گوتابایا لنکن صدرمنتخب پاکستان میں جشن بھارت میں ماتم
پریما داسا کی جیت تباہ کن ہو سکتی تھی کیونکہ انھیں بھارت اور مغرب کی حمایت حاصل تھی
ISLAMABAD:
سری لنکا کے صدارتی انتخاب میں اپوزیشن امیدوار سابق لیفٹیننٹ کرنل 70 سالہ گوٹابایا راجا پاکسے نے میدان مار لیا جبکہ حکمران جماعت کے صدارتی امیدوار ساجتھ پریماداسا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
گوٹابایا راجا پاکسے کانٹے کے مقابلے میں55 فیصد ووٹ حاصل کرکے سری لنکا کے نئے صدر منتخب ہو گئے، وہ آج اپنے عہدے کا حلف اْٹھائیں گے۔ گوٹابایا راجا پاکسے سابق صدر مہندا راجا پاکسے کے بھائی ہیں اور اپنے بھائی کے دور حکومت میں 2005 سے 2015 کے درمیان وزارت دفاع کے سیکرٹری کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
انہوں نے تامل باغیوں کی سرکوبی میں اہم کردار ادا کیا تھا، جس پر انہیں عوام میں اْن کے گھر میں پکارے جانے والے نام 'ٹرمینیٹر' سے شہرت ملی،راجا پاکسے کی جیت پر پاکستان میں زبردست خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے ان کے بڑے بھائی پاکستان کے قریبی دوست جبکہ بھارت اور امریکہ کے مخالف سمجھے جاتے ہیں، شنید ہے کہ گوٹابایا راجا پاکسے اپنے بڑے بھائی کو ہی وزیراعظم نامزد کرینگے ،ذرائع کے مطابق سری لنکن کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان سے چند دن قبل ستمبرمیں لنکن وزیراعظم نے دہشت گردی کاانتباہ جاری کیا۔
جس سے دورہ خطرے میں پڑگیاتھا۔ لنکن کرکٹ حکام نے اس تنبیہ کے بعد، کہ پاکستان میں مہمان ٹیم کودہشتگردوں کی طرف سے نشانہ بنایاجاسکتاہے ،حفاظتی انتظامات کادوبارہ جائزہ لینے کافیصلہ کیا تھا۔تاہم یہ انکشاف سامنے آنے کے بعد،کہ بھارت نے دورہ سبوتاژکرنے کیلئے لنکن وزیراعظم آفس استعمال کیا،یہ دورہ بروقت ہوااورخیریت سے انجام کوپہنچا۔دفترخارجہ کے ذرائع کے مطابق لنکن وزیراعظم وکرمے سنگھے بھارت کے قریب سمجھے جاتے ہیں،حتی کہ انھوں نے 2016ء میں پاکستان میں سارک کانفرنس کے بھارتی بائیکاٹ کاساتھ دیا۔ پاکستان کے ساتھ ان کارویہ سردرہا۔سری لنکا میں حالیہ انتخابات پاکستان اوربھارت دونوں کیلئے اہم تھے۔
برسراقتدارجماعت پراثرورسوخ رکھنے والا بھارت وکرمے سنگھے کے امیدوارسجیت پریماداساجبکہ پاکستان سابق صدر مہنداراجا پاکسے کے بھائی گوتابیاراجا پاکسے کی فتح چاہتاتھااوروہ اتوارکو باآسانی کامیاب ہوگئے۔ذرائع کے مطابق پریماداسا کی جیت پاکستان کیلئے تباہ کن ثابت ہوسکتی تھی کیونکہ انھیں نہ صرف بھارت بلکہ مغربی کھلاڑیوں کی بھی حمایت حاصل تھی جوچاہتے ہیں سری لنکا چینی کیمپ سے دوررہے،بھارتی وزیراعظم نریندرامودی نے گوگوتابیا کو صدرمنتخب ہونے پرمبارکباددی مگرعملی طور پر بھارت میں ماتم کی کیفیت ہے۔یہ سمجھا جاتا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را، امریکہ اورچندیورپی ممالک 2015ء کے انتخابات پراثراندازہوئے ،جس کے باعث چینی نواز مہینداراجا پاکسے کوشکست ہوئی۔
