کلکٹریٹ آف کسٹمزلاہور2کلکٹریٹس میںتقسیم
پہلاادارہ کلکٹرماڈل کسٹمزکلکٹریٹ اپریزمنٹ ودوسراکلکٹرماڈل کسٹمز کلکٹریٹ پریونٹوہوگا
KARACHI:
فیڈرل بورڈ آف ریونیونے کلکٹریٹ آف کسٹمزکسٹمزہائوس لاہور کو 2 کلکٹریٹس میںتقسیم کرکے دونئے کلکٹریٹ قائم کردیے،اس ضمن میںایف بی آر کی جانب سے نوٹیفکیشن نمبر 1037(I)/2012 جاری کردیاگیاہے جس کااطلاق 17 ستمبر 2012 سے ہوگا،مذکورہ نوٹیفکیشن پیرکے روز پبلک کیاجائیگا جبکہ ایکسپریس نے مذکورہ نوٹیفکیشن کی کاپی حاصل کرلی ہے جس میںبتایاگیاہے کہ لاہور میں کلکٹریٹ آف کسٹمز کسٹمز ہائوس لاہورکی جگہ پہلا ادارہ کلکٹرماڈل کسٹمزکلکٹریٹ اپریزمنٹ لاہوراور دوسرا کلکٹر ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ پریونٹو لاہورکے نام سے قائم کیا گیاہے،
نوٹیفکیشن کے مطابق کلکٹر ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ لاہورکے ماتحت ڈرائی پورٹ ٹھوکرنیاز بیگ لاہور،ڈرائی پورٹ ریلوے اسٹیشن، پاکستان ریلوے پریم ڈسٹرکٹ قصور،جی پی اولاہور سمیت دیگر ادارے ہوںگے اور جوریزڈکشن میں آنیوالے مذکورہ ڈرائی پورٹ اورکسٹمز اسٹیشنزکے ذریعے ہونے والی درآمدات وبرآمدات،تمام قسم کی عارضی امپورٹ اور ڈیوٹی ٹیکس ریمیشن اسکیم سے متعلقہ تمام تر معاملات کونمٹائے گااس کے علاوہ مذکورہ ڈرائی پورٹس اورحدود میںکلیئرنس ایجنٹس کولائسنس جاری کرنا اور پبلک و پرائیوٹ ویئر ہائوسزکے لائسنس جاری کرنے کا اختیاربھی کلکٹر ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ لاہور کے پاس ہوگا۔
جبکہ کلکٹر ماڈل کسٹمزکلکٹریٹ پریونٹو لاہور کے نام سے قائم کیے جانے والے دوسرے ادارے کی حدودمیں علامہ اقبال بین الاقوامی ایئرپورٹ، لاہور ریلوے اسٹیشن واہگہ، لینڈ کسٹمز اسٹیشن واہگہ،ڈیوٹی فری شاپس،اینٹی اسمگلنگ ڈرگ انفورسمنٹ اینڈ پریونٹوشامل ہوںگے اور مذکورہ حدود میں ہونیوالی تمام درآمدات و برآمدات،تمام قسم کی عارضی امپورٹ اور ڈیوٹی ٹیکس ریمیشن اسکیم، ٹرانزٹ ٹریڈ، پسنجر ٹریفک کے حوالے سے تمام ترامورکی نگرانی اس کلکٹریٹ کی ذمے داری ہوگی۔
تاہم ذرائع نے بتایاکہ لاہور میںدوکلکٹریٹ کسٹمزکے قیام کی پہلی سمری سابق چیئرمین ایف بی آر ممتاز حیدررضوی نے بھجوائی تھی لیکن ان کے جانے کے بعد وفاقی وزیر خزانہ نے سمری اعتراض لگا کر نئے چیئرمین کے ریمارکس کے لیے واپس بھجوادی تھی اور وزارت خزانہ کی طرف سے لگائے جانے والے اعتراض میں کہا گیا تھا کہ شروع سے لاہور میں ایک کلکٹرکام کررہاہے اوراب اگر دو نئے ادارے قائم کیے جاتے ہیں تو اس سے اخراجات بڑھ جائیں گے، موجودہ چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم نے ریمارکس دیے کہ کلکٹرآف کسٹمز کسٹمز ہائوس لاہورکو دو حصوں میں تقسیم کرنے سے اخراجات میں اضافہ نہیںہوگا،کلکٹر اپریزمنٹ لاہور اور کلکٹر پریونٹو لاہور میں صرف دونوں اداروںکے کلکٹر ،ایڈیشنل کلکٹر،ڈپٹی کلکٹرز اوراسسٹنٹ کلکٹرزالگ الگ تعینات ہوںگے لیکن باقی عملہ پُرانا ہی رہے گاجس سے اخراجات کنٹرول میںرہیںگے تاہم کاکردگی بڑھ جائے