نوجوان کاروبار کی جانب راغب ڈاکٹروں نے فاسٹ فوڈ اور سوپ کی دکان کھول لی
ہنگرگیمزمیں شیف سے لیکرویٹرزتک نوجوانوں کاتعلق شعبہ طب سے ہے،نوجوانوں نے ذائقہ دارسوپ نئے اندازمیں متعارف کرایا
کراچی کے باصلاحیت نوجوان تیزی سے اپنے کاروبار کی جانب راغب ہورہے ہیں، پیشہ ورانہ تعلیم اور ڈگریاں لینے والے نوجوان ذاتی کاروبار کو ترجیح دے رہے ہیں۔
کراچی کے ایسے ہی نوجوانوں کے گروپ نے نئے رجحان کی بنیاد رکھ دی، میڈیکل کالجوں سے فارغ التحصیل مستقبل کے ڈاکٹروں نے مل کر فاسٹ فوڈ اور صحت بخش سوپ کی دکان کھول لی ہے، جہاں ذائقہ دار سوپ ایک نئے انداز میں متعارف کرایا گیا ہے۔
ڈاکٹر ریحان رضا اور ان کے دوستوں نے گلشن اقبال میں فاسٹ فود سینٹر کی بنیاد رکھی ہے جہاں شیف سے لے کر ویٹرز تک تمام نوجوانوں کا شعبہ طب سے تعلق رکھتے ہیں ڈاکٹر ریحان اور ان کے ساتھی ڈاکٹر عمار میڈیکل کالجوں سے فارغ التحصیل ہوچکے ہیں اور اب ہاؤس جاب کی تیاری کررہے ہیں لیکن ساتھ ہی انھوں نے اپنا کاروبار بھی شروع کردیا ہے جو کراچی بھر میں تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔
کاروبار کا نیا آئیڈیا متعارف کرانے والے ڈاکٹر ریحان رضا نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ جب فاسٹ فوڈ سینٹرز میں جاتے تو اس بات کا شدت سے احساس ہوتا کہ حفظان صحت کے اصولوں پر عمل نہیں ہوتا جس کی وجہ سے گھر سے باہر کھانا کھانے والے افراد باالخصوص فاسٹ فوڈ پسند کرنے والے بچے اور نوجوان مختلف امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
ڈاکٹر ریحان کے مطابق انھوں نے میڈیکل کا شعبہ اسی لیے اختیار کیا کہ معاشرے کو صحت مند بنانے میں اپنا کردار ادا کرسکیں اسی عزم نے انھیں ایک فاسٹ فوڈ سینٹر کی بنیاد کھنے کی تحریک دی میڈیکل کالجوں میں زیر تعلیم دیگر دوستوں نے بھی ان کا ساتھ دیا اور ''ہنگر گیمز '' کے نام سے فاسٹ فوڈ سینٹر کی بنیاد رکھ دی گئی،گلشن اقبال میں اس فوڈ سینٹر میں 7 نوجوانوں کا گروپ رات گئے تک گاہکوں کے آرڈر تیار کرنے میں مصروف رہتا ہے تمام اشیا حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار کیے جاتے ہیں۔
کسی کام میں کوئی شرم نہیں تعلیم یافتہ نوجوان ہر کام بہتر انداز میں کرسکتے ہیں
ڈاکٹروں پر مشتمل فاسٹ فوڈ کی انتظامیہ خود ہی گاہکوں کو ٹیبل پر سوپ اور دیگر لوازمات پیش کرتی ہے اور خالی برتن بھی جمع کرکے دھوتے دکھائی دیتے ہیں، مستقبل کے یہ نوجوان ڈاکٹرز مل جل کر منظم انداز میں کام کرتے دکھائی دیتے ہیں گاہکوں میں بھی زیادہ تر نوجوان ہیں جو اس آئیڈیے اور نوجوان ڈاکٹروں کے عزم کو سراہتے ہیں۔
فاسٹ فوڈ چلانیوالے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کسی کام میں کوئی شرم نہیں تعلیم یافتہ نوجوان ہر کام زیادہ بہتر انداز میں کرسکتے ہیں اور کاروبار کرنے سے روزگار کے مواقع بھی بڑھتے ہیں اور معیشت کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ڈاکٹروں کے بالٹی سوپ کی دھوم مچ گئی
سوشل میڈیا پر ان دنوں بالٹی سوپ کی دھوم مچی ہوئی ہے یہ بالٹی سوپ بھی ڈاکٹر ریحان اور ان کے دوستوں کے زرخیز ذہنوں کی اختراع ہے، بالٹی سوپ اپنے نام کی طرح ذائقے اور معیار میں بھی منفرد ہے، سوپ میں چکن کورن سوپ کے ساتھ تازہ سبزیاں، مشروم اور جھینگے بھی ڈالے جاتے ہیں گرما گرم سوپ چھوٹی چھوٹی سفید بالٹیوں میں پیش کیا جاتا ہے پیشکش کا یہ انداز سوپ کو منفرد بناتا ہے اور شہر کے مختلف علاقوں سے سوپ کے شوقین افراد اہل خانہ کے ہمراہ بالٹی سوپ سے لطف اندوز ہونے کے لیے گلشن اقبال کا رخ کرتے ہیں۔
