وزیراعظم نواز شریف کی امریکی صدرسے ملاقات ڈرون حملوں اور دوطرفہ تعلقات پر تفصیلی گفتگو
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ معاشی ترقی، دہشت گردی اور خطے کی سیکورٹی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
وزیراعظم نواز شریف نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات کی جس کے بعد انہوں نے کہا کہ ملاقات میں امریکی صدر سے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا جب کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا معاملہ بھی اٹھایا۔
ملاقات کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے اوباما کو پاکستان عوام کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا اور اس دوران اہم معاملات انرجی، ایجوکیشن، دہشتگردی ، معیشت اور سیکورٹی پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی اور ڈرون کی بات پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے لئے کی نہ کہ کسی پر احسان کیا، ہم نے امریکا سے ایڈ کی نہیں بلکہ ٹریڈ کی بات کی ہے، امریکا نے بھی ہم سے شکیل آفریدی، جماعت الدعوة اور ممبئی حملوں کے حوالے سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستانی قوم، میڈیا اور سول سوسائٹی ساتھ دے تو پاکستان کو تمام مسائل سے باہر نکالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے، میں نے اوباما کو بھارت سے پرامن تعلقات کے بارے اپنی نیک خواہشات کے بارے میں آگاہ کیا اور انہیں بتایا کہ بھارت کے ساتھ تمام مسائل کا پر امن طریقے سے حل چاہتے ہیں، دہشتگردی پاکستان اور بھارت دونوں کے لئے خطرہ ہے۔ پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کا حامی ہے اور اس حوالے سے امریکا کے ساتھ مکمل تعاون کیلئےتیارہیں، امریکا کو طالبان کے ساتھ بات چیت کے بارے میں بھی آگاہ کر دیا ہے اور بتایا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے متفقہ طور پر طالبان سے مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے، امریکی صدر نے بھی اس معاملے میں پاکستانی حکومت کی مدد کریں۔
انہوں نے امریکی صدر اور ان کی اہلیہ کو دورہ پاکستان کی بھی دعوت دی اور کہا کہ وہ ان کی دال اور قیمے سے بھی تواضع کریں گے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف سے معیشت اور سیکورٹی سمیت تمام امور پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کا اہم اسٹریٹیجک اتحادی ہے اور پاکستان کااستحکام خطے، امریکا اور دنیا کے اہم ہے، ملاقات میں سب سے زیادہ معاشی مسائل پر گفتگو ہوئی کیونکہ امریکا جانتا ہے کہ پاکستان اس وقت توانائی بحران سمیت کئی دیگر معاشی مسائل کا سامنا کر رہا ہے، پاکستان میں تونائی بحران کے خاتمے میں امریکا کا امریکی تعاون جاری رہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ امریکا پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کا احترام کرتا ہے، دہشت گردی کی وجہ سے پاکستانی اور امریکی عوام دونوں متاثر ہوئے ہیں لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیں پاکستانی عوام نے دیں وہ کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہیں، دہشت گردی کے حوالے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد کا افغانستان محفوظ پاکستان کے مفاد میں بہترہے، افغان صدر کرزئی نے بھی پاکستانی حکومت کے اقدامات پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا ہے کہ نواز شریف بھارت کے حوالے دانشمندانہ پالیس اپنائے ہوئے ہیں، امریکا پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات کا حامی ہے، دونوں ملک ہر سال اربوں ڈالر جنگی سازو سامان پر خرچ کرتے ہیں لیکن تعلقات کی بہتری کی وجہ سے یہ رقم دونوں ممالک تعلیم، صحت سمیت دیگر شعبوں پر خرچ کر سکتے ہیں۔
قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف کے وائٹ ہاؤس پہنچنے پر مسلح افواج کے چاک و چوبند دستے نے سلامی پیش کی جس کے بعد وہ وائٹ ہاؤس کے اندر چلے گئے۔ وزیر اعظم نواز شریف اور امریکی صدر کے درمیان میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز، اسحاق ڈار، طارق فاطمی، جلیل عباس جیلانی اور امریکی میں تعینات قائم مقام پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد بھی موجود تھے ۔ ون آن ون ہونے والی ملاقات میں وزیر اعظم نواز شریف کی معاونت طارق فاطمی نے جب کہ صدر اوباما کی معانت نائب امریکی صدر جو بائیڈن نے کی۔
