کابینہ کے 6 ارکان نواز شریف کے باہر جانے کے مخالف اجلاس کی اندرونی کہانی

سزا یافتہ شخص کا بیرون ملک جانا پی ٹی آئی کی پالیسی کے خلاف ہے، اراکین

سزا یافتہ شخص کا بیرون ملک جانا پی ٹی آئی کی پالیسی کے خلاف ہے، اراکین (فوٹو:فائل)

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزرا سمیت صرف 6 ارکان نے نواز شریف کو باہر بھیجنے کی مخالفت کی اور کہا کہ سزا یافتہ شخص کا بیرون ملک جانا پی ٹی آئی کی پالیسی کے خلاف ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعظم کو نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے اور انہیں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔


ذرائع کے مطابق نواز شریف کے علاج کے لیے ملک سے باہر جانے کی معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی ذلفی بخاری، وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واؤڈا، وفاقی وزیر فواد چوہدری نے مخالفت کی۔ ان کے علاوہ شیری مزاری، علی امین گنڈا پور اور علی زیدی کے نام بھی سامنے آئے ہیں، ان کے سوا کابینہ کے کسی رکن نے نواز شریف کے باہر جانے کی مخالفت نہیں کی۔

مخالفت کرنے والے اراکین کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو علاج کے لیے باہر بھیجنا درست عمل نہیں کیوں کہ سزا یافتہ شخص کا بیرون ملک جانا تحریک انصاف کی پالیسی کے خلاف ہے، ماضی میں بھی یہ لوگ حکومیتں کرکے باہر جاتے رہے ہیں اگر نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دی گئی تو تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں میں کیا فرق رہ جائے گا؟

وزیر اعظم عمران خان نے مخالفت کرنے والے اراکین کو جواب دیا کہ نواز شریف کو باہر جانے دینا چاہیے کیوں کہ ہم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایسا کررہے ہیں، نواز شریف کو ان کی مرضی کا علاج کرنے دینا چاہیے تاہم اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ وہ واپس آئیں گے اس ضمن میں ذیلی کمیٹی نواز شریف کے اہل خانہ سے ان کی واپسی کی مکمل ضمانت لے گی۔


ذرائع نے بتایا ہے کہ اراکین کا کہنا تھا کہ نواز شریف نقد کی صورت میں سیکیورٹی جمع کروائیں اور ان سے 800 ملین امریکی ڈالر اور لندن فلیٹس کی زر ضمانت لی جائے جب کہ ندیم افضل چن نے علاج کے لیے نواز شریف کے باہر جانے کی حمایت کی۔
Load Next Story