بالٹی سوپ کی تیاری میں کچھ دیر لگتی ہے کیونکہ سوپ پہلے سے تیار نہیں ہوتا بلکہ ڈیمانڈ کے مطابق تیار کیا جاتا ہے اور ہر بار تازہ اجزا شامل کیے جاتے ہیں جن میں فرائڈ جھینگے اور چکن کے ریشوں کے علاوہ مشرومز اور باریک کٹی ہوئی سبزیاں شامل ہیں، بالٹیوں میں پیشکش کی وجہ سے بچوں کی دلچسپی بہت زیادہ ہے بچے بالٹی میں سوپ پی کر بہت خوش دکھائی دیتے ہیں، بڑی عمر کے افراد بھی سوپ کے معیار اور صفائی کی داد دیتے دکھائی دیتے ہیں۔
ڈاکٹر ریحان کے مطابق سوپ کی لاگت زیادہ ہے لیکن صحت بخش سوپ ہر طبقے کی قوت خرید میں رکھنے کے لیے بہت کم منافع رکھا گیا ہے۔
ڈاکٹر ریحان کے مطابق سوشل میڈیا پر مقبولیت کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد ان کے آؤٹ لیٹ پر آرہی ہے اور آرڈر پورے کرنا مشکل ہوگیا ہے اس لیے آرڈر کی تکمیل میں دیر لگتی ہے ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ذائقے اور معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے حفظان صحت کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ تر ڈسپوزایبل اشیا استعمال کی جاتی ہیں بالٹیوں کو اچھی طرح دھوکر دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ بالٹیوں میں سوپ پیش کرنے کا آئیڈیا اچانک آیا فاسٹ فوڈ کی تشہیر کے لیے فرنچ فرائز چھوٹی چھوٹی بالٹیوں میں رکھ کر تصاویر لے رہے تھے کہ یہ خیال آیا کہ کیوں نہ سوپ بھی ان ہی بالٹیوں میں پیش کیا جائے آزمائشی طور پر جب سوپ پیالوں کے بجائے بالٹیوں میں پیش کیا گیا تو گاہکوں نے خوب پسند کیا اور پھر اس سلسلے کو مستقل کردیا گیا۔
کراچی کے ایسے ہی نوجوانوں کے گروپ نے نئے رجحان کی بنیاد رکھ دی، میڈیکل کالجوں سے فارغ التحصیل مستقبل کے ڈاکٹروں نے مل کر فاسٹ فوڈ اور صحت بخش سوپ کی دکان کھول لی ہے، جہاں ذائقہ دار سوپ ایک نئے انداز میں متعارف کرایا گیا ہے۔
ڈاکٹر ریحان رضا اور ان کے دوستوں نے گلشن اقبال میں فاسٹ فود سینٹر کی بنیاد رکھی ہے جہاں شیف سے لے کر ویٹرز تک تمام نوجوانوں کا شعبہ طب سے تعلق رکھتے ہیں ڈاکٹر ریحان اور ان کے ساتھی ڈاکٹر عمار میڈیکل کالجوں سے فارغ التحصیل ہوچکے ہیں اور اب ہاؤس جاب کی تیاری کررہے ہیں لیکن ساتھ ہی انھوں نے اپنا کاروبار بھی شروع کردیا ہے جو کراچی بھر میں تیزی سے مقبول ہورہا ہے۔
کاروبار کا نیا آئیڈیا متعارف کرانے والے ڈاکٹر ریحان رضا نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ جب فاسٹ فوڈ سینٹرز میں جاتے تو اس بات کا شدت سے احساس ہوتا کہ حفظان صحت کے اصولوں پر عمل نہیں ہوتا جس کی وجہ سے گھر سے باہر کھانا کھانے والے افراد باالخصوص فاسٹ فوڈ پسند کرنے والے بچے اور نوجوان مختلف امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
ڈاکٹر ریحان کے مطابق انھوں نے میڈیکل کا شعبہ اسی لیے اختیار کیا کہ معاشرے کو صحت مند بنانے میں اپنا کردار ادا کرسکیں اسی عزم نے انھیں ایک فاسٹ فوڈ سینٹر کی بنیاد کھنے کی تحریک دی میڈیکل کالجوں میں زیر تعلیم دیگر دوستوں نے بھی ان کا ساتھ دیا اور ''ہنگر گیمز '' کے نام سے فاسٹ فوڈ سینٹر کی بنیاد رکھ دی گئی،گلشن اقبال میں اس فوڈ سینٹر میں 7 نوجوانوں کا گروپ رات گئے تک گاہکوں کے آرڈر تیار کرنے میں مصروف رہتا ہے تمام اشیا حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار کیے جاتے ہیں۔
