ملکی ترقی کے لیے وزرانہیں بلکہ پالیسیاں اہم ہیں مشیر خزانہ
عوام کا معیار زندگی بہتر بنائے بغیر کوئی ملک ترقی یافتہ نہیں بن سکتا، حفیظ شیخ
مشیرخزانہ حفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ ملکی ترقی کے لیے وزرانہیں بلکہ پالیسیاں اہم ہیں۔
اسلام آباد میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیرخزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ عوام کا معیار زندگی بہتر بنائے بغیر نہ تو کوئی ملک ترقی یافتہ بن سکتا اور نہ ہی کوئی ملک تنہا ترقی کرسکتا ہے، ترقی کے لیے پارٹنرز کی ضرورت ہے جب کہ ملکی ترقی کے لیے وزرا نہیں بلکہ حکومتی پالیسیاں اہم ہیں۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ سنگاپور کی فی کس آمدنی خطے کی نسبت بہت زیادہ ہے، اس خطے میں ترقی کے متعدد مواقع موجود ہیں، مختلف شعبوں میں خطے کے ممالک کے درمیان تعاون کو بھی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر ملک کے لیے ضروری ہے کہ میچ جیتنے کے لیے اچھے کھلاڑی کی طرح کردار ادا کرے، حکومت محض ایک پالیسی ساز ہے، حکومت صرف کوچ یا مینجر ہے لیکن میچ کھلاڑی نے جیتنا ہوتا ہے۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ جب تک نجی شعبہ ترقی نہیں کرے گا، ترقی کی رفتار تیز نہیں ہوگی، نجی شعبے کے لیےعالمی بنک، اے ڈی بی اور دیگر اداروں کے پاس اربوں ڈالر کا سرمایہ ہے، ہمارے پاس پالیسیاں ایسی نہیں کہ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کو ترغیب دے سکیں، امیر لوگ کہاں پیسہ لگائیں اس کا فیصلہ وہ نہیں بلکہ بنک کرتے ہیں، پیسے کا کوئی ملک نہیں ہوتا، بلکہ جہاں سازگار ماحول ہو وہاں چلا جاتا ہے لہذا ہماری منزل سرمایہ کاری کے لیے آزادانہ اور سازگار پالیسی ہے۔
اسلام آباد میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مشیرخزانہ حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ عوام کا معیار زندگی بہتر بنائے بغیر نہ تو کوئی ملک ترقی یافتہ بن سکتا اور نہ ہی کوئی ملک تنہا ترقی کرسکتا ہے، ترقی کے لیے پارٹنرز کی ضرورت ہے جب کہ ملکی ترقی کے لیے وزرا نہیں بلکہ حکومتی پالیسیاں اہم ہیں۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ سنگاپور کی فی کس آمدنی خطے کی نسبت بہت زیادہ ہے، اس خطے میں ترقی کے متعدد مواقع موجود ہیں، مختلف شعبوں میں خطے کے ممالک کے درمیان تعاون کو بھی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر ملک کے لیے ضروری ہے کہ میچ جیتنے کے لیے اچھے کھلاڑی کی طرح کردار ادا کرے، حکومت محض ایک پالیسی ساز ہے، حکومت صرف کوچ یا مینجر ہے لیکن میچ کھلاڑی نے جیتنا ہوتا ہے۔
مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے کہا کہ جب تک نجی شعبہ ترقی نہیں کرے گا، ترقی کی رفتار تیز نہیں ہوگی، نجی شعبے کے لیےعالمی بنک، اے ڈی بی اور دیگر اداروں کے پاس اربوں ڈالر کا سرمایہ ہے، ہمارے پاس پالیسیاں ایسی نہیں کہ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کو ترغیب دے سکیں، امیر لوگ کہاں پیسہ لگائیں اس کا فیصلہ وہ نہیں بلکہ بنک کرتے ہیں، پیسے کا کوئی ملک نہیں ہوتا، بلکہ جہاں سازگار ماحول ہو وہاں چلا جاتا ہے لہذا ہماری منزل سرمایہ کاری کے لیے آزادانہ اور سازگار پالیسی ہے۔