گی،مذکورہ ریمارکس کی بنیادپر وزارت خزانہ کی طرف سے سمری کی منظوری دی گئی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیونے کلکٹریٹ آف کسٹمزکسٹمزہائوس لاہور کو 2 کلکٹریٹس میںتقسیم کرکے دونئے کلکٹریٹ قائم کردیے،اس ضمن میںایف بی آر کی جانب سے نوٹیفکیشن نمبر 1037(I)/2012 جاری کردیاگیاہے جس کااطلاق 17 ستمبر 2012 سے ہوگا،مذکورہ نوٹیفکیشن پیرکے روز پبلک کیاجائیگا جبکہ ایکسپریس نے مذکورہ نوٹیفکیشن کی کاپی حاصل کرلی ہے جس میںبتایاگیاہے کہ لاہور میں کلکٹریٹ آف کسٹمز کسٹمز ہائوس لاہورکی جگہ پہلا ادارہ کلکٹرماڈل کسٹمزکلکٹریٹ اپریزمنٹ لاہوراور دوسرا کلکٹر ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ پریونٹو لاہورکے نام سے قائم کیا گیاہے،
نوٹیفکیشن کے مطابق کلکٹر ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ لاہورکے ماتحت ڈرائی پورٹ ٹھوکرنیاز بیگ لاہور،ڈرائی پورٹ ریلوے اسٹیشن، پاکستان ریلوے پریم ڈسٹرکٹ قصور،جی پی اولاہور سمیت دیگر ادارے ہوںگے اور جوریزڈکشن میں آنیوالے مذکورہ ڈرائی پورٹ اورکسٹمز اسٹیشنزکے ذریعے ہونے والی درآمدات وبرآمدات،تمام قسم کی عارضی امپورٹ اور ڈیوٹی ٹیکس ریمیشن اسکیم سے متعلقہ تمام تر معاملات کونمٹائے گااس کے علاوہ مذکورہ ڈرائی پورٹس اورحدود میںکلیئرنس ایجنٹس کولائسنس جاری کرنا اور پبلک و پرائیوٹ ویئر ہائوسزکے لائسنس جاری کرنے کا اختیاربھی کلکٹر ماڈل کسٹمز کلکٹریٹ اپریزمنٹ لاہور کے پاس ہوگا۔
جبکہ کلکٹر ماڈل کسٹمزکلکٹریٹ پریونٹو لاہور کے نام سے قائم کیے جانے والے دوسرے ادارے کی حدودمیں علامہ اقبال بین الاقوامی ایئرپورٹ، لاہور ریلوے اسٹیشن واہگہ، لینڈ کسٹمز اسٹیشن واہگہ،ڈیوٹی فری شاپس،اینٹی اسمگلنگ ڈرگ انفورسمنٹ اینڈ پریونٹوشامل ہوںگے اور مذکورہ حدود میں ہونیوالی تمام درآمدات و برآمدات،تمام قسم کی عارضی امپورٹ اور ڈیوٹی ٹیکس ریمیشن اسکیم، ٹرانزٹ ٹریڈ، پسنجر ٹریفک کے حوالے سے تمام ترامورکی نگرانی اس کلکٹریٹ کی ذمے داری ہوگی۔
تاہم ذرائع نے بتایاکہ لاہور میںدوکلکٹریٹ کسٹمزکے قیام کی پہلی سمری سابق چیئرمین ایف بی آر ممتاز حیدررضوی نے بھجوائی تھی لیکن ان کے جانے کے بعد وفاقی وزیر خزانہ نے سمری اعتراض لگا کر نئے چیئرمین کے ریمارکس کے لیے واپس بھجوادی تھی اور وزارت خزانہ کی طرف سے لگائے جانے والے اعتراض میں کہا گیا تھا کہ شروع سے لاہور میں ایک کلکٹرکام کررہاہے اوراب اگر دو نئے ادارے قائم کیے جاتے ہیں تو اس سے اخراجات بڑھ جائیں گے، موجودہ چیئرمین ایف بی آر علی ارشد حکیم نے ریمارکس دیے کہ کلکٹرآف کسٹمز کسٹمز ہائوس لاہورکو دو حصوں میں تقسیم کرنے سے اخراجات میں اضافہ نہیںہوگا،کلکٹر اپریزمنٹ لاہور اور کلکٹر پریونٹو لاہور میں صرف دونوں اداروںکے کلکٹر ،ایڈیشنل کلکٹر،ڈپٹی کلکٹرز اوراسسٹنٹ کلکٹرزالگ الگ تعینات ہوںگے لیکن باقی عملہ پُرانا ہی رہے گاجس سے اخراجات کنٹرول میںرہیںگے تاہم کاکردگی بڑھ جائے گی،مذکورہ ریمارکس کی بنیادپر وزارت خزانہ کی طرف سے سمری کی منظوری دی گئی ہے۔