کسی کام میں کوئی شرم نہیں تعلیم یافتہ نوجوان ہر کام بہتر انداز میں کرسکتے ہیں
ڈاکٹروں پر مشتمل فاسٹ فوڈ کی انتظامیہ خود ہی گاہکوں کو ٹیبل پر سوپ اور دیگر لوازمات پیش کرتی ہے اور خالی برتن بھی جمع کرکے دھوتے دکھائی دیتے ہیں، مستقبل کے یہ نوجوان ڈاکٹرز مل جل کر منظم انداز میں کام کرتے دکھائی دیتے ہیں گاہکوں میں بھی زیادہ تر نوجوان ہیں جو اس آئیڈیے اور نوجوان ڈاکٹروں کے عزم کو سراہتے ہیں۔
فاسٹ فوڈ چلانیوالے ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ کسی کام میں کوئی شرم نہیں تعلیم یافتہ نوجوان ہر کام زیادہ بہتر انداز میں کرسکتے ہیں اور کاروبار کرنے سے روزگار کے مواقع بھی بڑھتے ہیں اور معیشت کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔
سوشل میڈیا پر ڈاکٹروں کے بالٹی سوپ کی دھوم مچ گئی
سوشل میڈیا پر ان دنوں بالٹی سوپ کی دھوم مچی ہوئی ہے یہ بالٹی سوپ بھی ڈاکٹر ریحان اور ان کے دوستوں کے زرخیز ذہنوں کی اختراع ہے، بالٹی سوپ اپنے نام کی طرح ذائقے اور معیار میں بھی منفرد ہے، سوپ میں چکن کورن سوپ کے ساتھ تازہ سبزیاں، مشروم اور جھینگے بھی ڈالے جاتے ہیں گرما گرم سوپ چھوٹی چھوٹی سفید بالٹیوں میں پیش کیا جاتا ہے پیشکش کا یہ انداز سوپ کو منفرد بناتا ہے اور شہر کے مختلف علاقوں سے سوپ کے شوقین افراد اہل خانہ کے ہمراہ بالٹی سوپ سے لطف اندوز ہونے کے لیے گلشن اقبال کا رخ کرتے ہیں۔
بالٹی سوپ کی تیاری میں کچھ دیر لگتی ہے کیونکہ سوپ پہلے سے تیار نہیں ہوتا بلکہ ڈیمانڈ کے مطابق تیار کیا جاتا ہے اور ہر بار تازہ اجزا شامل کیے جاتے ہیں جن میں فرائڈ جھینگے اور چکن کے ریشوں کے علاوہ مشرومز اور باریک کٹی ہوئی سبزیاں شامل ہیں، بالٹیوں میں پیشکش کی وجہ سے بچوں کی دلچسپی بہت زیادہ ہے بچے بالٹی میں سوپ پی کر بہت خوش دکھائی دیتے ہیں، بڑی عمر کے افراد بھی سوپ کے معیار اور صفائی کی داد دیتے دکھائی دیتے ہیں۔
ڈاکٹر ریحان کے مطابق سوپ کی لاگت زیادہ ہے لیکن صحت بخش سوپ ہر طبقے کی قوت خرید میں رکھنے کے لیے بہت کم منافع رکھا گیا ہے۔
ڈاکٹر ریحان کے مطابق سوشل میڈیا پر مقبولیت کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد ان کے آؤٹ لیٹ پر آرہی ہے اور آرڈر پورے کرنا مشکل ہوگیا ہے اس لیے آرڈر کی تکمیل میں دیر لگتی ہے ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ذائقے اور معیار پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے حفظان صحت کو یقینی بنانے کے لیے زیادہ تر ڈسپوزایبل اشیا استعمال کی جاتی ہیں بالٹیوں کو اچھی طرح دھوکر دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ بالٹیوں میں سوپ پیش کرنے کا آئیڈیا اچانک آیا فاسٹ فوڈ کی تشہیر کے لیے فرنچ فرائز چھوٹی چھوٹی بالٹیوں میں رکھ کر تصاویر لے رہے تھے کہ یہ خیال آیا کہ کیوں نہ سوپ بھی ان ہی بالٹیوں میں پیش کیا جائے آزمائشی طور پر جب سوپ پیالوں کے بجائے بالٹیوں میں پیش کیا گیا تو گاہکوں نے خوب پسند کیا اور پھر اس سلسلے کو مستقل کردیا گیا۔