ڈیمڈ ڈیوٹی کے 150 ارب آئل ریفائنریز کے استعمال میں لانیکا انکشاف
ریفائنریز کو ڈی سلفریشن پلانٹس کیلیے 2001 سے ڈیمڈ ڈیوٹی کی اجازت ملی، پلانٹس نہ لگے
ملک میں آئل ریفائنریزکی طرف سے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کیلیے ڈی سلفریشن پلانٹس کی تنصیب کے نام پرڈیمڈڈیوٹی کی مد میں وصول کی جانیوالی ایک کھرب روپے سے زائدکی رقم وزارت پٹرولیم اورآئل ایڈوائزری کمیٹی کے مُشترکہ اکاونٹس میں جمع کروانے کے بجائے ریفائنریز کے استعمال میں لائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
جبکہ وزارت خزانہ کی طرف سے ملک میں ڈیژل میںسلفرکی مقدارمیںکمی کیلیے ڈی سلفریشن پلانٹس کی تنصیب کے حوالے سے وزارت پٹرولیم کی طرف سے بھجوائی جانے والی سمری دبادی ہے جسکے باعث کامعاملہ تاخیرکاشکارہوگیاہے معاملے کی سنگینی کانوٹس لینے ہوئے وزیرمملکت پٹرولیم وقدرتی وسائل جام کمال خان نے ماحول کومحفوظ بنانے کیلیے ای یوٹو معیار اپنانے کیلیے آئل ریفائنریزکولیٹرلکھنے کی بھی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ ذرائع کاکہناہے کہ وفاقی حکومت نے 2001 میں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کیلیے ڈی سلفریشن پلانٹس کی تنصیب کیلیے اٹک آئل ریفائنریز،بائیکوآئل ریفائنری، نیشنل آئل ریفائنری، پاک عرب ریفائنری اورپاکستان آئل ریفائنری کو ڈیمڈڈیوٹی وصول کرنیکی اجازت دی تھی۔
ذرائع نے بتایاکہ ان آئل ریفائنریزکی طرف سے ڈیم ڈیوٹی کی مدمیں150 ارب روپے کے لگ بھگ رقم اکھٹی کی جاچکی ہے مگر ڈی سلفریشن پلانٹ کی تنصیب کامعاملہ وزارت خزانہ کے حکام اورآئل ریفائنری مالکان کی ملی بھگت کے باعث تاحال تاخیر کا شکار ہے۔ملک میں سلفرکی ایک فیصدسے زائدمقداروالا ڈیژل آئل گاڑیوں میںاستعمال ہونے کیوجہ سے یومیہ 127 افرادجبکہ سالانہ 46 ہزار افراد چھاتی کے کینسرمیں مبتلا ہورہے ہیں۔ڈی سلفریشن پلانٹس کی تنصیب کے نام پرآئل ریفائنریاں سال 2001 سے ڈیمڈڈیوٹی وصول کررہی ہیں، 2001 سے اب تک ڈیم ڈیوٹی کی مدمیں مجموعی طورپر ڈیڑھ کھرب روپے کے لگ بھگ رقم جمع کی جا چکی ہے مگراس میں سے صرف ساڑھے18ارب روپے کے لگ بھگ رقم وزارت پٹرولیم اورآئل ایڈوائزری کمیٹی کے مشترکہ اکاونٹ میں جمع ہوئی ہے جبکہ باقی رقم آئل ریفائنریاں استعمال کررہی ہیں۔
جبکہ وزارت خزانہ کی طرف سے ملک میں ڈیژل میںسلفرکی مقدارمیںکمی کیلیے ڈی سلفریشن پلانٹس کی تنصیب کے حوالے سے وزارت پٹرولیم کی طرف سے بھجوائی جانے والی سمری دبادی ہے جسکے باعث کامعاملہ تاخیرکاشکارہوگیاہے معاملے کی سنگینی کانوٹس لینے ہوئے وزیرمملکت پٹرولیم وقدرتی وسائل جام کمال خان نے ماحول کومحفوظ بنانے کیلیے ای یوٹو معیار اپنانے کیلیے آئل ریفائنریزکولیٹرلکھنے کی بھی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ ذرائع کاکہناہے کہ وفاقی حکومت نے 2001 میں ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کیلیے ڈی سلفریشن پلانٹس کی تنصیب کیلیے اٹک آئل ریفائنریز،بائیکوآئل ریفائنری، نیشنل آئل ریفائنری، پاک عرب ریفائنری اورپاکستان آئل ریفائنری کو ڈیمڈڈیوٹی وصول کرنیکی اجازت دی تھی۔
ذرائع نے بتایاکہ ان آئل ریفائنریزکی طرف سے ڈیم ڈیوٹی کی مدمیں150 ارب روپے کے لگ بھگ رقم اکھٹی کی جاچکی ہے مگر ڈی سلفریشن پلانٹ کی تنصیب کامعاملہ وزارت خزانہ کے حکام اورآئل ریفائنری مالکان کی ملی بھگت کے باعث تاحال تاخیر کا شکار ہے۔ملک میں سلفرکی ایک فیصدسے زائدمقداروالا ڈیژل آئل گاڑیوں میںاستعمال ہونے کیوجہ سے یومیہ 127 افرادجبکہ سالانہ 46 ہزار افراد چھاتی کے کینسرمیں مبتلا ہورہے ہیں۔ڈی سلفریشن پلانٹس کی تنصیب کے نام پرآئل ریفائنریاں سال 2001 سے ڈیمڈڈیوٹی وصول کررہی ہیں، 2001 سے اب تک ڈیم ڈیوٹی کی مدمیں مجموعی طورپر ڈیڑھ کھرب روپے کے لگ بھگ رقم جمع کی جا چکی ہے مگراس میں سے صرف ساڑھے18ارب روپے کے لگ بھگ رقم وزارت پٹرولیم اورآئل ایڈوائزری کمیٹی کے مشترکہ اکاونٹ میں جمع ہوئی ہے جبکہ باقی رقم آئل ریفائنریاں استعمال کررہی ہیں۔