امریکا نے پاکستان کی فوجی امداد بحال کردی

امریکی حکومت کی کانگریس سے30 کروڑ ڈالر جاری کرنے کیلیے باضابطہ درخواست

واشنگٹن میں وزیراعظم نوازشریف امریکی وزیرخارجہ کیری سے ملاقات کے موقع پر مصافحہ کررہے ہیں۔ فوٹو : اے ایف پی

امریکی حکومت نے پاکستان کی معطل شدہ فوجی امداد بحال کردی ہے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے کانگریس سے 30 کروڑ ڈالر کی امداد جاری کرنے کی باضابطہ درخواست بھی کردی ہے۔

محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان میری ہارف نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ امداد امریکہ کی طرف سے طویل المدت سیکیورٹی امداد میں تعاون کے آغاز نو کے عمل کا حصہ ہے جو2011 اور 2012 کے دوران پیش آنے والے بعض چیلنجوں کے باعث سست روی کا شکار ہوگیا تھا۔ ایبٹ آباد آپریشن اور سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے بعد امریکی فوجی امداد میں تعطل آگیا تھا تاہم857 ملین ڈالر کی سویلین امداد بدستور جاری رہی۔ میری ہارف نے بتایا کہ فوجی امداد کی بحالی سے پاکستان کی سکیورٹی فورسز کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا جو مغربی سرحد پر واقع علاقوں میں تشدد سے نمٹنے کیلئے اہم ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے سویلین امداد نے کئی شعبوں میں حقیقی نتائج دیے ہیں جن میں توانائی، تعلیم اور اقتصادی نمو شامل ہیں۔ آئی این پی نے بتایا کہ پاکستان کی امداد کی بحالی پر گزشتہ چند ماہ سے غور جاری تھا اور نوازشریف کی صدر اوباما سے ملاقات سے پہلے اس کا باضابطہ اعلان کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف نے دورہ امریکا کے آغاز پر گزشتہ روز واشنگٹن میں انتہائی مصروف دن گزارا۔ انھوں نے امریکا کے خارجہ امور اور توانائی کے وزرأ اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی سے ملاقاتوں کے علاوہ پاک امریکا بزنس کونسل کے اجلاس سے بھی خطاب کیا اور امریکی تجارتی نمائندے مائیکل فرومین سے بھی ملے۔ وزیر توانائی ارنسٹ مائیو سے ملاقات میں نواز شریف نے کہا کہ توانائی بحران پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ ہے۔ امریکا بحران کے خاتمے میں پاکستان کی مدد کرے۔

توانائی بحران حل کرنا موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ اس موقع پر امریکی وزیر توانائی نے یقین دلایا کہ امریکا توانائی کے شعبے میں تعاون جاری رکھے گا۔ قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے درمیان ملاقات میں پاکستان اور امریکا نے دہشتگردی کیخلاف مل کر کام کرنے، توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر اتفاق کیا گیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں نے انسداد دہشتگردی، توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون پر بات چیت کی اور اس امر پر بھی اتفاق کیا کہ محفوظ اور مستحکم پاکستان دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ جان کیری نے نواز شریف کی جانب سے معیشت کی بحالی اور توانائی پر قابو پانے کیلیے کیے گئے فیصلوں کی تعریف کی۔


اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ ملاقات مستحکم ، محفوظ اور خوشحال پاکستان کے مشترکہ مقصد کے حصول کیلیے ٹھوس بات چیت کا تسلسل ہے۔ فریقین اس بات پر بھی متفق تھے کہ وسیع معاشی استحکام سے فراہم ہونے والے مواقع انتہاپسندی کم کرنے میں معاون ہوتے ہیں۔ اس مقصد کیلیے امریکا جو پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، بڑھتی ہوئی تجارت اور سرمایہ کاری کی بنیاد پر معاشی تعلقات کیلیے پر عزم ہے۔ آن لائن نے بتایا کہ وزیراعظم سے باقاعدہ ملاقات سے قبل میڈیا سے بات چیت میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں امریکا اور پاکستان کے تعلقات انتہائی اہم ہیں۔ پاکستانی جمہوریت اپنی معیشت آگے بڑھانے کیلیے محنت کر رہی ہے، اس کے ساتھ اسے شدت پسندی سے بھی نمٹنا پڑرہا ہے۔



انھوں نے امریکا کی جانب سے پاکستان کو امداد کی فراہمی کے فیصلے کے بارے میں سوال کا جواب دینے سے انکار کردیا۔ نواز شریف نے اس دوران میڈیا سے کوئی بات نہیں کی ۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران نواز شریف نے زور دیا کہ دہشتگردی اور انتہاپسندی کے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کیلیے دونوں ملکوں کو ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ نواز شریف کا امریکی محکمہ خارجہ میں آمد پر جان کیری نے گرمجوشی سے استقبال کیا۔

جان کیری نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف 1999 کے بعد واشنگٹن آئے ہیں۔ ایک ٹی وی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ نوازشریف نے میزائل حملوں سے متعلق معاملہ بھی اٹھایا لیکن جان کیری نے واضح جواب نہیں دیا، انکا کہنا تھا کہ اس حوالے سے زمینی حالات کے مطابق عمل کیا جائیگا۔ این این آئی کے مطابق وزیر اعظم نے پاک امریکہ بزنس کونسل کے اجلاس سے خطاب میں پاکستانی مصنوعات کی امریکی منڈیوں تک رسائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سرمایہ کاری کیلیے ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے۔ سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ توانائی کے بحران کے حل کیلئے بھرپور اقدامات اٹھارہے ہیں۔ امریکا بھی تعاون کرے۔ امریکا اور پاکستان کے درمیان انرجی اسٹریٹجک مذاکرات دسمبر میں ہوں گے۔

بھارت کے ساتھ تمام معاملات مذاکرات سے حل کرنا چاہتے ہیں۔ امریکا پاکستان میں توانائی کے بحران کے خاتمے کیلیے مدد کرے۔ پاکستانی روپے کی قدر میں جلد بہتری آجائے گی، ڈالر جلد100روپے کی سطح تک آجائے گا۔ امریکی تجارتی نمائندے مائیکل فرومین سے ملاقات میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔جنرل مارٹن ڈیمپسی نے ملاقات میں کہاکہ افغانستان کے امن اور سلامتی میں پاکستان کااہم کردار ہے، وہاں سے امریکی فوج کے محفوظ انخلا میں اس کا تعاون درکارہے۔ پاکستان کودہشتگردی کیخلاف ڈیڑھ ارب ڈالر جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے۔نوازشریف نے امریکی قومی سلامتی کی مشیر سوزین رائس سے ملاقات کے دوران امریکی صدر اور نوازشریف کی ملاقات سے قبل دونوں ممالک کے تحفظات زیر بحث آئے۔ طالبان کے ساتھ مذاکرات، ڈرون حملے اور اسٹرٹیجک مزاکرات کا بھی جائزہ لیا گیا۔
Load Next Story