سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کا مقدمہ کالعدم قرار دینے کیلئے شاہ رخ جتوئی کی درخواست مسترد کردی
کیس کی سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس انور ظہیر جمالی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس کا مقدمہ کالعدم قرار دینے سے متعلق ملزم شاہ رخ جتوئی کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شاہ رخ جتوئی نے اپنے وکیل شفقت شاہ معصومی کے توسط سے شاہ زیب قتل کیس کی ایف آئی آر کو چیلنج کیا تھا اور اسے کالعدم قرار دینے کی درخواست کی تھی جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے خلاف درج کیا جانے والا مقدمہ بے بنیاد ہے اور شاہ زیب قتل سے متعلق ان کے خلاف کوئی ثبوت بھی موجود نہیں ہیں لہذا اس مقدمے کو کالعدم قرار دے کر خارج کیاجائے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس انور ظہیر جمالی پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے کیس کی سماعت کرتےہوئے شاہ رخ جتوئی کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور اس کے ساتھی سجاد تالپور کو سزائے موت کا حکم دے رکھا ہے۔ اس سے پہلے شاہ رخ جتوئی کی جانب سے شاہ زیب قتل کیس کی سماعت کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سیشن کورٹ منتقل کرنے کی درخواست بھی کی گئی تھی تاہم سپریم کورٹ نے اسے بھی مسترد کردیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شاہ رخ جتوئی نے اپنے وکیل شفقت شاہ معصومی کے توسط سے شاہ زیب قتل کیس کی ایف آئی آر کو چیلنج کیا تھا اور اسے کالعدم قرار دینے کی درخواست کی تھی جس میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے خلاف درج کیا جانے والا مقدمہ بے بنیاد ہے اور شاہ زیب قتل سے متعلق ان کے خلاف کوئی ثبوت بھی موجود نہیں ہیں لہذا اس مقدمے کو کالعدم قرار دے کر خارج کیاجائے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس انور ظہیر جمالی پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے کیس کی سماعت کرتےہوئے شاہ رخ جتوئی کے خلاف مقدمہ خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شاہ قتل کیس میں شاہ رخ جتوئی اور اس کے ساتھی سجاد تالپور کو سزائے موت کا حکم دے رکھا ہے۔ اس سے پہلے شاہ رخ جتوئی کی جانب سے شاہ زیب قتل کیس کی سماعت کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سیشن کورٹ منتقل کرنے کی درخواست بھی کی گئی تھی تاہم سپریم کورٹ نے اسے بھی مسترد کردیا تھا۔