ملاقات کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ انہوں نے اوباما کو پاکستان عوام کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا اور اس دوران اہم معاملات انرجی، ایجوکیشن، دہشتگردی ، معیشت اور سیکورٹی پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ صدیقی اور ڈرون کی بات پاکستان کی سلامتی اور خود مختاری کے لئے کی نہ کہ کسی پر احسان کیا، ہم نے امریکا سے ایڈ کی نہیں بلکہ ٹریڈ کی بات کی ہے، امریکا نے بھی ہم سے شکیل آفریدی، جماعت الدعوة اور ممبئی حملوں کے حوالے سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ اگر پاکستانی قوم، میڈیا اور سول سوسائٹی ساتھ دے تو پاکستان کو تمام مسائل سے باہر نکالیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکا نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے، میں نے اوباما کو بھارت سے پرامن تعلقات کے بارے اپنی نیک خواہشات کے بارے میں آگاہ کیا اور انہیں بتایا کہ بھارت کے ساتھ تمام مسائل کا پر امن طریقے سے حل چاہتے ہیں، دہشتگردی پاکستان اور بھارت دونوں کے لئے خطرہ ہے۔ پاکستان پرامن اور مستحکم افغانستان کا حامی ہے اور اس حوالے سے امریکا کے ساتھ مکمل تعاون کیلئےتیارہیں، امریکا کو طالبان کے ساتھ بات چیت کے بارے میں بھی آگاہ کر دیا ہے اور بتایا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے متفقہ طور پر طالبان سے مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے، امریکی صدر نے بھی اس معاملے میں پاکستانی حکومت کی مدد کریں۔
انہوں نے امریکی صدر اور ان کی اہلیہ کو دورہ پاکستان کی بھی دعوت دی اور کہا کہ وہ ان کی دال اور قیمے سے بھی تواضع کریں گے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف سے معیشت اور سیکورٹی سمیت تمام امور پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا کا اہم اسٹریٹیجک اتحادی ہے اور پاکستان کااستحکام خطے، امریکا اور دنیا کے اہم ہے، ملاقات میں سب سے زیادہ معاشی مسائل پر گفتگو ہوئی کیونکہ امریکا جانتا ہے کہ پاکستان اس وقت توانائی بحران سمیت کئی دیگر معاشی مسائل کا سامنا کر رہا ہے، پاکستان میں تونائی بحران کے خاتمے میں امریکا کا امریکی تعاون جاری رہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ امریکا پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کا احترام کرتا ہے، دہشت گردی کی وجہ سے پاکستانی اور امریکی عوام دونوں متاثر ہوئے ہیں لیکن دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جتنی قربانیں پاکستانی عوام نے دیں وہ کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہیں، دہشت گردی کے حوالے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کے بعد کا افغانستان محفوظ پاکستان کے مفاد میں بہترہے، افغان صدر کرزئی نے بھی پاکستانی حکومت کے اقدامات پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے امریکی صدر نے کہا ہے کہ نواز شریف بھارت کے حوالے دانشمندانہ پالیس اپنائے ہوئے ہیں، امریکا پاکستان اور بھارت کے درمیان بہتر تعلقات کا حامی ہے، دونوں ملک ہر سال اربوں ڈالر جنگی سازو سامان پر خرچ کرتے ہیں لیکن تعلقات کی بہتری کی وجہ سے یہ رقم دونوں ممالک تعلیم، صحت سمیت دیگر شعبوں پر خرچ کر سکتے ہیں۔
قبل ازیں وزیراعظم نواز شریف کے وائٹ ہاؤس پہنچنے پر مسلح افواج کے چاک و چوبند دستے نے سلامی پیش کی جس کے بعد وہ وائٹ ہاؤس کے اندر چلے گئے۔ وزیر اعظم نواز شریف اور امریکی صدر کے درمیان میں مشیر خارجہ سرتاج عزیز، اسحاق ڈار، طارق فاطمی، جلیل عباس جیلانی اور امریکی میں تعینات قائم مقام پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد بھی موجود تھے ۔ ون آن ون ہونے والی ملاقات میں وزیر اعظم نواز شریف کی معاونت طارق فاطمی نے جب کہ صدر اوباما کی معانت نائب امریکی صدر جو بائیڈن نے کی۔