواستوں کی سماعت کی ، اس موقع پر پیپلز پارٹی کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ اور تحریک انصاف کی جانب سے خورشید محمود قصوری پیش ہوئے، تحریک انصاف کے وکیل خورشید قصوری نے کہا کہ غیرجماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات آئین اور قانون کے منافی ہے اس کے علاوہ ان کی جماعت کو اس سلسلے میں کی جانے والی حلقہ بندیوں پربھی اعتراضات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کی تیاری مکمل کر لی ہے جس کا واضح ثبوت نئی حلقہ بندیاں ہیں پنجاب حکومت کی جانب سے کرانا ہے جبکہ یہ کام الیکشن کمیشن کا ہے ، پنجاب حکومت ارکان اسمبلی کی مرضی سے حلقوں کی حد بندی کررہے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے موقف سننے کے بعد حکم دیا کہ پنجاب حکومت نئی حلقہ بندیوں میں کسی قسم کی مداخلت نہ کرے اور نئی حلقہ بندیاں آئین اور قانون کے مطابق کی جائیں، اس اہم معاملے کو سر انجام دینے والے سرکاری افسران کسی بھی قسم کے سیاسی دباؤ میں آئے بغیر آئین کے مطابق کام کریں اور قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں، کیس کی مزید سماعت جمعرات کو ہوگی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عمر عطا بندیال نے پنجاب حکومت کی جانب سے منظور کرائے گئے بلدیاتی قانون کے خلاف متفرق درخواستوں کی سماعت کی ، اس موقع پر پیپلز پارٹی کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ اور تحریک انصاف کی جانب سے خورشید محمود قصوری پیش ہوئے، تحریک انصاف کے وکیل خورشید قصوری نے کہا کہ غیرجماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات آئین اور قانون کے منافی ہے اس کے علاوہ ان کی جماعت کو اس سلسلے میں کی جانے والی حلقہ بندیوں پربھی اعتراضات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کی تیاری مکمل کر لی ہے جس کا واضح ثبوت نئی حلقہ بندیاں ہیں پنجاب حکومت کی جانب سے کرانا ہے جبکہ یہ کام الیکشن کمیشن کا ہے ، پنجاب حکومت ارکان اسمبلی کی مرضی سے حلقوں کی حد بندی کررہے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے موقف سننے کے بعد حکم دیا کہ پنجاب حکومت نئی حلقہ بندیوں میں کسی قسم کی مداخلت نہ کرے اور نئی حلقہ بندیاں آئین اور قانون کے مطابق کی جائیں، اس اہم معاملے کو سر انجام دینے والے سرکاری افسران کسی بھی قسم کے سیاسی دباؤ میں آئے بغیر آئین کے مطابق کام کریں اور قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں، کیس کی مزید سماعت جمعرات کو ہوگی۔