پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرنیوالی سیکڑوں جعلی بھارتی ویب سائٹس کا انکشاف
یورپی یونین کی ایک رپورٹ کے مطابق 65 ممالک میں 256 ویب سائٹ پاکستان مخالف مواد شائع کررہی ہیں
برطانوی ادارے نے پاکستان کے خلاف جھوٹی خبریں نشر کرنے والی 256 بھارتی ویب سائٹس کا انکشاف کیا ہے جو دنیا کے 65 ممالک سے کام کررہی تھیں۔
پاکستان کے خلاف بھارتی زہرافشانی اور بے جا پروپیگنڈا کی روداد ہماری سوچ سے بھی زیادہ وسیع ہے کیونکہ چند روز قبل سیکڑوں جعلی بھارتی ویب سائٹ کے ایک نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے جو کئی ممالک میں بھارت کے حق میں اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کررہی تھیں۔
یورپی یونین کے تحت جعلی خبروں کی تلاش اور نشاندہی کرنے والے ایک ادارے ' ڈس انفو لیب' نے دنیا کے 65 ممالک میں کم ازکم 256 ایسی ویب سائٹس کا انکشاف کیا ہے جو مقامی طور پر جعلی خبریں گھڑنے میں مصروف تھیں۔ یہ تمام ویب سائٹ بھارت کے زیرِ اثر کام کررہی تھیں اور ان کا مقصد یورپ اور اقوامِ متحدہ میں بھارتی اثرورسوخ بڑھانا اور پاکستان کے خلاف منفی خبریں نشر کرنا تھا۔
مثال کے طور پر یورپی پارلیمنٹ ایک ماہانہ رسالہ ای پی ٹوڈے نکالتی ہے جس کے بھارتی تنظیموں اور تھنک ٹینک سے گہرے تعلقات ہیں۔ ای پی ٹوڈے وائس آف امریکا اور رشیا ٹوڈے سے ایسے مواد لے کر انہیں دوبارہ شائع کرتی ہیں جن میں پاکستان میں اقلیتوں کے مسائل نمایاں ہوتے ہیں۔ ای پی ٹوڈے کے دہلی ٹائمز اور دیگر بھارتی میڈیا ہاؤسز سے بہت گہرے تعلقات بھی ہیں۔
لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ای پی ٹوڈے میں پاکستان مخالف مواد بعد میں کئی جعلی ویب سائٹ نے من و عن لیا اور اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ ان میں ٹائمز آف جینیوا نامی جعلی ویب سائٹ بھی شامل ہے۔ اس کے بعد یورپی کمپنی نے آئی پی ایڈریس کا سراغ لگانے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ کل چار نیوز ایجنسیاں سوئزرلینڈ، بیلجیئم، تھائی لینڈ، ابوظہبی میں واقع ہیں اور ان کے 100 نمائندے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔
اسی طرح ایک ہی مضامین کا سلسلہ بار بار کئی ویب سائٹس میں شائع کیا گیا جس میں بھارت کو اچھا دکھانا اور پاکستان کا منفی چہرہ ظاہرکرنا تھا۔ اس پورے کھیل میں ہر مقام کے مشہور اخبار یا میڈیا ہاؤس سے ملتے جلتے نام رکھے گئے۔ مثلاً لاس اینجلس ٹائمز کی طرح لاس اینجلس ٹائمز نامی ایک ویب سائٹ بنائی گئی۔ اس طرح آسٹریلیا، میامی اور ڈبلن کے نام استعمال کرکے جعلی خبروں کی بے بنیاد ویب سائٹس بنائی گئیں۔
ان ویب سائٹس کو ایک جانب پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تو دوسری جانب بطورِ خاص مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے اور اس سے بالخصوص یورپی عوام کو بھی گمراہ کیا گیا۔
پاکستان کے خلاف بھارتی زہرافشانی اور بے جا پروپیگنڈا کی روداد ہماری سوچ سے بھی زیادہ وسیع ہے کیونکہ چند روز قبل سیکڑوں جعلی بھارتی ویب سائٹ کے ایک نیٹ ورک کا انکشاف ہوا ہے جو کئی ممالک میں بھارت کے حق میں اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کررہی تھیں۔
یورپی یونین کے تحت جعلی خبروں کی تلاش اور نشاندہی کرنے والے ایک ادارے ' ڈس انفو لیب' نے دنیا کے 65 ممالک میں کم ازکم 256 ایسی ویب سائٹس کا انکشاف کیا ہے جو مقامی طور پر جعلی خبریں گھڑنے میں مصروف تھیں۔ یہ تمام ویب سائٹ بھارت کے زیرِ اثر کام کررہی تھیں اور ان کا مقصد یورپ اور اقوامِ متحدہ میں بھارتی اثرورسوخ بڑھانا اور پاکستان کے خلاف منفی خبریں نشر کرنا تھا۔
مثال کے طور پر یورپی پارلیمنٹ ایک ماہانہ رسالہ ای پی ٹوڈے نکالتی ہے جس کے بھارتی تنظیموں اور تھنک ٹینک سے گہرے تعلقات ہیں۔ ای پی ٹوڈے وائس آف امریکا اور رشیا ٹوڈے سے ایسے مواد لے کر انہیں دوبارہ شائع کرتی ہیں جن میں پاکستان میں اقلیتوں کے مسائل نمایاں ہوتے ہیں۔ ای پی ٹوڈے کے دہلی ٹائمز اور دیگر بھارتی میڈیا ہاؤسز سے بہت گہرے تعلقات بھی ہیں۔
لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ ای پی ٹوڈے میں پاکستان مخالف مواد بعد میں کئی جعلی ویب سائٹ نے من و عن لیا اور اسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔ ان میں ٹائمز آف جینیوا نامی جعلی ویب سائٹ بھی شامل ہے۔ اس کے بعد یورپی کمپنی نے آئی پی ایڈریس کا سراغ لگانے کی کوشش کی تو معلوم ہوا کہ کل چار نیوز ایجنسیاں سوئزرلینڈ، بیلجیئم، تھائی لینڈ، ابوظہبی میں واقع ہیں اور ان کے 100 نمائندے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں۔
اسی طرح ایک ہی مضامین کا سلسلہ بار بار کئی ویب سائٹس میں شائع کیا گیا جس میں بھارت کو اچھا دکھانا اور پاکستان کا منفی چہرہ ظاہرکرنا تھا۔ اس پورے کھیل میں ہر مقام کے مشہور اخبار یا میڈیا ہاؤس سے ملتے جلتے نام رکھے گئے۔ مثلاً لاس اینجلس ٹائمز کی طرح لاس اینجلس ٹائمز نامی ایک ویب سائٹ بنائی گئی۔ اس طرح آسٹریلیا، میامی اور ڈبلن کے نام استعمال کرکے جعلی خبروں کی بے بنیاد ویب سائٹس بنائی گئیں۔
ان ویب سائٹس کو ایک جانب پاکستان کو بدنام کرنے کے لیے استعمال کیا گیا تو دوسری جانب بطورِ خاص مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے اور اس سے بالخصوص یورپی عوام کو بھی گمراہ کیا گیا۔