ایک اوراہلکارنے بتایا گوتابیا کا صدر منتخب ہوناپاکستان کیلئے مثبت پیش رفت ہے، وہ تب طاقتور ترین وزیردفاع تھے ،جب 2005ء سے 2015ء کے دوران ان کے بھائیمہیندا پاکسے لنکن صدر تھے۔دونوں بھائیوں کویہ سہرا جاتاہے کہ انھوں نے 2009ء میں 26 سالہ تامل بغاوت کاخاتمہ کیا۔نومنتخب لنکن صدر نے تب وزیر دفاع کی حیثیت سے پاکستان کے ساتھ قریبی طور پر کام کیا،جس کی بدولت کولمبوکوبھارتی پشت پناہی والی تامل بغاوت کچلنے میں آسانی ہوئی،یہی وجہ تھی کہ پاکستان نے سرکاری نتائج سے قبل ہی انھیں مبارکباد دے دی تھی۔
دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں حکومت پاکستان کی طرف سے تہنیتی پیغام دیاگیاکہ ان کی زیرقیادت سری لنکا امن اورخوشحالی کاسفرجاری رکھے گا۔پاکستان نے صاف شفاف انتخابات پرلنکن حکومت اورالیکشن کمیشن کی ستائش کی۔ دفترخارجہ نے مزید کہاکہ پاکستان کی قیادت باہمی تعلقات مضبوط کرنے کیلئے نئے لنکن صدرکے ساتھ کام کرنے کیلئے پرجوش ہے۔
صدرعارف علوی نے ٹوئٹر پر اپنے ہم منصب کو مبارکباددی،جس پرنومنتخب صدر گوتابیانے فوری جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ''میں آپ کااورپاکستانی عوام کی نیک خواہشات کاشکریہ اداکرتاہوں،میں نہ صرف دونوں اقوام کے درمیان قریبی تعلقات بلکہ خطے کے درمیان مفاہمت کیلئے کام کروں گا۔سفارتی ذرائع کے مطابق توقع ہے وزیراعظم عمران خان انھیں جلد ٹیلی فون کرکے مبارکباد دیں گے اورکولمبوکے ساتھ تعلقات مزیدگہرے کرنے کے عزم کااعادہ کریں گے۔
سری لنکا کے صدارتی انتخاب میں اپوزیشن امیدوار سابق لیفٹیننٹ کرنل 70 سالہ گوٹابایا راجا پاکسے نے میدان مار لیا جبکہ حکمران جماعت کے صدارتی امیدوار ساجتھ پریماداسا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
گوٹابایا راجا پاکسے کانٹے کے مقابلے میں55 فیصد ووٹ حاصل کرکے سری لنکا کے نئے صدر منتخب ہو گئے، وہ آج اپنے عہدے کا حلف اْٹھائیں گے۔ گوٹابایا راجا پاکسے سابق صدر مہندا راجا پاکسے کے بھائی ہیں اور اپنے بھائی کے دور حکومت میں 2005 سے 2015 کے درمیان وزارت دفاع کے سیکرٹری کے عہدے پر بھی فائز رہے۔
انہوں نے تامل باغیوں کی سرکوبی میں اہم کردار ادا کیا تھا، جس پر انہیں عوام میں اْن کے گھر میں پکارے جانے والے نام 'ٹرمینیٹر' سے شہرت ملی،راجا پاکسے کی جیت پر پاکستان میں زبردست خوشی کا اظہار کیا جا رہا ہے ان کے بڑے بھائی پاکستان کے قریبی دوست جبکہ بھارت اور امریکہ کے مخالف سمجھے جاتے ہیں، شنید ہے کہ گوٹابایا راجا پاکسے اپنے بڑے بھائی کو ہی وزیراعظم نامزد کرینگے ،ذرائع کے مطابق سری لنکن کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان سے چند دن قبل ستمبرمیں لنکن وزیراعظم نے دہشت گردی کاانتباہ جاری کیا۔
