طبقاتی نظام محرومیاں عدم برداشت کی بڑی وجہ ایکسپریس فورم
اجلاسوں میں اراکین اسمبلی کا رویہ افسوسناک، پروفیسر ریاض
مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے ''برداشت کے عالمی دن'' پر ''ایکسپریس فورم'' میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ حضرت محمدؐ نے دنیا کو امن و رواداری کا پیغام دیا لہٰذا اسلامی تعلیمات کی روشنی میں معاشرہ تشکیل دینے سے عدم برداشت سمیت تمام مسائل کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
اعلیٰ ایوانوں میں موجود عوامی نمائندوں کا رویہ نفرت اور عدم برداشت کو فروغ دے رہا ہے، طبقاتی نظام اور معاشی و سماجی محرومیوں کی وجہ سے ہمارے نوجوانوں میں عدم برداشت بڑھ رہی ہے جو تشویشناک ہے، ملکر کام کرنا ہوگا۔
ماہر نفسیات پروفیسر ڈاکٹر محمد ریاض بھٹی نے کہا اجلاسوں میں اراکین اسمبلی کا رویہ افسوسناک ہے، ضابطہ اخلاق بنایا جائے۔
معروف دینی اسکالر مفتی راغب حسین نعیمی نے کہا کہ پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی میں بہت پیشرفت ہوئی ہے، کرتار پور راہداری کا کھولنا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ اینڈ کلچرل سٹڈیز کی ڈائریکٹر ڈاکٹر روبینہ ذاکر نے کہا کہ برداشت کا عالمی دن منانے کا مقصد ایک دوسرے کے نظریات، عقائد، خیالات، کلچر و جذبات کا لحاظ کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے پائیدار ترقی کے اہداف 2030 تک حاصل کرنے ہیں، جن میں امن، روداری، تعلیم، صحت، برابری و دیگر شامل ہیں۔
نمائندہ سول سوسائٹی عبداللہ ملک نے کہا کہ نبی آخرالزماںؐ نے امن و رواداری کا پیغام دیا اور ایک مثالی معاشرہ تشکیل دیا، سیاسی جماعتیں معاشرے سے عدم برداشت کا خاتمہ کرسکتی ہیں، یہ آئین اور ان کے منشور میں شامل ہے۔
اعلیٰ ایوانوں میں موجود عوامی نمائندوں کا رویہ نفرت اور عدم برداشت کو فروغ دے رہا ہے، طبقاتی نظام اور معاشی و سماجی محرومیوں کی وجہ سے ہمارے نوجوانوں میں عدم برداشت بڑھ رہی ہے جو تشویشناک ہے، ملکر کام کرنا ہوگا۔
ماہر نفسیات پروفیسر ڈاکٹر محمد ریاض بھٹی نے کہا اجلاسوں میں اراکین اسمبلی کا رویہ افسوسناک ہے، ضابطہ اخلاق بنایا جائے۔
معروف دینی اسکالر مفتی راغب حسین نعیمی نے کہا کہ پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی میں بہت پیشرفت ہوئی ہے، کرتار پور راہداری کا کھولنا بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
پنجاب یونیورسٹی کے انسٹی ٹیوٹ اینڈ کلچرل سٹڈیز کی ڈائریکٹر ڈاکٹر روبینہ ذاکر نے کہا کہ برداشت کا عالمی دن منانے کا مقصد ایک دوسرے کے نظریات، عقائد، خیالات، کلچر و جذبات کا لحاظ کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے پائیدار ترقی کے اہداف 2030 تک حاصل کرنے ہیں، جن میں امن، روداری، تعلیم، صحت، برابری و دیگر شامل ہیں۔
نمائندہ سول سوسائٹی عبداللہ ملک نے کہا کہ نبی آخرالزماںؐ نے امن و رواداری کا پیغام دیا اور ایک مثالی معاشرہ تشکیل دیا، سیاسی جماعتیں معاشرے سے عدم برداشت کا خاتمہ کرسکتی ہیں، یہ آئین اور ان کے منشور میں شامل ہے۔