علیل رہنماؤں کو طبی ریلیف دینے سے سیاسی ماحول بہتر ہو گا

آصف علی زرداری علیل ہونے کے سبب اسلام آباد کے ایک اسپتال میں داخل ہیں۔

آصف علی زرداری علیل ہونے کے سبب اسلام آباد کے ایک اسپتال میں داخل ہیں۔ فوٹو:فائل

ملک کا سیاسی موسم '' دھرنے،گرفتار سیاسی رہنماؤں کی بیماری و ممکنہ طور پر طبی ریلیف ''کا نظر آرہا ہے۔

سندھ سمیت ملک بھر میں مضبوط عوامی طاقت رکھنے والی مختلف سیاسی جماعتوں کے کئی گرفتار رہنماء ناصرف علیل ہیں بلکہ ان کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے مختلف اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے علیل قائد میاں نواز شریف کو طبی بنیادوں پر عدالت سے ضمانت مل گئی ہے۔

اس وقت پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی مبینہ کرپشن کیسز میں گرفتار ہیں۔آصف علی زرداری علیل ہونے کے سبب اسلام آباد کے ایک اسپتال میں داخل ہیں۔ اب یہ دیکھنا ہوگا کہ پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت آصف علی زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت حاصل کرنے کے لیے متعلقہ عدالت سے کب رجوع کرتی ہے یا اس حوالے سے آئندہ کیا سیاسی وقانونی حکمت عملی اختیار کرتی ہے یہ تو آنے والا وقت بتا سکتا ہے۔

پیپلز پارٹی کے حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر آصف علی زرداری متوقع طور پر عدالت سے ضمانت حاصل کرنے کے لیے رجوع کرتے ہیں یا ان کے علاج کے لیے وفاقی حکومت ازخودکوئی اقدام کرتی ہے تو وہ پھر بھی پاکستان میں ہی علاج کرانے کوترجیح دے سکتے ہیں۔ اگر آصف علی زرداری کو متوقع طور پر علاج کے لیے کراچی کے کسی اسپتال میں منتقل کیا گیا تو سیاسی حلقوں کی نظر میں یہ عمل مستقبل میں پیپلز پارٹی کے کئی گرفتار علیل رہنماؤں کے لیے ممکنہ طور پر'' ''طبی وسیاسی ریلیف '' کا سبب بن سکتا ہے۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی طرح اگر پیپلز پارٹی کے کئی گرفتار علیل رہنماؤں کو ممکنہ طور پر''طبی ریلیف'' ملتا ہے تو اس کے اچھے سیاسی اثرات سندھ سمیت ملک بھر پر ظاہر ہو سکتے ہیں۔ پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ سندھ اسمبلی میں آئندہ ممکنہ قانون سازی کے موقع پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان '' بہتر ورکنگ ریلیشن شپ'' قائم ہو سکتی ہے۔ملک بھر کی طرح سندھ بھر میں عید میلاد النبیﷺ مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی۔

صوبے کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں جلوس نکالے گئے اور محفل میلاد کا انعقاد کیا گیا ۔کراچی کا مرکزی جلوس جماعت اہلسنّت کراچی کے امیر علامہ شاہ عبدالحق قادری کی قیادت میں نکالا گیا،جو روایتی راستوں سے گزرتا ہوا نشتر پارک میں اختتام پذیر ہوا۔ جشن عید میلاد النبی ﷺکا جلوس اتحاد بین المسلمین کا مظہر تھا، جس میں ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔


حکومت سندھ کی جانب سے شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے جو اقدامات کیے گئے تھے اس وجہ سے کہیں بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ رونما نہیں ہوا۔ سندھ کی تحصیل جوہی میں صوبائی اسمبلی پی ایس 86 دادو4 کی نشست پیپلز پارٹی نے دوبارہ جیت لی ہے۔ پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی غلام شاہ جیلانی کے ا نتقال کے باعث خالی ہونے والی نشست کے لیے پیپلزپارٹی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور چار آزاد امیدوار میدان میں تھے۔ پیپلز پارٹی کے امیدوار سید صالح شاہ 42 ہزار 254 ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے جبکہ تحریک انصاف کے امداد خان لغاری 25 ہزار 555 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ عام انتخابات کے مقابلے میں تحریک انصاف کو ملنے والے ووٹوں میں کافی کمی واقع ہوئی ہے جبکہ پیپلزپارٹی کے ووٹوں میں زیادہ فرق نہیں پڑا ہے۔ لاڑکانہ میں جی ڈ ی اے کے معظم علی عباسی کی کامیابی کے بعد پیپلزپارٹی کو حزب اختلاف کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور کچھ حلقے یہ بھی کہہ تھے کہ پیپلزپارٹی کی ناکامی اس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، تاہم پیپلزپارٹی کی اس کامیابی نے لاڑکانہ میں ہونیوالے ضمنی انتخاب میں اس کی ناکامی کے اثرات کو کافی حد تک زائل کردیا ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی امیدوار کی کامیابی کو حلقے کے عوام کی فتح قرار دیا۔

سندھ اسمبلی نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی ) کو تحلیل کرنے اور پاکستان میڈیکل کمیشن (پی ایم سی) کے قیام کے خلاف قرار داد منظور کر لی۔ قرارداد پیپلز پارٹی کی رکن سیدہ ماروی راشدی نے پیش کی تھی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ آرڈیننس کے ذریعہ وفاقی حکومت کا یہ اقدام قابل مذمت ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت سندھ خود ''سندھ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل(ایس ایم ڈی سی)'' کے قیام کا اعلان کرے۔ قرارداد پر خطاب کرتے ہوئے سیدہ ماروی راشدی نے کہا کہ پی ایم ڈی سی ایک پرانا ادارہ تھا، اسے تحلیل کر کے میڈیکل کے شعبے کے لوگوں کو مسائل سے دو چار کر دیا گیا ہے۔تحریک انصاف نے قرارداد کی مخالفت کی۔

اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نقوی نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں کی سطح پر کونسلز نہیں بننی چاہیں۔ سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ جب اسمبلیاں موجود ہیں تو آرڈی ننس کے ذریعہ پی ایم ڈی سی تحلیل کیوں کی گئی۔صوبوں اور اسٹیک ہولڈرز کو وفاقی حکومت کا یہ فیصلہ قبول نہیں ہے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت اس اہم معاملے کوصوبوں اور میڈیکل شعبہ کے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے طے کرے ۔ دوسری جانب سندھ اسمبلی نے پراونشل موٹر وہیکلز (ترمیمی) بل 2019 متفقہ طور پرمنظور کر لیا جس کے تحت سماعت سے محروم افراد بھی ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرسکیں گے۔

اندرون سندھ کے بعد اب کراچی میں ملیر کے غریب کاشت کاروں کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے، شہر کے زرعی علاقے میں ٹڈی دل نے کھڑی فصلوں پر حملہ کردیا ہے، جس کے باعث سیکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔ سندھ حکومت نے شہر قائد کے علاقوں ملیرمیمن گوٹھ ،کورنگی بلال کالونی، غازی گوٹھ اور جعفرطیار میں ٹڈی دل کے فصلوں پر حملے کا نوٹس لے لیا۔ صوبائی وزیر زراعت اسماعیل راہو نے ٹڈی دل کی آمد پر رپورٹ طلب کر تے ہوئے ڈی جی زراعت، ڈی سی ملیر اور محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کو فوری طور پر فصلوں پر اسپرے کروانے کا حکم دیا ہے۔

 
Load Next Story