جس سے دورہ خطرے میں پڑگیاتھا۔ لنکن کرکٹ حکام نے اس تنبیہ کے بعد، کہ پاکستان میں مہمان ٹیم کودہشتگردوں کی طرف سے نشانہ بنایاجاسکتاہے ،حفاظتی انتظامات کادوبارہ جائزہ لینے کافیصلہ کیا تھا۔تاہم یہ انکشاف سامنے آنے کے بعد،کہ بھارت نے دورہ سبوتاژکرنے کیلئے لنکن وزیراعظم آفس استعمال کیا،یہ دورہ بروقت ہوااورخیریت سے انجام کوپہنچا۔دفترخارجہ کے ذرائع کے مطابق لنکن وزیراعظم وکرمے سنگھے بھارت کے قریب سمجھے جاتے ہیں،حتی کہ انھوں نے 2016ء میں پاکستان میں سارک کانفرنس کے بھارتی بائیکاٹ کاساتھ دیا۔ پاکستان کے ساتھ ان کارویہ سردرہا۔سری لنکا میں حالیہ انتخابات پاکستان اوربھارت دونوں کیلئے اہم تھے۔
برسراقتدارجماعت پراثرورسوخ رکھنے والا بھارت وکرمے سنگھے کے امیدوارسجیت پریماداساجبکہ پاکستان سابق صدر مہنداراجا پاکسے کے بھائی گوتابیاراجا پاکسے کی فتح چاہتاتھااوروہ اتوارکو باآسانی کامیاب ہوگئے۔ذرائع کے مطابق پریماداسا کی جیت پاکستان کیلئے تباہ کن ثابت ہوسکتی تھی کیونکہ انھیں نہ صرف بھارت بلکہ مغربی کھلاڑیوں کی بھی حمایت حاصل تھی جوچاہتے ہیں سری لنکا چینی کیمپ سے دوررہے،بھارتی وزیراعظم نریندرامودی نے گوگوتابیا کو صدرمنتخب ہونے پرمبارکباددی مگرعملی طور پر بھارت میں ماتم کی کیفیت ہے۔یہ سمجھا جاتا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را، امریکہ اورچندیورپی ممالک 2015ء کے انتخابات پراثراندازہوئے ،جس کے باعث چینی نواز مہینداراجا پاکسے کوشکست ہوئی۔
ایک اوراہلکارنے بتایا گوتابیا کا صدر منتخب ہوناپاکستان کیلئے مثبت پیش رفت ہے، وہ تب طاقتور ترین وزیردفاع تھے ،جب 2005ء سے 2015ء کے دوران ان کے بھائیمہیندا پاکسے لنکن صدر تھے۔دونوں بھائیوں کویہ سہرا جاتاہے کہ انھوں نے 2009ء میں 26 سالہ تامل بغاوت کاخاتمہ کیا۔نومنتخب لنکن صدر نے تب وزیر دفاع کی حیثیت سے پاکستان کے ساتھ قریبی طور پر کام کیا،جس کی بدولت کولمبوکوبھارتی پشت پناہی والی تامل بغاوت کچلنے میں آسانی ہوئی،یہی وجہ تھی کہ پاکستان نے سرکاری نتائج سے قبل ہی انھیں مبارکباد دے دی تھی۔
دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں حکومت پاکستان کی طرف سے تہنیتی پیغام دیاگیاکہ ان کی زیرقیادت سری لنکا امن اورخوشحالی کاسفرجاری رکھے گا۔پاکستان نے صاف شفاف انتخابات پرلنکن حکومت اورالیکشن کمیشن کی ستائش کی۔ دفترخارجہ نے مزید کہاکہ پاکستان کی قیادت باہمی تعلقات مضبوط کرنے کیلئے نئے لنکن صدرکے ساتھ کام کرنے کیلئے پرجوش ہے۔
صدرعارف علوی نے ٹوئٹر پر اپنے ہم منصب کو مبارکباددی،جس پرنومنتخب صدر گوتابیانے فوری جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ''میں آپ کااورپاکستانی عوام کی نیک خواہشات کاشکریہ اداکرتاہوں،میں نہ صرف دونوں اقوام کے درمیان قریبی تعلقات بلکہ خطے کے درمیان مفاہمت کیلئے کام کروں گا۔سفارتی ذرائع کے مطابق توقع ہے وزیراعظم عمران خان انھیں جلد ٹیلی فون کرکے مبارکباد دیں گے اورکولمبوکے ساتھ تعلقات مزیدگہرے کرنے کے عزم کااعادہ کریں گے۔