دنیا بھرمیں نابینا افراد کی آدھی سے زیادہ تعداد بھارت میں رہتی ہے
15کروڑ 30 لاکھ بھارتی عینک استعمال کرکے اپنی بصارت بہتر کرسکتے ہیں لیکن وہ عینک خریدنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے۔
لاہور:
دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت کا راگ الاپنے والا بھارت ہر سال کھربوں روپے اپنے جنگی جنون کو مزید بھڑکانے پر خرچ ڈالتا ہے لیکن عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی پر کوئی توجہ نہیں دیتا یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں نابینا افراد کی آدھی سے زائد تعداد گاندھی کے دیس میں رہتی ہے اور ہر 100واں شخص بینائی سے محروم ہے۔
بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 3کروڑ 75 لاکھ افراد بینائی سے محروم ہیں جن میں سے ایک کروڑ 75 لاکھ افراد سے زائد کا تعلق بھارت سے ہے اور ان پونے دو کروڑ افراد میں سے بھی 26 فیصد بچے ہیں، بھارت کی آبادی میں ہر سال ایک کروڑ 70 لاکھ افراد کا اضافہ ہوجاتا ہے لیکن 70 فیصد کو بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں۔
بھارتی اخبار کا کہنا ہے کہ بھارت میں ماہرین چشم اور آنکھوں کے عطیات میں کمی اتنی بڑی تعداد میں نابینا افراد کی وجوہات ہیں۔ بھارت کے نابینا شہریوں میں سے 80 فیصد سے زائد لوگوں کا علاج ممکن ہے لیکن ایک ارب 23 کروذ کی کی آبادی سے زائد والے ملک میں ماہرین چشم کی تعداد صرف 8 ہزار ہے جبکہ ضرورت 40 ہزار کی ہے، بھارت جیسے مہان دیس میں نابینا افراد کی زندگیوں میں رنگ بھرنے کے لئے ہر سال ڈھائی لاکھ آنکھوں کے عطیات کی ضرورت ہے لیکن صرف 25 ہزار آنکھیں ہی عطیہ ہوتی ہیں ان میں سے ایک بڑی تعداد ان عطیات پر مشتمل ہوتی ہے جو بیرون ملک سے ملتی ہیں جبکہ عدم سہولیات کے باعث عطیات کا 30 فیصد کسی دوسرے کے لئے کار آمد ہی نہیں رہتا۔ حد تو یہ ہے کہ 15کروڑ 30 لاکھ افراد عینک کا استعمال کرکے اپنی بصارت کو بہتر کرسکتے ہیں لیکن کیا کیجئے کہ مہان بھارت کے یہ انمول باسی عینک خریدنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے۔
اس تلخ حقیقت کے باوجود کیا کیجئے بھارتی حکمرانوں کا کہ گاندھی کے دیس میں میزائل اور ہتھیاروں کی تعداد زیادہ ہے اور مسیحاؤں کی کم، یہاں گولہ بارود تو زیادہ ہے لیکن دوائیاں نہیں اور وہ ان مسائل کے حل کے بجائے اسلحے کی دوڑ پر تلا ہوا ہے اور اس کے اسی اقدام نے اس کے پڑوسی ملکوں کو بھی غربت کی بھٹی میں جھونک رکھا ہے لیکن ان تمام باتوں کے باوجود نئی دہلی سرکار ایک ہی بات کرتی ہے کہ میرا بھارت مہان۔
دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت کا راگ الاپنے والا بھارت ہر سال کھربوں روپے اپنے جنگی جنون کو مزید بھڑکانے پر خرچ ڈالتا ہے لیکن عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی پر کوئی توجہ نہیں دیتا یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں نابینا افراد کی آدھی سے زائد تعداد گاندھی کے دیس میں رہتی ہے اور ہر 100واں شخص بینائی سے محروم ہے۔
بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 3کروڑ 75 لاکھ افراد بینائی سے محروم ہیں جن میں سے ایک کروڑ 75 لاکھ افراد سے زائد کا تعلق بھارت سے ہے اور ان پونے دو کروڑ افراد میں سے بھی 26 فیصد بچے ہیں، بھارت کی آبادی میں ہر سال ایک کروڑ 70 لاکھ افراد کا اضافہ ہوجاتا ہے لیکن 70 فیصد کو بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں۔
بھارتی اخبار کا کہنا ہے کہ بھارت میں ماہرین چشم اور آنکھوں کے عطیات میں کمی اتنی بڑی تعداد میں نابینا افراد کی وجوہات ہیں۔ بھارت کے نابینا شہریوں میں سے 80 فیصد سے زائد لوگوں کا علاج ممکن ہے لیکن ایک ارب 23 کروذ کی کی آبادی سے زائد والے ملک میں ماہرین چشم کی تعداد صرف 8 ہزار ہے جبکہ ضرورت 40 ہزار کی ہے، بھارت جیسے مہان دیس میں نابینا افراد کی زندگیوں میں رنگ بھرنے کے لئے ہر سال ڈھائی لاکھ آنکھوں کے عطیات کی ضرورت ہے لیکن صرف 25 ہزار آنکھیں ہی عطیہ ہوتی ہیں ان میں سے ایک بڑی تعداد ان عطیات پر مشتمل ہوتی ہے جو بیرون ملک سے ملتی ہیں جبکہ عدم سہولیات کے باعث عطیات کا 30 فیصد کسی دوسرے کے لئے کار آمد ہی نہیں رہتا۔ حد تو یہ ہے کہ 15کروڑ 30 لاکھ افراد عینک کا استعمال کرکے اپنی بصارت کو بہتر کرسکتے ہیں لیکن کیا کیجئے کہ مہان بھارت کے یہ انمول باسی عینک خریدنے کی بھی استطاعت نہیں رکھتے۔
اس تلخ حقیقت کے باوجود کیا کیجئے بھارتی حکمرانوں کا کہ گاندھی کے دیس میں میزائل اور ہتھیاروں کی تعداد زیادہ ہے اور مسیحاؤں کی کم، یہاں گولہ بارود تو زیادہ ہے لیکن دوائیاں نہیں اور وہ ان مسائل کے حل کے بجائے اسلحے کی دوڑ پر تلا ہوا ہے اور اس کے اسی اقدام نے اس کے پڑوسی ملکوں کو بھی غربت کی بھٹی میں جھونک رکھا ہے لیکن ان تمام باتوں کے باوجود نئی دہلی سرکار ایک ہی بات کرتی ہے کہ میرا بھارت مہان۔