ڈرون حملوں کے ذریعے مشتبہ دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے وائٹ ہاؤس

بہت کم امکان ہے کہ ڈرون حملوں میں معصوم انسانی جانوں کا ضاع ہو، ترجمان وائٹ ہاؤس

امریکاعالمی قوانین پر عمل در آمد کے معاملے میں غیر معمولی احتیاط کا مظاہرہ کرتا ہے۔ فوٹو: فائل

امریکی وائٹ ہاؤس نے ڈرون حملوں کا دفاع اور اس میں معصوم لوگوں کی ہلاکتوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرون کے ذریعے مشتبہ دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔


وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی کا کہنا ہے کہ بہت کم امکان ہے کہ ڈرون حملوں میں معصوم انسانی جانوں کا ضاع ہو، ہم ان رپورٹس کا احتیاط کے ساتھ جائزہ لے رہے ہیں اور جہاں تک تعلق ہے امریکا نے عالمی قوانین کے برعکس کارروائی کی ہے تو ہم اس سے شدید اختلاف کرتے ہیں، امریکاعالمی قوانین پر عمل در آمد کے معاملے میں غیر معمولی احتیاط کا مظاہرہ کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مشتبہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے فوجیوں کو بھجوانے کی بجائے دوسرے ہتھیاروں کا استعمال کر کے امریکا ایسا قدم اٹھاتا ہے جس سے کم سے کم معصوم جانوں کا ضیاع ہو۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے ڈرون حملوں سے متعلق بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب آج وزیر اعظم نواز شریف امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات میں ڈرون حملوں کو بند کرنے پر زور دیں جب کہ ایک روز قبل انسانی حقوق کی تنظیم اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان اور یمن میں ڈرون حملوں کرنے کا امریکا کے پاس کوئی جواز نہیں، ڈرون حملے کرکے امریکا جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہا ہے۔

Recommended Stories

Load Next Story