غیر ضروری آپریشن کے ذریعے بچوں کی شرح پیدائش میں اضافہ ہو گیا

بذریعہ آپریشن پیدائش کوعالمی ادارہ صحت نے ناپسندیدہ قراردیا ،بعض ڈاکٹرپیسے کمانے کیلیے آپریشن کررہے ہیں،ماہرین طب

نجی میٹرنٹی ہومز و اسپتالوں میں ایک آپریشن کی مد میں 40 ہزار اور زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ تک وصول کیے جاتے ہیں فوٹو؛ فائل

پاکستان میں آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش کی شرح میں نمایاں اضافہ ہورہا ہے۔

بعض گائناکالوجسٹ پیسے حاصل کرنے کیلیے آپریشن کی ترغیب دیتے ہیں جبکہ عالمی ادارہ صحت نے آپریشن کے ذریعے پیدائش کے عمل کودنیا بھرمیں نقصان دہ اثرات کے باعث زچگی کا نا پسندیدہ طریقہ قراردیا ہے عالمی ادارہ صحت نے دنیا بھر میں آپریشن کے ذریعے پیدائش کی شرح 15فیصد تجویزکی،2010 میں اسے یہ کہہ کر مستردکردیا کہ ملکوں کی آبادی کے تناسب میں فرق کی بنا پر ایسی کوئی پابندی ممکن نہیں ترقی یافتہ ممالک میں آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش کی شرح 25 سے 28 فیصد ہے۔

بھارت اور چین میں 30 سے 33 فیصد جبکہ افغانستان میں آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش نہ ہونے کے برابر ہے، ماہرین کے مطابق پاکستان کے سرکاری اسپتالوں میں آپریشن سے بچوں کی پیدائش کی شرح میں اضافہ نہیں ہوا ، نجی میٹرنٹی ہومز و اسپتالوں میں بچہ پیدا کرنے کے لیے تکلیف کے بغیر آپریشن کا حل تجویزکرتے ہیں۔




ایک آپریشن کی مد میں 40 ہزار اور زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ تک وصول کرتے ہیں ، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق صدرگا ئنا کالوجسٹ ڈاکٹر شیر شاہ سید کا کہنا ہے کہ آپریشن اس وقت کیا جانا چاہیے ۔

جب ماں اور بچے کی جان کو خطرہ لاحق ہوکیونکہ جب پیٹ کاٹ دیا گیا تو اس میں انفیکشن ہوسکتا ہے زخم نہیں بھرے گا کبھی خون نہیں رکتا اور کبھی پیٹ میں مستقل درد کی شکایت ہوجاتی ہے چند ماہرین اسے منافع بخش کاروبار بھی گردانتے ہیں، ڈاکٹرز جان بوجھ کر وقت بچانے اور پیسہ کمانے کی غرض سے آپریشن کوہی فوقیت دیتے ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ آپریشن کے ذریعے بچہ کی پیدائش خطرناک بات ہے ، جان بوجھ کر آپریشن نہیں کرانا چاہیے،پاکستان میں اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبوں کو خود مختاری دی گئی تو وفاقی وزارت صحت بھی تحلیل ہوگئی لیکن معاشرے میں آپریشن کے ذریعے بچے کی پیدائش کے حوالے سے اب تک صوبوں میں کسی قسم کی قانون سازی نہیں کی جاسکی ہے۔
Load Next Story