تھر میں موت کا رقص انسانیت دکھی

قدرتی آفات کے نتیجے میں ہونیوالے بھاری مالی وجانی نقصان پر جتنا بھی افسوس کیا جائے وہ کم ہے۔

قدرتی آفات کے نتیجے میں ہونیوالے بھاری مالی وجانی نقصان پر جتنا بھی افسوس کیا جائے وہ کم ہے۔ فوٹو: فائل

صحرائے تھر اور اچھڑو تھر میں تیز بارش اورآسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں خواتین اور بچوں سمیت 25افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے جب کہ150مویشی اور بے شمار پرندے بھی ہلاک ہوئے۔

قدرتی آفات کے نتیجے میں ہونیوالے بھاری مالی وجانی نقصان پر جتنا بھی افسوس کیا جائے وہ کم ہے۔ بارش سے بلاشبہ پیاسا تھر سیراب تو ہوگا لیکن آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں جو نقصان ہوا ہے ، اس کی تلافی ممکن نہیں ہے۔

اس وقت صورتحال یہ ہے کہ لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں، مسلسل بارشیں ہونے سے تھر میں کاشت کی گئی گوار اور باجرے کی فصل کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ ڈپٹی کمشنر نے ایمرجنسی نافذ کرکے اسپتال کے ڈاکٹرز اور عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ تھر میں قدرتی آفت سے متاثرہ خاندانوں کو مشکل گھڑی میں اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔

حکومتی اقدامات کے اعلانات اپنی جگہ اہم سہی لیکن حقیقت میں دیکھا جائے جس بھاری پیمانے پر جانی ومالی نقصان ہوا ہے، اس کے مقابلے میں ریلیف کی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ آسمانی بجلی سے جھلسے ہوئے افراد کو اسپتالوں تک پہنچانے کے لیے ایمبولینس دستیاب نہیں ہے۔


شومئی قسمت سے اگر متاثرہ فرد اسپتال پہنچنے میں کامیاب ہوجائے تو اسپتالوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے، ڈاکٹرز ڈیوٹی پر موجود نہیں ہوتے یوں سمجھیں کہ مریضوں کے لیے ایسی کوئی سہولت میسر نہیں جس سے ان کی جان بروقت بچ سکے بالخصوص برنس وارڈ تو سرے سے موجود ہی نہیں ہیں ۔

ہمارے نمایندے کے مطابق تحصیل کھپرو کے علاقے اچھڑو تھر میں آسمانی بجلی گرنے سے گاؤں موکریا میں ایک ہی گھر کی دو خواتین موقع پر جاں بحق جب کہ 3بہنیں زخمی ہوگئیں،گاؤں جھواڑ میں30 سالہ خاتون اور ان کا دس سالہ بیٹا جاں بحق ہوا۔گھوٹکی کے قریب گاؤں ابراھیم میں آسمانی بجلی گرنے سے 16 سالہ چرواہا چل بسا۔ہٹیاں بالا کے نواحی علاقے ریشیاں داؤکھن کے مقام پر آسمانی بجلی گرنے کے باعث چھ خواتین سمیت دس افراد زخمی ہوگئے۔

اسلام کوٹ ، نگر پارکر، مٹھی، چھاچھرو میں بجلی گرنے کے واقعات پیش آئے ہیں، جس کے نتیجے میں درجنوں مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔ سانگھڑ کے علاقے کھپرو میں بھی آسمانی بجلی گرنے سے 2 خواتین سمیت 4 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

دوسری جانب ڈائریکٹر محکمہ موسمیات نے آسمانی بجلی سے بچنے کا طریقہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ زمین پر دونوں ٹخنوں کو جوڑکر بیٹھ جانے سے کرنٹ نہیں لگتا۔ آسمانی بجلی جب گرج رہی ہو تو درختوں اور بلڈنگ کی اوڑھ میں کھڑے ہونے سے گریزکرنا چاہیے۔

یقیناً اس حوالے سے عوام میں آگاہی کا ہونا بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی جان کا تحفظ بہتر طریقے پرکرسکیں اور مویشیوں کو بھی آسمانی بجلی سے بچاتے ہوئے محفوظ مقامات پر منتقل کریں۔ تھرکے واسیوں کے لیے یہ ایک کٹھن وقت ہے ، وہ امید رکھتے ہیں کہ ان کی صوبائی حکومت ، ضلع انتظامیہ ، این جی اوز اور سندھ کے باسی ان کی ہر ممکن مدد کریں گے تاکہ انھیں ہرممکن حد تک ریلیف مل سکے۔
Load Next Story